*📝سوال:-کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ میں*
*کہ اگر کوئی شخص صاحب نصاب ہے مگر اس شخص کے پاس قرض ہے یعنی اتنا قرض ہے کہ اگر وہ شخص سونا چاندی اگر بیچ دے تو صاحب نصاب نہیں رہے گا تو کیا اس شخص پر زکواۃ واجب ہوگا یا نہیں؟*
*📖دلیلوں سے مزین کرکے جواب عنایت فرمائیں،،،*
*🖌️سائل:- محمد أبرار احمد پورنیہ بہار،،،*
*🔳___________Ⓜ️🔘Ⓜ️___________🔳*
*🏕️""'''"""""""""""""""""""🏕️*
*🔰وعليكم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ🔰*
*((🕋))باسمہ تعالی وتقدس((🕋))*
*✍️الجواب، بعون الملک الوھاب،اللھم ھدایۃ الحق والصواب👇*
*⚜️شریعت مطہرہ نے وجوب زکوۃ کے لئے مال کا حاجت اصلیہ سے فارغ ہونا بھی شرط قرار دیا ہے،جو اموال انسانی حاجات و ضروریات میں مشغول ہوں ان میں زکوۃ واجب نہیں ہوتی،البتہ اس سلسلے میں فقہاءکرام نے مختلف انداز اور الفاظ میں اس کا مفہوم بیان کیاہے مگر حاجت اصلیہ کا بہتر مطلب"علامہ شامی" نے جو ذکر کیا وہ یہ ہے👇*
*"مایدفع الھلاک عن الانسان تحقیقا او تقدیرا" اھ مختصرََا،،،*
*🖌️یعنی حاجت اصلیہ ہر ایسی ضرورت کو کہتے ہیں جو انسان کو ہلاکت و بربادی سے محفوظ رکھے،،،*
*📓فتاوی شامی،جلددوم،صفحہ۲۶۲،(مطبوعہ بیروت)،،،*
*📌 وجوب زکوۃ کی شرطوں میں سے ایک شرط مال کا دین سے محفوظ ہونا ہے،اگر کوئی شخص مالکِ نصاب ہو، مگر اس کے ذمے ایسا قرض ہے کہ بندوں کی طرف سے مطالبہ ہوتاہے یا پھر ہوسکتاہو، تو بعد مطالبہ قرض کی ادائیگی کے بعد اگر وہ رقم اس مقدار تک نہ پہنچے تو مذہب اسلام اس مال سے زکوۃ دینے کا حکم نافذ نہیں کرتا،*
*📃جیساکہ"درمختار"میں ہے👇*
*"وشرط افتراضھا ملک نصاب تام فارغ عن دین لہ مطالب من جھۃ العباد وفارغ عن حاجتہ الاصلیۃ لان المشغول بھا کالمعدوم"اھ،،،*
*📔جلدسوم،کتاب الزکوۃ،صفحہ۱۷۳،،،*
*📑"البحرالرائق شرح کنزالدقائق"میں ہے👇*
*"وشرط فراغہ عن الدیں،لانہ معہ مشغول بحاجتہ الاصلیۃ فاعتبر معدوما کا لما المستحق باالعطش"اھ*
*📕جلددوم،کتاب الزکوۃ،صفحہ۳۵۷،،،*
*📖اسی نوعیت کے ایک سوال کے جواب میں صاحب"فتاوی مرکزتربیت افتا"تحریر فرماتے ہیں👇*
*"نصاب مذکور پر زکوۃ اس وقت فرض ہے جب وہ حوائج اصلیہ سے فارغ ہو اور اس پر کوئی قرض و دین نہ ہو،اگر اس کے ذمے قرض ودین ہو جس کی ادائیگی کے بعد نصاب باقی نہ رہے تو اس پر بھی زکوۃ فرض نہیں ہے"*
*📙جلداول،کتاب الزکوۃ،صفحہ۴۵۰،،،*
*Ⓜ️Ⓜ️Ⓜ️Ⓜ️Ⓜ️Ⓜ️Ⓜ️Ⓜ️Ⓜ️Ⓜ️Ⓜ️Ⓜ️*
*(((((((نوٹ)))))))👇*
*✍️(الحاصل):-لہذا مذکورہ بالا سے اس بابت کا پتہ چلا کہ اگر کسی کے پاس اتنا مال ہو جو نصاب تک پہنچ جاے مگر وہ قرض دار بھی ہے تو اسے چاہیئے کہ پہلے بندے کا حق ادا کرے،بعدازاں وہ مال نصاب تک پہنچ جاے تو راہ خداوندی میں خرچ کرے،،جیساکہ قاعدہ کلیہ ہے"اذافات الشرط فات المشروط"*
*🔘___________🔰♻️🔰___________🔘*
*🔳""'''"""""""""""""""""""🔳*
*🕋واللہ تعالی اعلم وعلمہ اتم واحکم🕋*
*🔲""'''"""""""""""""""""""🔲*
*(((((((✍️شرف قلم )))))))))👇*
*عبدہ العاصی الفقیر محمدامتیازعالم رضوی مجاہدی عفی عنہ بحمدہ المصطفی ﷺ*
*مقیم حال شہرنشاط بھاگلپور بہار(الہند)*
*🗓️۴/رمضان المبارک۱۴۴۲ھ بمطابق ۱۷/اپریل/ ۲۰۲۱ء*
*📲موبائل نمبر👈8777891405*
*♦️♦️♦️♦️♦️♦️♦️♦️♦️♦️♦️♦️*
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں