Header Ads

الکوحل کے نقل و حمل اور ٹرانسپورٹیشن کا کام کرنا شرعاً کیسا ہے

*🕯 « احــکامِ شــریعت » 🕯*
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
*📚الکوحل کے نقل و حمل اور ٹرانسپورٹیشن کا کام کرنا شرعاً کیسا ہے؟📚*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

السلام علیکم
پاکستان میں الکوحل کی ٹرانسپورٹیشن ہوتی ہے۔ کراچی لا کر باہر ممالک کو بھجوا دی جاتی ہے یا پاکستان میں بھی کہیں کہیں ڈیلیور کی جاتی ہے۔ مقاصد استعمال کچھ بھی ہوسکتے ہیں مثلاً دوائیوں میں، رنگ بنانے میں وغیرہ اور شراب بنانے میں بھی۔
سوالات یہ ہیں کہ
اگر معلوم نہیں کہ کس مقصد کیلئے استعمال ہوگی تو کیا نقل و حرکت کی مزدوری لینا جائز ہوگی؟
اگر معلوم ہو کہ شراب کی تیاری میں استعمال ہوگی تب اس کا کیا حکم ہے جبکہ یہ خود شراب نہیں تو کیا بطور کیمیکل کی ٹرانسپورٹیشن چارجز لینا دینا جائز ہوگا؟
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب:*
" الکوحل " دراصل روح شراب یا جوہر شراب کو کہا جاتا ہے۔
چنانچہ انگریزی زبان کی مشہور و مستند لغت میں " الکوحل " معنی مندرجہ ذیل الفاظ میں بیان کیا گیا ہے۔
*📔" Alcohol - औल' का हाल - pure spirit of wine. "*

(BHARGAVA'S
STANDARD ILLUSTRATED DICTIONARYOF THE ENGLISH LANGUAGE , page no. 28 , SHREE GANGA PUSTAKALAYA, GAIGHAT, BANARAS)
یعنی، الکوحل کا معنی ہے خالص شراب کی روح ، 

اردو کی مشہور لغت میں فیروزاللغات میں ہے:
*" الکحل ۔ شراب ، اسپرٹ "*
*📔(ص۱۱۶ ، فیروز اینڈ سنز لاہور)*

امام اہلسنت امام احمد رضا قادری حنفی متوفی ۱۳۴۰ھ فرماتے ہیں:
*🖋️" مذہب معتمد مفتی بہ یہ ہے کہ ہر مائع مسکر کا ایک قطرہ بھی حرام اور نجس ہے لہذا اشیائے خوردنی نیز ادویہ میں اس کا استعمال مطلقاً حرام ہے انگریزی ٹنچروں میں عموما اسپرٹ ہو تو کھانے پینے کے سوا رنگنے وغیرہ میں جہاں خود اس کا چھونا لگانا پڑے وہ بھی ممنوع و نا جائز ہے "*
*📔(فتاوی رضویہ ، کتاب الاشربہ ، رقم المسئلۃ: ۳۷ ، ۲۵/۲۱۱ ، مطبوعہ رضافاؤنڈیشن لاہور)*

مگر جدید تحقیق کے مطابق 
*🖋️" الکحل، اسپرٹ، ٹنکچر یہ نہ تو خمر ہیں اور نہ ان شرابوں سے ہیں جن کی حرمت پر ہمارے ائمہ کا اتفاق ہے۔ بلکہ یہ ان مشروبات سے ہیں جن کا استعمال شیخین کے نزیک حد اسکار سے کم میں اغراض صحیحہ کے لیے حلال ہے ، اور امام محمد رحمتہ اللہ تعالی علیہ کے نزدیک وہ بھی شراب ہیں اور ناپاک و حرام "*
*📔(جدید مسائل پر علماء کی_رائیں اور فیصلے ، الکحل آمیز دواؤں کا استعمال ، ۱/۳۷ ، جامعہ اشرفیہ مبارکپور)*

اور اگرچہ فتویٰ امام محمد رضی اللّٰہ عنہ کے قول پر ہے مگر فی زمانہ دواؤں میں اس کا استعمال عموم بلوی کی حالت میں ہے ، اسی لئے عمومی فقہائے کرام کا فیصلہ یہ ہوا کہ:
*🖋️" شرابوں سے مخلوط دواؤں میں عموم بلوی کی حالت پیدا ہو چکی ہے اور آج کے زمانے میں شرابوں سے مخلوط دواؤں کے استعمال کی حد تک مذہب شیخین عمل اور فتوی جائز ہے "*
*📔(ایضاً)*

فلہذا عصر حاضر کے فقہائے اہلسنت کے اتفاق سے جب یہ نہ خمر ہے اور نہ ان مشروبات میں سے جن کی حرمت متفقہ ہے ساتھ ہی شراب بنانے کیلئے ہی متعین نہیں ہے بلکہ دیگر اشیاء مثلاً دوائی ، رنگ وغیرہ میں بھی استعمال ہوتا ہے تو مذکورہ جائز امور کیلئے اس کی ٹرانسپورٹیشن اور نقل و حمل میں شرعاً کوئی حرج نہیں ، البتہ اختلاف علماء سے بچنے کیلئے احتراز اولی ہے ، 
یونہی اگر یہ معلوم نہ ہو کہ کس مقصد کیلئے استعمال ہوگی تو بھی جائز مگر بچنا اولی ہوگا 

چنانچہ امام اہلسنت فرماتے ہیں:
*🖋️" جن کی نسبت کچھ علم نہ ہو انہیں حرام یا ناپاک نہیں کہہ سکتے ، فان الاصل هو الحل والطهارة فلا يعارضه الاحتمال و لیس لليقين بالشك زوال ، ان کا حکم ہندوؤں کی بنائی ہوئی مٹھائی، دودھ ، دہی، ملائی و غیرہا اشیاء کا ہوگا کہ کھاناحلال اور بچنا بہتر ، فتوی جواز اور تقوی احتراز "*
*📔(فتاوی رضویہ ، کتاب الاشربہ ، ۲۵/۹۹)*

البتہ جہاں کے بارے میں معلوم ہوکہ اس جگہ اس سے شراب ہی بنائی جائےگی تو وہاں کیلئے نقل و حمل جائز نہیں کہ گناہ پر تعاون ہے اور وہ حرام 

*قال اللہ تبارک وتعالیٰ*
*" وَ تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَ التَّقْوٰى ۪-وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ۪- وَ اتَّقُوا اللّٰهَؕ-اِنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ "*
*📕(القرآن الکریم ، ۵/۲)*
ترجمہ: اور نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو بیشک اللہ شدید عذاب دینے والا ہے 

اور حضرت انس بن مالک رضی اللّٰہ عنہ فرماتے ہیں:
*" لعن رسول الله ﷺ في الخمر عشرا: عَاصِرَهَا وَمُعْتَصِرَها وَشَارِبَهَا وَعَامِلَها والمحمولة إليه وساقيها وبايعها وأكل ثمنها والمشتري لها والمشتراة لہ "*
*📕(جامع الترمذی ، کتاب البیوع ، باب النهي أن يتخذ الخمر خلا ، رقم الحدیث: ۱۲۹۹ ، ص۳۹۶ ، دارالفکر بیروت)*
ترجمہ: جو شخص شراب کے لئے شیرہ نکالے اور جو نکلوائے اور جو پیسے اور جو اٹھا کر لائے اور جس کے پاس لائی جائے اور جو پلائے اور جو بیچے اور جو اس کے دام کھائے اور جو خریدے اور جس کے لئے خریدی جائے ان سب پر رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ،

*واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*✍🏻کتبـــــــــــــــــــــــــــــه:*
*محمد شکیل اخترالقادری النعیمی، شیخ الحدیث مدرسۃالبنات مسلک اعلیٰ حضرت صدر صوفہ ہبلی کرناٹک الھند۔*

*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح:عبدہ محمد عطاء الله النعیمی عفی عنہ ، خادم الحدیث والافتاء جامعة النور,جمعیت اشاعت اہلسنت(پاکستان) کراچی۔*
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح:عبدہ محمد جنید العطاری النعیمی عفی عنہ,دارلافتاء جامعة النور,جمعیت اشاعت اہلسنت(پاکستان) کراچی۔*
*✅الجواب صحیح:محمد شرف الدین رضوی ، دارالعلوم حبیبیہ قادریہ فیلخانہ ہوڑہ کلکتہ*
*✅الجواب صحیح:عرفان العطاری النعیمی غفرلہ دارالافتاء کنزالاسلام،جامع مسجد الدعاء کراچی*
*✅الجواب صحیح والمجیب مصیب:ابوآصف راجہ محمد کاشف مدنی نعیمی ، رئیس دارالافتاء ھاشمیہ کراچی۔*
https://t.me/Faizan_E_DarulUloom_Amjadia_Ngp
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے