وہابی کا ذبیحہ حرام ہے یا نہیں؟
ایک مشہور عالم کی طرف منسوب ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گشت لگا رہا ہے۔ایسے ویڈیوز کی نسبت کی صداقت جب تک واضح نہ ہو,تب تک منسوب الیہ کا نام لینا بھی مناسب نہیں۔
ویڈیو کا خلاصہ یہ ہے کہ ایک سائل نے سوال کیا کہ وہابی کا ذبیحہ جائز ہے یا نہیں؟
جواب دیا گیا کہ صرف کافر کا ذبیحہ حرام ہے۔گمراہ کا ذبیحہ حرام نہیں۔چوں کہ وہابیہ میں سے چار شخص اور ایک قادیانی یعنی کل پانچ لوگوں پر حکم کفر ہے,لہذا ان کا ذبیحہ حرام ہو گا۔باقی جس وہابی کے کفر کا ہمیں علم نہیں,ہم اس کو گمراہ مانیں گے اور اس کا ذبیحہ جائز ہو گا۔
واضح رہے کہ برصغیر میں فرقہ وہابیہ کے دو گروہ ہیں۔مقلد وہابیہ کو دیوبندی کہا جاتا ہے اور غیر مقلد وہابیہ کو سلفی اور اہل حدیث کہا جاتا ہے۔
جس جماعت کے بنیادی عقائد میں کفر پایا جاتا ہو,اس جماعت کا جماعتی حکم وہی ہو گا جو کافر جماعتوں کا جماعتی حکم ہوتا ہے۔
جماعتی حکم اس جماعت کے تمام افراد پر نافذ ہوتا ہے۔دیوبندی ایک مرتد جماعت کا نام ہے,پس فرقہ دیوبندیہ کا جماعتی حکم وہی ہو گا جو مرتد جماعتوں کا حکم ہے۔
جماعتی حکم اس جماعت کے تمام افراد پر نافذ ہوتا ہے۔ہاں,جس کا شخصی عقیدہ ہمیں معلوم ہو,اس پر شخصی حکم نافذ ہو گا۔
مثلا جس خاص دیوبندی کے بارے میں معلوم ہے کہ وہ کافر نہیں ہے,مثلا زید ایسادیوبندی ہے کہ وہ اشخاص اربعہ کو کافر مانتا ہے,ان لوگوں کے بیان کردہ کفری عقائد کو نہیں مانتا ہے اور جو اشخاص اربعہ کو مومن مانے,اس کو بھی وہ کافر مانتا ہے,لیکن دیابنہ کی پیروی میں معمولات اہل سنت کو بدعت کہتا ہے تو زید کا حکم جدا گانہ ہو گا۔فرقہ دیوبندیہ کا جماعتی حکم زید پر نافذ نہیں ہو گا,بلکہ اس پر شخصی حکم نافذ ہو گا۔نماز میں زید کی اقتدا,اس کی نماز جنازہ,اس کے لئے دعائے مغفرت,اس سے نکاح,اور اس کے ذبیحہ کا وہی حکم ہو گاجو گمراہ کا حکم ہے۔ایسے افراد جماعتی حکم سے مستثنی ہوں گے۔
اب جس کے بارے میں ہمیں یہ معلوم ہے کہ وہ دیوبندی ہے,لیکن یہ معلوم نہیں کہ وہ حد کفر تک پہنچا یا نہیں,اس پر جماعتی حکم نافذ ہو گا,گرچہ شخصی طور پر وہ کافر ومرتد نہ ہو,لیکن مرتد جماعت کا فرد ہونا ثابت ہے اور اس کا عدم کفر معلوم نہیں۔
اسلاف کرام سے یہی طریقہ منقول ہے کہ مرتد فرقوں کے افراد پر جماعتی حکم نافذ کیا جاتا ہے۔اسی طرح گمراہ جماعتوں کے افراد پر بھی جماعتی حکم نافذ کیا جاتا ہے۔حالاں کہ یہ ممکن ہے کہ گمراہ جماعت کے بعض افراد مرتد ہوں,اور مرتد جماعت کے بعض افراد محض گمراہ ہوں,کافر نہ ہوں۔شخصی حکم اسی وقت بیان کیا جائے گا جب کسی شخص کے خاص حالات کا علم ہو۔
ذبیحہ سے متعلق وہابیہ اور دیابنہ کا جماعتی حکم جدا گانہ ہے۔دیابنہ کے بنیادی عقائد میں کفریات کلامیہ ہیں,لہذا فرقہ دیوبندیہ پر کفر کلامی کا حکم ہے۔فرقہ دیوبندیہ کے جماعتی احکام وہی ہیں جو مرتد جماعتوں کے احکام ہیں۔
فرقہ وہابیہ کے بنیادی عقائد میں کفریات کلامیہ نہیں,بلکہ کفریات فقہیہ ہیں۔فرقہ وہابیہ کے جماعتی احکام وہی ہیں جو کافر فقہی جماعتوں کے احکام ہیں۔
فتاوی رضویہ سے دونوں جماعتوں کے ذبیحہ کا حکم مندرجہ ذیل ہے۔
(1)کیا فرماتے ہیں علمائے دین ا س مسئلہ میں کہ زید کا خسر دیوبندی ہے وہ اپنی قیمت سے گوشت خرید کر بھیجتاہے۔لانے والا بھی دیوبندی ہے تو یہ گوشت حلال ہے یانہیں؟ نیز دیوبندی کی قربانی کا گوشت کیساہے؟ بینوا توجروا
الجواب: دیوبندی کا ذبیحہ مردار ہے۔ اور دیوبندی کا بھیجا ہوا گوشت اگرچہ مسلمان کا لایا ہوا ہو مردار ہے۔ واللہ تعالٰی اعلم۔(فتاوی رضویہ:جلد بستم)
سوال میں صرف یہ بتایا گیا کہ گوشت بھیجنے والا اور گوشت لانے والا دیوبندی ہے۔اس میں یہ وضاحت نہیں کہ وہ کس درجے کا دیوبندی ہے,یعنی حد کفر تک پہنچا ہوا ہے یا محض گمراہ ہے۔چوں کہ یہ تفصیل معلوم نہیں,پس فرقہ دیوبندیہ کا حکم بیان کر دیا گیا۔جماعتی حکم سے مستثنی صرف وہ لوگ ہوں گے جن کے بارے میں ہمیں معلوم ہو کہ وہ مرتد نہیں۔
(2)کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ اگر کوئی شخص فرقہ غیر مقلدین یا فرقہ قادیانی یا وہابیہ سے ہو اس کے ہاتھ کا ذبیحہ واسطے اہل سنت وجماعت کے کھانا جائز ہوگا یا نہیں؟
الجواب: قادیانی صریح مرتد ہیں۔ ان کا ذبیحہ قطعی مردار ہے۔ اور غیر مقلدین وہابیہ پر بوجوہ کثیرہ الزام کفر ہے۔ ان میں جو منکر ضروریات دین ہیں وہ تو بالاجماع کافرہی ہیں، ورنہ فقہائے کرام ان پر حکم کفرفرماتے ہیں اور ذبیحہ کا حلال ہونا نہ ہونا حکم فقہی ہے خصوصا وہی احتیاط کہ مانع تکفیر ہو، یہاں ان کے ذبیحہ کے کھانے سے منع کرتی ہے کہ جمہور فقہاء کرام کے طورپر حرام ومردار کا کھانا ہوگا، لہذا احتراز لازم ہے۔ واللہ تعالٰی اعلم(فتاوی رضویہ۔جلد بستم)
منقولہ بالا فتوی میں بھی فرقہ قادیانیہ اور فرقہ وہابیہ کے ذبیحہ کا جماعتی حکم بیان کیا گیا ہے۔
فرقہ وہابیہ(غیر مقلد وہابیہ) کے بنیادی عقائد میں کفریات کلامیہ نہیں۔ہاں,اگر ان میں کوئی کافر کلامی ہو تو اس کا شخصی حکم وہی ہو گا جو کافر کلامی کا حکم ہے۔
منقولہ بالا فتوی میں فرقہ وہابیہ اور فرقہ قادیانیہ کا جماعتی حکم بیان کیا گیا ہے۔
ہم نے ارتجالا چند سطور رقم کر دیئے۔اب علمائے اسلام سے استفسار ہے کہ جماعتی حکم سے مستثنی کون سا دیوبندی ہو گا۔
(1)جس دیوبندی کے عقائد سے ہم نا آشنا ہیں,ہمیں معلوم نہیں کہ وہ کافر ہے یا صرف گمراہ ہے۔وہ جماعتی حکم سے مستثنی ہو گا؟
(2)یا جس دیوبندی کے عقائد سے ہم واقف وآشنا ہیں کہ وہ کافر نہیں,بلکہ صرف گمراہ ہے,وہ جماعتی حکم سے مستثنی ہو گا؟
بینوا توجروا
طارق انور مصباحی
جاری کردہ:15:جولائی 2022
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں