••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
*📚ظہار کر لینے کے بعد بیوی کو کفارہ اور طلاق دونوں سے روکے رکھنا کیسا ہے؟📚*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:- زید نے جان بوجھ کر اپنی بیوی سے ظہار کیا اور اب وہ اسکا کفارا ادا نہیں کرتا ہے اور ناہی وہ اپنی بیوی سے جماع کرتا ہے، تو کیا زید کا ایسا کرنا جائز ہے؟
*سائل: محمد قمر رضا حنفی*
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*وَعَلَيْكُم السَّلَام وَ رَحْمَةُ اللّٰهِ وَ بَرَكاتُهُ*
*الجواب :* اگر واقعی زید نے اپنی بیوی سے ظہار کیا ہے تو اس پر مجامعت بوسہ و کنار و دیدے شرمگاہ سب ناجائز و حرام ہے، *(کمافی ردالمحتار باب الظہار داراحیاء التراث العربی بیروت ٢/٧٦۔٥٧٥)*
جب زید نے ظہار کیا ہے تو کفارہ ادا کرے اور قربت کرے ورنہ طلاق دے کر آزاد کر دے اس طرح سے بیچ میں پھنسا کے رکھنا شرعاً روا نہیں، اور اگر زید کفارہ نہیں دیتا اور طلاق بھی نہیں تو ہندہ کو پورا حق ہے کہ وہ قاضی کے پاس دعوی پیش کرے،
*" وفی الدر للمرأۃ ان تطالبہ بالوطی وعلی القاضی الزامہ بہ بالتکفیر دفعاللضرر عنھا بحبس او ضرب الی ان یکفر او یطلق اھ ملخصًا "*
درمختار میں ہے: کہ ظہار میں بیوی کو جماع کے مطالبے کا حق ہے لہذا قاضی خاوند کو کفارہ ادا کرنے پو مجبور کرے تاکہ بیوی کے ضرر کا ازالہ ہو سکے یوں کہ قاضی اس کو قید کرے یا سزادے یہاں تك کہ خاوند کفارہ ادا کرے یا عورت کو طلاق دے اھ ملخصًا،
*(📘 درمختار باب الظہار جلد (۱) ص (۲۴۹) مطبع مجتبائی دہلی )*
*" و فی تنویر الابصار فیحرم وطؤھا علیہ ودواعیہ حتی یکفر فان وطی قبلہ استغفر وکفر للظھار فقط ولایعود قبلھا الخ "*
اور تنویر الابصار میں ہے: ظہار کرنے والے پر بیوی سے وطی اور اس کے دواعی حرام ہو جاتے ہیں تا وقتیکہ وہ کفارہ دے،اگر اس نے کفارہ سے قبل وطی کرلی تو توبہ کرکے صرف ظہار کا کفارہ دے اور پھر کفارہ سے قبل ایسا نہ کرے الخ،
*(📒 درمختار شرح تنویر الابصار باب الظہار جلد (۱)ص (۲۴۹) مطبع مجتبائی دہلی )*
کفارہ کی تفصیل کے بارے میں اسی میں ہے:
*" وفیہ الکفارۃ تحریر رقبۃ فان لم یجد صام شھرین متتا بعین قبل المسیس،فان عجز اطعم ستین مسکینا کالفطرۃ او قیمۃ ذٰلك وان غداھم و عشاھم جاز اھ ملخصا،*
*( 📕المرجع السابق باب الکفارۃ ص (۲۵۰/۲۵۱) مطبوع مجتبائی دہلی )*
اور امام اہلسنت فقیہ باکمال امام احمد رضا خان قدس سرہ العزیز تحریر فرماتے ہیں:
یہ شخص کفارہ نہیں دیتا جس کے سبب عورت حلال ہو جائے تو منکوحہ اس پر دعوی کر سکتی ہے کہ یا تو کفارہ دے کر جماع کرے یا طلاق دے کہ عورت پر سے ضرر دفع ہو (ملخصا)
*( 📘فتاویٰ رضویہ شریف جدید جلد (۱۳) ص (۲۸۵) مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور )*
نیز فقیہ اعظم ہند صدر الشریعہ حضرت علامہ مفتی محمد امجد علی قدس سرہ العزیز تحریر فرماتے ہیں :
شوہر کفارہ نہیں دیتا تو عورت کو یہ حق ہے کہ قاضی کے پاس دعویٰ کرے قاضی مجبور کرے گا کہ یا کفارہ دیکر قربت کرے یا عورت کو طلاق دے اور اگر کہتا ہے کہ میں نے کفارہ دے دیا ہے تو اُس کا کہنا مان لیں جبکہ اُس کا جھوٹا ہونا معروف نہ ہو۔
*( 📚بہار شریعت جلد دوم حصہ (۸) ص (۲۱۱) مطبوعہ دعوت اسلامی )*
*🔸واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم وعلمه جل مجدة أتم وأحكم 🔸*
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبـــــــــــــــــــــــــــــــه:*
*حضرت مولانا محمد راشد مکی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی گرام ملک پور کٹیہار بہار*
*✅الجواب صحیح : خلیفۂ حضور تاج الشریعہ حضرت مفتی سید شمس الحق برکاتی مصباحی دامت برکاتہم العالیہ۔*
https://t.me/Faizan_E_DarulUloom_Amjadia_Ngp
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں