••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
*📚دیوبندی اولاد اپنے سنی باپ کی وارث نہیں، اور نہ اس کے ترکہ سے کچھ پائےگی📚*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ سنی کی بیٹی شادی کے بعد دیوبند ہو جائے تو کیا اس کو میراث ملے گا یا نہیں جواب دیجئے
*سائل: ناظم اختر، سالماری ، کٹیہار بہار۔*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*الجواب بعون الملک الوھاب:*
*دیوبندی وہابی جن کے عقائد حد کفر تک پہونچ گئے ہوں ، باتفاق علمائے حرمین شریفین ایسے کافر و مرتد ہیں کہ ان کے کفر و عذاب میں شک کرنے والا بھی کافر ہوجائےگا ، کماھو محقق فی حسام الحرمین*
*فلہذا سنی کی بیٹی اگر شادی کے بعد واقعتاً دیوبندی ہوجائے تو مرتدہ ہونےکی وجہ سے اپنے سنی باپ کے میراث کی وارث نہیں ہوگی اور اپنے سنی باپ کے ترکہ سے کچھ نہیں پائےگی*
چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:
*🖋️" لَا يَرِثُ الْمُسْلِمُ الْكَافِرَ وَ لَا الْكَافُِرُ الْمُسْلِمَ "*
*(📘سنن ابن ماجۃ ،ابواب الفرائض ، باب میراث اھل الاسلام من اھل الشرک ، ۴/۳۱ ، مطبوعۃ: دارالرسالۃ العالمیۃ ، الطبعۃالاولی:۱۴۳۰ھ)*
ترجمہ: مسلمان کافر کا وارث نہیں ہوتا اور نہ کافر مسلمان کا وارث ہوتاہے،
اور امام ابوبکر رازی جصاص حنفی متوفی ۳۷۰ھ فرماتے ہیں:
*🖋️" ولا میراث لمرتد ولا خلاف فیہ نعلمہ "*
*(📙شرح مختصرالطحاوی ، کتاب الفرائض ، ۴/۷۴ ، دارالبشائراسلامیۃ ، الطبعۃالاولی:۱۴۳۱ھ)*
یعنی مرتد کیلئے میراث نہیں ہے اور ہمیں اس مسئلہ میں کسی کا اختلاف معلوم نہیں ،
اور علامہ نظام الدین برہانپوری حنفی متوفی ۱۰۹۲ھ و جماعت علمائے ہند فرماتے ہیں:
*🖋️" المرتد لا یرث من مسلم ولا من مرتد مثلہ کذا فی المحیط "*
*(📕فتاوی ہندیہ ، کتاب الفرائض ، الباب السادس فی میراث اھل الکفر ، ومما یتصل بھذا الباب میراث المرتد ، ۴/۵۰۴ ، دارالکتب العلمیۃ ، الطبعۃالاولی:۱۴۳۱ھ)*
یعنی مرتد نہ تو مسلمان کا وارث ہوتاہے اور نہ اپنے جیسے مرتد کا ، محیط میں ایسا ہی ہے
علامہ سید محمد امین بن عابدین شامی حنفی متوفی ۱۲۵۲ھ فرماتے ہیں:
*🖋️" فالمرتد لایرث احدا اجماعا ، ولیس ذالک لاختلاف الدین لانہ لاملۃ لہ علی ماعرف فی محلہ "*
*(📗ردالمحتار ، کتاب الفرائض ، ۱۰/۵۱۱ ، دار عالم الکتب ریاض ،طبعۃخاصۃ:۱۴۲۳ھ)*
یعنی مرتد اجماعی طور پر کسی کا وارث نہیں اور یہ اختلاف دین کی وجہ سے نہیں ہے کیونکہ اس کا تو کوئی دین ہی نہیں،
اور امام اہلسنت امام احمدرضاقادری حنفی متوفی ۱۳۴۰ھ فرماتے ہیں:
*📘" مرتد کسی کا وارث نہیں ہوسکتا "*
*(📔فتاوی رضویہ ، کتاب الفرائض ، ۲۶/۳۱۸ ، رضافاؤنڈیشن لاہور ، طبع:۱۴۲۵ھ)*
دوسری جگہ فرماتے ہیں:
*🖋️" اس زمانے کے شیعہ ضروریات دین کے منکر ہیں تو ہرگز نہ ان سے مناکحت جائز ، نہ وہ نکاح شرعا نکاح ، نہ وہ اہلسنت کا ترکہ پاسکیں ، نہ اہلسنت کو ان کا مورث کہہ سکیں "*
*(📕ایضا ص۷۳)*
*سنی کا ترکہ سنی وارثین میں ہی تقسیم ہوگا ، وہابی ، دیوبندی ، اہلحدیث ، رافضی وغیرہ کچھ نہیں پائیں گے*
امام اہلسنت فرماتے ہیں:
*🖋️" پس کل ترکہ زید برتقدیر صدق مستفتی وعدم موانع ارث و عدم وارث آخر وتقدیم مایقدم کالدین والوصیۃ ، صرف اس کی دختر سنیہ کو ملےگا ، اور یہ مدخولہ اور چچازاد بھائی کہ شیعہ ہیں کچھ نہ پائیں گے "*
*(📗ایضا)*
*واللہ اعلم باالصواب*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*✍🏻 کتبـــــــــــــــــــــــــــــه:*
*محمد شکیل اختر قادری برکاتی، شیخ الحدیث مدرسۃ البنات مسلک اعلی حضرت، صدر صوفہ، ہبلی کرناٹک الہند۔*
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح:عبدہ محمد عطاء اللہ النعیمی عفی عنہ ٫خادم الحدیث والافتاء بجامعۃ النور٫ جمعیت اشاعت اہلسنت (پاکستان) کراچی*
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح:عبدہ محمد جنید العطاری النعیمی عفی عنہ,دارلافتاء جامعة النور,جمعیت اشاعت اہلسنت(پاکستان) کراچی۔*
*✅الجواب صحيح والمجيب نجيح:أبو الضياء محمد فرحان القادري النعيمي، دار الإفتاء الضيائية بالجامعة الغوثية الرضوية، كراتشي باكستان*
*✅صح الجواب:احوج الناس الی شفاعة سید الانس والجان فقیر مُحَمَّد قاسم القادری اشرفی نعیمی غفر اللہ لہ والدیہ شیش جراہ ببلدة برلی الشریفہ و خادم غوثیہ دار الافتا کاشی پر اتراکھنڈ الھند*
*ماشآءاللہ*
*✅محمد ھاشم رضا مصباحی*
https://t.me/Faizan_E_DarulUloom_Amjadia_Ngp
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں