مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما
خود پر ظلم وستم کی راہ ہموار نہ کریں
حالیہ دنوں میں بہت سے مضامین وبیانات دیکھنے اور سننے کو مل رہے ہیں جن میں یہ بتایا جا رہا ہے کہ اسلامی سزائیں بادشاہ اسلام اور اسلامی عدالت ہی نافذ کر سکتی ہے۔یہ بات بالکل صحیح ہے۔
ہم جس ملک میں رہتے ہیں,وہاں یہ ماحول سازی کی جا رہی ہے کہ قوم مسلم کو قتل کیا جائے,ماب لنچنگ کی جائے,ان کی دکانیں لوٹی جائیں۔ان کے مکانات مسمار کئے جائیں,ان کی عورتوں کی عصمت دری کی جائے,ان کی لڑکیوں کو اغوا کر لیا جائے,لیکن یہ قوم خاموش تماشائی بنی رہے۔مسلمان قانونی چارہ جوئی بھی نہ کریں۔کورٹ کا رخ بھی نہ کریں۔
ایسی صورت میں اسلوب بیان اور طرز نگارش بدلنے کی ضرورت ہے۔ہماری زبان وقلم کو ہوش مندی دکھلانی چاہئے۔ہمیں اس طرح لکھنا اور بولنا چاہئے۔
اسلامی سزائیں نافذ کرنے کا اختیار بادشاہ اسلام اور اسلامی عدالتوں کو ہے۔اسی طرح بھارت ایک جمہوری ملک ہے۔یہاں کسی سے کوئی جرم صادر ہو تو کورٹ کو سزا دینے کا اختیار ہے۔ عام پبلک قانون کو ہاتھ میں لے کر خود ہی کسی کو سزا نہیں دے سکتی ہے۔اگر ادے پور میں کنہیا لال درزی کا قتل غلط ہے تو اسی طرح اخلاق دادری,پہلوخاں,تبریز انصاری وغیرہ کا قتل بھی غلط ہے۔
اگر بھارت جیسے جمہوری ملک میں"گستاخ نبی کی ایک سزا۔سر تن سے جدا"لگانا مناسب نہیں تو یہ نعرہ بھی درست نہیں کہ:"ملے کاٹے جائیں گے تو رام رام چلائیں گے"-
الحاصل ہر قسم کے ظلم وستم کے خلاف آواز بلند کی جائے۔قوم مسلم پر ڈھائے جانے والے قہر وجبر کو بھی اجاگر کیا جائے۔ایسا نہ ہو کہ مسلمانوں پر جب ظلم وستم ہو تو خموشی برتی جائے اور غیروں پر ظلم وستم ہو تو خوب شور مچایا جائے۔اس طرز عمل سے اعدائے اسلام جری ونڈر ہو جائیں گے۔
عقل وشعور اور ہوش مندی سے کام لیا جائے,تاکہ ملک بھر میں امن وشانتی کا ماحول بن سکے۔یک طرفہ شور وغل نہ کیا جائے۔جو لوگ خاموش رہتے ہیں,انہیں ہر وقت خاموش رہنا ہی بہتر ہے اور جو بولتے ہیں,انہیں ہر وقت آواز بلند کرنی چاہئے۔کوئی ایسا موقع فراہم نہ کیا جائے کہ دشمنان اسلام جری وبے باک ہو جائیں۔ہر ظالم وجابر کی حوصلہ شکنی کی جائے,خواہ وہ کسی بھی قوم سے تعلق رکھتا ہو۔ادے پور مرڈر کے بعد کئی مسلمانوں کا قتل ہوا,لیکن اس کا چرچا بھی نہ ہو سکا-یہ شکست خوردگی کی علامت ہے اور زوال پذیر قومیں اسی طرز عمل کے سبب خود کو ہلاکت میں ڈالتی ہیں۔مسلمانوں کو اپنی بیداری کا ثبوت دینا چاہئے۔
سبق پھر پڑھ صداقت کا عدالت کا شجاعت کا
پھر تجھ سے کام لیا جائے گا دنیا کی امامت کا
طارق انور مصباحی
جاری کردہ:13:جولائی 2022
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں