کشورِ سمناں کے تاجدار حضرت مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی کچھوچھوی رحمۃ اللہ علیہ منزل بہ منزل ہوتے ہوئے دہلی آئے، پھر عازمِ بہار ہوئے، جہاں حضرت مخدوم شرف الدین یحیٰ منیری رحمۃاللہ علیہ کاجنازہ پڑھایا،پھر بنگال کی راہ لی۔ اس زمانے میں پنڈوہ بنگال میں حضرت ’’علاؤالدین‘‘ عبدالحق لاہوری کے علم و عرفان کا بڑا چرچا تھا، جن کی فیض رساں بارگاہ سے علاقۂ بنگال اسلامی تعلیمات سے جگمگا رہاتھا، اور آپ کی ایک نگاہِ کیمیا اثر سے ہزاروں دل نورِایمان سے روشن ہواُٹھے تھے،آپ عرصہ سے منتظر تھے، انتظار کس کا تھا یہ اس وقت کھلا جب مخدوم پاک آپ کی بارگاہ میں پہنچے اور روحانی امانتوں کے امین ہوئے۔شیخ نے نگاہ ڈالی اور مقاماتِ معرفت کے اس عظیم منصب پر پہنچا دیا جہاں نگاہوں سے پردے اُٹھ جاتے ہیں اور نظارۂ انوار وعرفان نگاہوں کا محور ٹھہرتا ہے۔بیعت کی سعادت حاصل کی،۱۲؍سال خدمتِ مرشد میں رہے،خرقۂ خلافت اور جہانگیر کا لقب پایا، مرشد نے خود روحانی تربیت کی۔
غلام مصطفیٰ رضوی
نوری مشن مالیگاؤں
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں