••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
*📚فاسق غیر معلن کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟ "اعلان" کی کم سے کم حد کیا ہے؟📚*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک امام جو کہ فاسق ہے لیکن اس کا فسق ظاہر نہیں تو ایسے امام کا نماز پڑھانا کیسا، اور اگر اس کا فسق ایک یا دو لوگوں پر ظاہر ہو تو ان لوگوں کا اس امام کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا، نیز یہ بھی ارشاد فرمائیں کہ فسق کتنے لوگوں پر ظاہر ہوگا تو فاسق معلن کہلائے گا؟
*سائل: سالک غزالی , کوٹہ ، راجستھان*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*الجواب بعون الملک الوھاب:*
*جس کا فسق ظاہر نہیں یعنی ایک سے زیادہ لوگوں کو معلوم نہیں تو وہ فاسق غیرمعلن ہے ، اور فاسق غیرمعلن کے پیچھے نماز مکروہ تنزیہی ہے یعنی جائز ہے مگر خلاف اولیٰ ،*
چنانچہ امام اہلسنت امام احمد رضا قادری حنفی متوفی ۱۳۴۰ھ فرماتے ہیں:
*🖋️" فاسق وہ کہ کسی گناہ کبیرہ کا مرتکب ہوا اور وہی فاجر ہے، اور کبھی فاجر خاص زانی کو کہتے ہیں ، فاسق کے پیچھے نماز مکر وہ ہے پھر اگر معلن نہ ہو یعنی وہ گناہ چھپ کر کرتا ہو معروف و مشہور نہ ہو تو کراہت تنزیہی ہے یعنی خلاف اولی ، اگر فاسق معلن ہے کہ علانیہ کبیرہ کا ارتکاب یا صغیرہ پر اصرار کرتا ہے تو اسے امام بنانا گناہ ہے اور اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی کہ پڑھنی گناہ اور پڑھ لی تو پھیر نی واجب "*
*📕(فتاوی رضویہ مترجم ، کتاب الصلاۃ ، باب الامامۃ ، رقم المسئلۃ:۷۵۳ ، ۶/۶۰۱ ، مطبوعہ رضافاؤنڈیشن لاہور)*
دوسری جگہ فرماتے ہیں:
*🖋️" اگر کوئی گناہ چھپا کر کرتا ہے تو اس پیچھے نماز پڑھیں اور اس کے فسق کے سبب جماعت نہ چھوڑیں "*
*📕(ایضا ، رقم المسئلۃ: ۷۵۱ ، ص۶۰۰)*
*اور اگر ایک سے زیادہ لوگوں پر اس کافسق ظاہر ہے تو پھر ایسا شخص فاسق معلن ہے کیونکہ " اعلان " کسی کے سامنے کھلم کھلا کوئی کام یا بات کرنے کو کہتے ہیں*
چنانچہ موسوعہ فقہیہ میں ہے :
*🖋️" الإعلان : المجـاهـرة، ويـلاحـظ فيـه قصـد الشيوع والانتشار)، والفقهـاء يستعملون كلمة «إعـلان» فيـها استعملهـا فيـه أهـل اللـغـة بمعنى المبالغة في الإظهار "*
*📕(الموسوعۃالفقھیۃ ، باب الھمزہ ، اعلان ، ۵/۲۶۱ ، وزارۃالاوقاف الکویت ، الطبعۃالثانیۃ:۱۴۰۶ھ)*
یعنی ، اعلان : مجاہرت یعنی کھلم کھلا کو کہتے ہیں ، جس میں شیوع و انتشار کا قصد ملحوظ ہوتا ہے ، فقہائے کرام لفظ " اعلان " کو اہل لغت کی طرح ہی اظہار میں مبالغہ کے معنی میں استعمال کرتے ہیں ،
*اعلان و اظہار میں فرق یہ ہےکہ خفاء کے بعد ظہور کو اظہار کہا جاتا ہے جبکہ اس ظہور میں مبالغہ پر لفظ اعلان کا اطلاق ہوتا ہے*
چنانچہ موسوعہ فقہیہ میں ہے:
*🖋️" الإعلان ضد الإسرار، وهـو المبـالـغـة في الإظهار، ومن هنا قالوا: يستحب إعلان النكاح ، ولم يقـولـوا إظهاره، لأن إظهاره يكون بالإشهاد عليه، أما إعلانه فإعلام الملأ به "*
*📕(ایضا ، اظہار ، ص۱۷۴)*
یعنی، اعلان اظہار کی ضد ہے ، اظہار میں مبالغہ کو اعلان کہا جاتا ہے ، اسی وجہ سے فقہائے کرام نے فرمایا: نکاح کا اعلان مستحب ہے ، یہ نہیں کہ اظہار مستحب ہے ، کیونکہ اظہار گواہی سے ہوجاتا ہے مگر اعلان ایک جماعت کی اطلاع سے ،
*اور جماعت کا اطلاق کم از کم دو پر ہوتا ہے ،*
جیساکہ امام علاءالدین ابوبکر کاسانی حنفی متوفی ۵۸۷ھ فرماتے ہیں:
*🖋️" فأقل من تنعقد به الجماعة اثنان، وهو أن يكون مع الإمام واحد؛ لقول النبي ﷺ : «الاثنان فما فوقهما جماعة»(1)؛ ولأن الجماعة مأخوذة من الاجتماع، وأقل ما يتحقق به الاجتماع اثنان "*
*📕(بدائع الصنائع ، کتاب الصلاۃ ، فصل فیمن تنعقد بہ الجماعۃ ، ۱/۶۶۴ ، دارالکتب العلمیۃ بیروت ، الطبعۃالثانیۃ:۱۴۲۴ھ)*
یعنی ، کم سے کم دو سے جماعت منعقد ہوتی ہے وہ یہ ہےکہ امام کے ساتھ ایک آدمی ہو ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی وجہ سے کہ دو یا دو سے اوپر جماعت ہے ، اور اسلئےکہ جماعت ماخوذ ہے اجتماع سے اور اجتماع جس سے منعقد ہوتا ہے وہ کم ازکم دو ہے ،
اور امام اہلسنت فرماتے ہیں:
*🖋️" سب میں ادنی درجہ کا اعلان اگر چہ دو کے سامنے بھی حاصل ہو سکتا ہے۔ كما اجاب علماؤنا تمسك الامام مالك في اشتراط الاعلان بحديث اعلنوا النكاح ان من اشهد فقداعلن كما في مختصر الكرخي ومبسوط الامام محررالمذهب وغیرھما "*
*📕(ایضا ، کتاب الحظر والاباحۃ ، رقم المسئلۃ:۱۷ ، ۲۱/۱۴۵)*
*جب کم ازکم دو کے سامنے اظہار اور اس پر کم ازکم دو کا اعلام " اعلان " کے تحقق کیلئے کافی ہے تو فسق اعلانیہ کیلئے دو افراد کی آگاہی کافی ہے اور ایسا شخص فاسق معلن کہلائےگا ، اور اس پر وہ تمام احکام جاری ہونگے جو فاسق معلن کے ہیں ،*
*خیال رہے کہ کم ازکم دو اشخاص کا ہونا تحقق فسق علانیہ کے اعتبار سے ہے ، رہ گئی بات توبہ کی ! تو جیسا اعلان اسی کے اعتبار سے توبہ بھی لازم ہے ، یہ نہیں کہ سینکڑوں کے سامنے گناہ کیا اور دو چار افراد کے سامنے توبہ کرلیا ،*
چنانچہ امام اہلسنت الزھد لامام احمد و طبرانی کے حوالہ سے حدیث پاک نقل کرتے ہیں کہ *رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا*:
*" اِذَا عَمِلْتَ سَيِّئَةً فَأحْدِثْ عِنْدَهَا تَوْبَةَ السِّرِّ بِالسِّرِّوَ الْعَلَانِيَةَ بِالْعَلَانِيَةِ "*
*📕(فتاوی رضویہ ، کتاب الوقف ، باب المسجد ، ۱۶/۳۹۹ ، رقم المسئلۃ:۱۸۵)*
ترجمہ:جب تو برائی کرے تو اسی وقت توبہ کر، مخفی کی مخفی اور علانیہ کی علانیہ۔
اور امام اہلسنت فرماتے ہیں:
*🖋️" سوکے سامنے گناہ کیا اور ایک گوشہ میں دو کے آگے اظہار توبہ کردیا تو اس کا اشتہار مثل اشتہار گناہ نہ ہوا اور وہ فوائد کہ مطلوب تھے پورے نہ ہوۓ "*
*📕(ایضا ، ۲۱/۱۴۶)*
*ھذا ماظھرلی والعلم الحقیقی عندربی*
*والله تعالیٰ اعلم باالصواب*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*✍🏻کتبـــــــــــــــــــــــــــــه:*
*محمد شکیل اخترالقادری النعیمی۔*
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح:عبدہ محمد جنید العطاری النعیمی عفی عنہ,دارلافتاء جامعة النور,جمعیت اشاعت اہلسنت(پاکستان) کراچی۔*
*✅الجواب صحیح والمجیب مصیب:فقط ابو آصف راجہ محمد کاشف مدنی نعیمی رئیس دارالافتاء ھاشمیہ کراچی*
*✅الجواب صحیح:ابو ثوبان محمد کاشف مشتاق عطاری نعیمی ،دارلافتاء جامعة النور,جمعیت اشاعت اہلسنت(پاکستان) کراچی۔*
*✅الجواب صحیح:فقیر محمد قاسم القادری اشرفی نعیمی غفرلہ ولوالدیہ ، شیش جراہ ببلدۃ بریلی الشریفۃ و خادم غوثیۃدارالافتاء کاشی بور اتراکھند الھند۔*
*✅الجواب صحیح:مفتی عبدالرحمن قادری، دارالافتاء غریب نواز ، لمبی جامع مسجد ملاوی ، وسطی افریقہ*
https://t.me/Faizan_E_DarulUloom_Amjadia_Ngp
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں