*زید نے بکر کو50000 ہزار روپے بطور قرض یہ کہ کر دیا کہ ایام عیدالاضحی سے پہلے پہلے یہ رقم مجھے لوٹا دینا لیکن بکر متعین کردہ وقت پر لوٹا نہیں سکا اور زید کا ہاتھ مالی اعتبار سے بالکل خالی بھی ہے،*
*لہذامذکورہ بالا صورت میں زید پر قربانی واجب ہے یا نہیں؟*
*📖شریعت مطہرہ کی روشنی میں جواب عنایت فرماکر شکریہ کا موقع فراہم کریں کرم ہوگا*
*🖌️سائل:-محمد نثار احمد،محمد پور پوسٹ مجہور تھانہ نانپور ضلع سیتا مڑھی بہار،،،*
*🔳___________Ⓜ️🔘Ⓜ️___________🔳*
*🏕️""'''"""""""""""""""""""🏕️*
*((🕋))باسمہ تعالی وتقدس((🕋))*
*✍️الجواب، بعون الملک الوھاب،اللھم ھدایۃ الحق والصواب👇*
*🔰صورت مسئولہ میں زید کے لئے لازم ہے کہ قرض خواہ(بکر) سے اتنی رقم کا مطالبہ کرے جس سے قربانی ہوسکے،*
*جب کہ اس کو ظن غالب ہو کہ وہ دےدےگا، اور اگر کوئی صورت نہ بنے کہ نہ تو زید کو ایام قربانی میں وہ رقم مل سکتی ہے اور نہ ہی زید پاس کوئی اور مال ہے جس سے جانور خرید کر قربانی کرسکے تو زید پر قربانی واجب نہیں، اور اس صورت میں زید پر قرض لے کر قربانی کرنا لازم و ضروری بھی نہیں اور نہ ہی قرض ملنے کے بعد قربانی کے جانور کی قیمت صدقہ کرنا لازم ہے،،،،*
*📜جیساکہ"فتاوی بزازیہ"میں ہے👇*
*"لہ دین حال علی مقر ولیس عندہ مایشتریھا بہ لایلزمہ الاستقراض ولا قیمۃ الاضحیۃ اذا وصل الدین الیہ ولکن یلزمہ ان یسال منہ ثمن الاضحیۃ اذا غلب علی ظنہ انہ یعطیہ"*
*🖌️(ترجمہ):-صاحب نصاب کا کسی ایسے شخص پر قرض فوری ہے جس کا وہ اقرار کرتاہے اور اس کے پاس کوئی ایسی شی نہیں کہ جس سے وہ قربانی کے لئےجانور خرید سکے تو اس پر قربانی کے لئے قرض لینا لازم نہیں اور نہ ہی قرض واپس ملنے پر قربانی کے جانور کی قیمت صدقہ کرنا لازم ہے،لیکن اس کے لئے قربانی کی قیمت جتنی رقم کا سوال کرنا اس کے لئے لازم ہے،جب کہ اس کو ظن غالب ہو کہ وہ دےدےگا،،*
*📓جلددوم،صفحہ۴۰۶،(قدیمی کتب خانہ،کراچی)،*
*📖اور فقہ حنفی کی مستند ومعتدل ومعتبرکتاب"الفتاوی الھندیۃ"میں ہے👇*
*"ولو کان علیہ دین بحیث لو صرف فیہ نقص نصابہ لاتجب وکذا لوکان لہ مال غائب لایصل الیہ فی ایامہ"*
*✒️(ترجمہ):-اگر کسی شخص پر اتنا دَین ہو کہ وہ اپنا مال اس دَین کی ادائیگی میں صرف کرے، تو نصاب باقی نہ رہے تو اس پر قربانی نہیں،،اسی طرح جس شخص کا مال اس کے پاس موجود نہیں اور قربانی کے ایام میں وہ مال اسے ملےگا بھی نہیں(بلکہ ایام قربانی کے بعد ملےگا تو اس پر بھی قربانی واجب نہیں)،،*
*📔جلدپنجم،کتاب الاضحیۃ،الباب الاول،فی تفسیرھا ورکنھا الخ،صفحہ۲۹۲،(مطبوعہ کوئٹہ)،*
*📃حضور صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی محمدامجدعلی اعظمی قادری نوراللہ مرقدہ تحریر فرماتے ہیں👇*
*"اوس شخص پر دَین ہو اور اوس کے اموال سے دین کی مقدار مُجرا کی جاے تو نصاب نہیں باقی رہتی،اوس پر قربانی واجب نہیں،اور اگر اوس کا مال یہاں موجود نہیں ہے اور ایام قربانی گزرنے کے بعد(یعنی ۱۰،۱۱،۱۲،ذی الحجہ) وہ مال اسے وصول ہوگا تو قربانی واجب نہیں"*
*📘بہار شریعت،جلدسوم،حصہ پانزدہم،قربانی کا بیان،صفحہ۳۳۳،،،*
*🔘___________🔰♻️🔰___________🔘*
*🔳""'''"""""""""""""""""""🔳*
*🕋واللہ تعالی اعلم وعلمہ اتم واحکم🕋*
*🔲""'''"""""""""""""""""""🔲*
*(((((((✍️شرف قلم )))))))))👇*
*عبدہ العاصی الفقیر محمدامتیازعالم رضوی مجاہدی عفی عنہ بحمدہ المصطفی ﷺ*
*خطیب و امام چھکو جامع مسجد، وخادم التدریس والافتاء مدرسہ غوثیہ نظامیہ بھوٹ بگان لین گھسڑی ہوڑہ،،*
*🗓️۲۱/ذی القعدہ ۱۴۴۲ھ بمطابق ۳/جولائی/ ۲۰۲۱ء*
*📲موبائل نمبر👈8777891405*
*Ⓜ️Ⓜ️Ⓜ️Ⓜ️Ⓜ️Ⓜ️Ⓜ️Ⓜ️Ⓜ️Ⓜ️Ⓜ️Ⓜ️*
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں