لگے گی آگ تو آئیں گے گھر کئی زد میں
یہاں صرف ہمارا مکان تھوڑی ہے
آج تماشائی بنے مسلمانوں کے گھروں کی تباہی پر دانت نکالنے والو، جب باندھ کا پانی باہر آئے گا تو تمہارے وجود کو بھی مٹادے گا۔
سوتے ہوے مسلم شیروں کو جگانے کے لیے شکریہ ، بس ایک بار ہم نیند سے اٹھ کر وضو کرلیں۔ پھر دیکھنا۔
مننور_رانا صاحب کی زبانی۔
*اب فقط شور مچانے سے نہیں کچھ ہوگا*
*صرف ہونٹوں کو ہلانے سے نہیں کچھ ہوگا..*
زندگی کے لئے بے موت ہی مرتے کیوں ہو ..
اہل ایمان ہو، تو شیطان سے ڈرتے کیوں ہو ..
تم بھی محفوظ کہاں اپنے ٹھکانے پر ہو ..
بعدِ اخلاق تمہیں لوگ نشانے پر ہو ..
سارے غم سارے گلے شکوے بھلا کر اٹھو.
دشمنی جو بھی ہے آپس میں بُھلا کر اٹھو ..
اب اگر ایک نہ ہو پائے تو مٹ جاؤ گے ..
خشک پتوں کی طرح تم بھی بکھر جاؤ گے ..
خود کو پہچانو کہ تم لوگ وفا والے ہو ..
مصطفٰی والے ہو، مومن ہو، خدا والے ہو ..
کفر دم توڑ دے ٹوٹی ہوئی شمشیر کے ساتھ ..
تم نکل آؤ اگر نعرہ تکبیر کے ساتھ ..
اپنے اسلام کی تاریخ الٹ کر دیکھو.
اپنا گزرا ہوا ہر دور پلٹ کر دیکھو ..
تم پہاڑوں کا جگر چاک کیا کرتے تھے ..
تم تو دریاؤں کا رخ موڑ دیا کرتے تھے ..
تم نے خیبر کو اکھاڑا تھا تمہیں یاد نہیں ..
تم نے باطل کو پچھاڑا تھا تمہیں یاد نہیں ...
پھرتے رہتے تھے شب و روز بیابانوں میں ..
زندگی کاٹ دیا کرتے تھے میدانوں میں ..
رہ کے محلوں میں ہر آیت حق بھول گئے ..
عیش و عشرت میں پيمبر کا سبق بھول گئے ..
امن عالم کے امیں ظلم کی بدلی چھائی ..
خواب سے جاگ یہ دادری سے ہے آواز آئی ..
ٹھنڈے کمرے، حسیں محلوں سے نکل کر آؤ ..
پھر سے تپتے ہوئے صحراؤں میں چل کر آؤ ..
راہ حق میں بڑھو سامان سفر کا باندھو ..
تاج ٹھوکر پہ رکھو سر پہ عمامہ باندھو ..
تم جو چاہو تو زمانے کو ہلا سکتے ہو ...
فتح کی ایک نئی تاریخ بنا سکتے ہو ...
خود کو پہچانو تو سب، اب بھی سنور سکتا ہے ..
دشمن دیں کا شیرازہ بکھر سکتا ہے ..
حق پرستوں کے فسانے میں کہیں مات نہیں ........
تم سے ٹکرائے زمانے کی یہ اوقات نہیں ..
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں