••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
*📚فٹبال، ہاکی، کرکٹ، وغیرہ کھیلوں کے اشیاء کی تجارت کیسی ہے؟📚*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
علمائے کرام کی بارگاہ میں ایک سوال عرض ہے کہ مسلمان کو فٹبال، ہاکی، کرکٹ، و کیرم بورڈ، وغیرہ ان کھیلوں میں استعمال ہونے والی چیزوں کی تجارت کرنا کیسا ہے، جواب دے کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں
*سائل: محمد اظہر الدین عظیمی بہار کھگڑیا پھولتوڑا*
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*وَعَلَيْكُم السَّلَام وَ رَحْمَةُ اللّٰهِ وَ بَرَكاتُهُ*
*الجواب :* سوال مذکور میں جن کھیلوں کا ذکر کیا ہے وہ شرعی رو سے جائز نہیں جب کھیل جائز نہیں تو اس لہو و لعب میں استعمال ہونے والی اشیاء کی خریداری بھی ناجائز ٹھہرے گی،
جیسا کہ حضرت علامہ مفتی وقار الدین قادری رضوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
حدیث شریف میں صرف تین کھیل یعنی تیر اندازی، گھوڑے کو سکھانا، اور اپنی بیوی سے کھیلنے کے علاوہ باقی تمام کھیلوں کو باطل کہا ہے، لہٰذا سوال میں جن کھیلوں کا تذکرہ ہے یہ سب ناجائز ہیں، اور ان سامان کی تجارت بھی ناجائز ہے،
*( 📘وقار الفتاویٰ جلد (۳) کتاب البیوع ص (۲۷۸) مطبوعہ بزم وقار الدین گلستان مصطفیٰ کراچی )*
البتہ اگر کوئی کرکٹ، فٹبال، ہاکی، ریاضت بدنی کی نیت سے کھیلتا اور وقت و ستر کی پابندی کرتا اور نماز ترک نہیں کرتا تو اس کیلئے مذکورہ کھیل جائز ہیں اور ایسے افراد کو کیرم بورڈ کے علاوہ سوال میں مذکور کھیلوں کی اشیاء فروخت کرنا جائز ہے مزید وضاحت کے لئے دیکھیں،
*(📒مسائل القرآن ص (۲۴۱) مطبوعہ یوسف مارکیٹ غزنی سٹریٹ اردوبازار لاہور )*
*🔸واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم وعلمه جل مجدة أتم وأحكم 🔸*
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبـــــــــــــــــــــــــــــــه:*
*حضرت مولانا محمد راشد مکی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی گرام ملک پور کٹیہار بہار*
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح : حضرت مفتی شان محمد مصباحی القادری صاحب قبلہ فرخ آباد یوپی۔*
https://t.me/Faizan_E_DarulUloom_Amjadia_Ngp
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں