مستشرقین اور کفار ومشرکین
1-بھارت میں اٹھارہواں لوک سبھا الیکشن سال 2024 میں ہونے والا ہے۔فرقہ پرست پارٹیاں ہمیشہ کی طرح اس الیکشن میں بھی مسلم ہندو منافرت کو ہوا دے گی اور اب دو سال تک اسلام ومسلمین کے خلاف مسلسل زہر افشانی جاری رہنے کا قوی اندیشہ ہے۔
2-مستشرقین اور تحریک شدھی کے عہد میں مشرکین ہند نے جو غلط اعتراضات مذہب اسلام سے متعلق کئے تھے۔بعد کے لوگ انہیں سوالوں کو دہراتے رہتے ہیں,حالاں کہ ان سوالوں کے جوابات اسی عہد میں دیئے جا چکے ہیں۔بے شمار کتابیں انٹرنیٹ پر دستیاب ہیں۔
ٹیلی گرام پر ہماری"پیغام امن ریسرچ لائبریری"میں بہت سی کتابیں موجود ہیں۔لنک یہ ہے:
https://t.me/parclibrary
3-اعتراض کرنے والوں کو عقلی اور الزامی جواب دیا جائے۔ان شاء اللہ تعالی عقلی والزامی جواب سے(فبہت الذی کفر)کا نظارہ ہو گا اور معترضین وناقدین ذلیل وخوار ہوں گے۔جیسا کہ حضرت ابراہیم علیہ الصلوۃ والسلام کے عقلی والزامی جواب سے نمرود مبہوت اور ہکا بکا منہ تکتا رہ گیا تھا۔تحقیقی جوابات بھی ذہن میں محفوظ رکھیں,تاکہ بوقت ضرورت کام آئے۔
مثلا نوپور شرمائی تنقید کا جواب یہ دیا جائے کہ:
راماین سے ثابت ہے کہ رام سے شادی کے وقت سیتا کی عمر چھ سال تھی,اور وہ شادی کے وقت سے ہی رام کے ساتھ اس کے محل میں رہنے لگی,جب کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کی رخصتی نو سال کی عمر میں ہوئی اور اس وقت وہ بالغ ہو چکی تھیں,نیز اس زمانے میں دنیا بھر میں کم عمری میں شادی کا رواج تھا۔جس کے تاریخی شواہد موجود ہیں,بلکہ بھارت میں آج تک بہت سی ہندو قوموں میں بال ویواہ کا رواج ہے,گرچہ قانونی بندش کے سبب اس میں کمی آ چکی ہے۔
واضح رہے کہ قرآن مجید میں کسی بھی مذہب کے خود ساختہ معبودوں کو برا بھلا کہنے سے منع فرمایا گیا ہے,لہذا ان کے معبودوں کو برا بھلا نہ کہا جائے۔
نیز معبودان باطل کے ناموں کے ساتھ کوئی تعظیمی لفظ ہرگز استعمال نہ کریں۔معبودان باطل کی تعظیم کفر ہے۔
بصورت دیگر نام ہی نہ لیں,مثلا اس طرح کہہ دیں کہ راماین سے ثابت ہے کہ تمہارے ایودھیا والے بھگوان کی شادی چھ سال کی عمر والی بچی سے ہوئی تھی۔
اسلوب بیان بالکل سادہ ہو۔جس کتاب کے حوالے سے الزامی جواب دینا ہو,اس کتاب کا نام پہلے ذکر کیا جائے۔
4-تحریک آزادی کے عہد میں دیوبندی جمعیۃ العلما قوم ہنود کے مفادات کے لئے مسلسل کام کرتی رہی ہے۔اگر دیابنہ,وہابیہ سوجھ بوجھ سے کام لیتے تو بھارت کی تقسیم نہیں ہوتی,بلکہ حکومت میں حصہ داری ملتی۔مسلم لیڈران حکومت میں حصہ کے طلبگار تھے۔نہرو رپورٹ دسمبر 1928 اور سائمن کمیشن کی تفصیلات دیکھیں۔
چوں کہ بھارت کے اہل تعصب ملک کو ہندو راشٹر بنانے کے خواہش مند ہیں,پس دیوبندی جمعیۃ العلما اس میں اپنا بھرپور تعاون دے گی۔مسلمانوں کو سڑکوں پر اتارے گی اور مسلمانوں کی کمر توڑنے کے حیلے اپنائے گی۔یہ لوگ تحریک آزادی کے عہد میں بھی مسلمانوں کو بھارت سے ہجرت کرنے,انگریزوں سے جہاد کرنے,حکومتی ملازمت وامداد ترک کرنے کے لئے ورغلاتے رہے ہیں۔یعنی وہ حربے استعمال کئے جاتے رہے ہیں جن سے مسلمان تباہ وبرباد ہوں اور ہندو مفادات کو تحفظ حاصل ہو۔
خبر کے مطابق آج 17:جون 2022 کو بعد نماز جمعہ دیوبندی جمعیۃ العلما(محمود مدنی گروپ) کا اجلاس دیوبند میں ہو رہا ہے اور مسلمانوں کو سڑکوں پر گھسیٹنے کی سازش ہو رہی ہے۔
دیابنہ,وہابیہ کی سازشوں کو امام اہل سنت قدس سرہ العزیز نے اپنے فتاوی اور رسائل میں تفصیل کے ساتھ بیان فرمایا ہے,ان شاء اللہ تعالی میں حسب ضرورت ضروری اقتباسات نقل کر کے قوم کو مطلع کرتا رہوں گا۔گرچہ عہد حاضر میں طریق کار کچھ بدل جائے گا,لیکن دیکھنا یہ ہے کہ دیابنہ اور وہابیہ ہندو مفادات کی تکمیل کے لئے کس طرح سر سے کفن باندھ کر جوش وخروش کے ساتھ میدان میں اتر رہے ہیں۔
امام اہل سنت علیہ الرحمۃ والرضوان برصغیر کے مسلمانوں کے امام معتمد ہیں۔قوم ان کی بات مانے گی۔چوں کہ معاملہ بہت اہم ہے,اس لئے ان شاء اللہ تعالی میں نقول حاضر کرتا رہوں گا۔
طارق انور مصباحی
جاری کردہ:17:جون 2022
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں