المہند اور علمائے حرمین طیبین کے جوابی خطوط
اعلیٰ حضرت امام احمد رضاقادری قادری علیہ الرحمۃوالرضوان 1323ھ میں حج دوم وزیارت نبوی کو گئے،اور 1324ھ میں حاضری حرمین طیبین کے بعد وطن واپسی ہوئی۔
اسی سفرمیں ”المعتمدالمستند“کا وہ حصہ بصورت استفتا حرمین طیبین لے گئے جس میں قادیانی اور فرقہ دیوبندیہ کے عناصر اربعہ کی تکفیرکلامی کا ذکر تھا۔آپ کے استفتا پر علمائے حر مین طیبین نے قادیانی اور فرقہ دیوبندیہ کے عناصر اربعہ کو کافر ومر تد قرار دیا۔علمائے حرمین شریفین کے فتاویٰ کا مجموعہ”حسام الحرمین علیٰ منحرالکفر والمین“کے نام سے مشہور ہے۔
دیوبندیوں نے توبہ ورجوع نہیں کیا،بلکہ 1325ھ میں خلیل احمدانبیٹھوی نے ”المہند“ لکھی،جس میں اپنے عقائد کفریہ کا انکار کیا اور یہ ظاہر کیا کہ ہمارے عقائد بھی وہی ہیں جو علمائے اہل سنت وجماعت کے عقائدہیں۔اس رسالہ پر اکابر دیوبند کی تصدیق لکھوائی،پھر 1328ھ میں انبیٹھوی حج کو گیا،اور”المہند“ پر بعض ان علمائے کرام سے بھی تصدیق حاصل کرلی، جنہوں نے حسام الحرمین میں اکابر دیوبند کی تکفیر کی تھی۔
بعض علمانے ”المہند“پرتصدیق رقم فرماکردے دی تھی،پھر حقیقت حال کا علم ہونے پر اپنی تصدیقات واپس لے لیں۔بعض تصدیقات حضرت علامہ سید احمد برزنجی شافعی قدس سرہ العزیزکے ایک رسالہ کی تھیں۔بعض تصدیقات کے الفاظ سے ظاہر ہوتا ہے کہ خلیل انبیٹھوی ”المہند“کے ساتھ وہابیہ کے رد وابطال پر مشتمل کوئی رسالہ بھی لے گیا تھا،اور بعض علما سے اسی رسالہ پر تصدیق حاصل کیا،پھرانبیٹھوی نے ان تمام تصدیقات کو ”المہند“کے ساتھ چھاپ دیا، اور بھارت میں مشہور کردیا کہ یہ تمام تصدیقات ”المہند“کی ہیں۔
اصل حقیقت یہ ہے کہ یہ چارقسم کی تصدیقات ہیں:(1)المہند کی تصدیقات (2) واپس لی ہوئی تصدیقات (3)رسالہ علامہ برزنجی کی تصدیقات(4)رسالہ رد وہابیہ کی تصدیقات۔تمام تصدیقات ”المہند“کی نہیں،نیز ”المہند“میں اصل تصدیقات نہ چھاپی گئیں،بلکہ تصدیقات کے خلاصے شائع کیے گئے۔اصل تصدیقات چھپانے کا سبب کیا ہے؟
ع/ کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے
چوں کہ علمائے حرمین طیبین خلیل احمد انبیٹھوی کو پہچانتے نہیں تھے،لہٰذاعلمائے حرمین طیین نے تصدیق بھی لکھی اور خلیل احمد کی مدح وستائش بھی کی۔بھارت واپس آکر خلیل احمد انبیٹھوی نے ۹۲۳۱ھ میں یہ افواہ پھیلادی کہ علمائے حرمین طیبین نے تکفیر دیابنہ کے فتویٰ سے رجوع فرما لیا ہے۔اس کے بعداعلیٰ حضرت امام احمدرضا قادری علیہ الرحمۃوالرضوان نے علمائے حرمین شریفین کو مکتوب بھیجا۔علمائے حرمین طیبین نے جوابات بھیجے۔
علمائے حرمین طیبین نے جوابی مکتوبات میں واضح فرمایا کہ ہم لوگ حسام الحرمین کی تصدیقات وتقریظات پر قائم ہیں۔ ہم لوگوں نے دیوبندیوں کی تکفیر سے رجوع نہیں کیا ہے، نیز ہمیں یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ یہ خلیل احمد کون ہے؟ہم نے اس کے رسالہ کے مشمولات پر تصدیق لکھی تھی۔خلیل احمد نے حج سے واپسی کے بعد جو تکفیردیا بنہ سے ہمارے رجوع کا دعویٰ کیا ہے، وہ غلط ہے اور ہم لوگ اسی پر قائم ہیں جوہم نے حسام الحرمین میں لکھا۔
چوں کہ ”المہند“میں ضلالت وکفر نہ تھا تو اس کے مشمولات کوصحیح بتایا گیا۔اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ اکابر دیوبندکی کفریہ عبارتیں بھی صحیح اور موافق اسلام ہیں۔
امام احمدرضا قادری قدس سرہ العزیز کے نام علمائے حرمین شریفین کے بھیجے ہوئے چھ خطوط ”مکتبۃ الحرم المکی“کے مخطوطات میں محفوظ ہیں۔عالم نبیل فاضل جلیل حضرت مولانا ابومیلاد خرم شہزاد عطاری زیدفضلہ (پاکستان)نے ان خطوط کو ترجمہ کے ساتھ ایک رسالہ کی شکل میں شائع فرمادیا ہے۔رسالہ کا عنوان ہے:”المہند کی کہانی علمائے عرب کی زبانی“۔
رسالہ مذکورہ میں درج ذیل علمائے کرام کے خطوط منقول ہیں۔
(1)مفتی شافعیہ حضرت علامہ محمد سعید بابصیل قدس سرہ العزیز(۵۴۲۱ھ-۰۳۳۱ھ)
(تاریخ مکتوب:11:رجب 1329ھ)
(2)مفتی مالکیہ شیخ محمد عابد بن حسین مالکی قدس سرہ العزیز(۵۷۲۱ھ-۱۴۳۱ھ)
(تاریخ مکتوب اول:14:رجب 1329ھ)
(تاریخ مکتوب دوم:14:رجب 1329ھ)
(3)شیخ محمدعلی بن حسین مالکی قدس سرہ العزیز(۷۸۲۱ھ-۷۶۳۱ھ)
(تاریخ مکتوب اول:4:شعبان 1329ھ)
(تاریخ مکتوب دوم:مکمل خط دستیاب نہیں)
(4)شیخ محمد سعید بن محمدیمانی قدس سرہ العزیز(۰۷۲۱ھ-۴۵۳۱ھ)
(تاریخ مکتوب:1329ھ)
مفتی مالکیہ حضرت شیخ محمد عابد بن حسین مالکی اور ان کے بھائی حضرت شیخ محمد علی بن حسین مالکی (علیما الرحمۃوالرضوان نے اپنے مکتوبات میں رقم فرمایا کہ خلیل انبیٹھوی کے جوابات (المہند میں رقم کردہ جوابات)کی فریب کاریوں کو ایک شافعی عالم دین،مسجد حرام کے مدرس وامام،حضرت مولانا شیخ صالح بافضل قدس سرہ العزیز نے ظاہر فرمایا۔
اللہ تعالیٰ فاضل گرامی حضرت مولانا خرم شہزاد عطاری زید مجدہ کودونوں جہاں کے حسنات وبرکات اور سعادات وکرامات سے شادکا م فر مائے، اور اس کار خیر کو قبول فرماکرنیک بدلہ عطا فر مائے:(آمین)
طارق انور مصباحی
جاری کردہ:18:جون 2022
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں