(عرسِ مبارک پر خراج تحسین)
غلام مصطفیٰ رضوی
نوری مشن مالیگاؤں
مولانا ارشاد حسین فاروقی مجددی رامپور کے بزرگ ترین عالم، شیخ اور مصلح اور فقیہ تھے، حضرت خواجہ محمد یحییٰ خلف اصغر حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی سے نسبی علاقہ تھا۔ آپ کی ولادت ۱۴؍ صفر ۱۲۴۸ھ میں محلہ پیلا تالاب شہر مصطفیٰ آباد المعروف رامپور یوپی (انڈیا) میں ہوئی۔ اہل علم نے آپ کو تاج المحدثین، سند المحدثین، سراج الفقہاء، شیخ العلماء اور قطب ارشاد جیسے القابات سے نوازا۔ آپ کا خاندانی نسب کچھ اس طرح ہے:
’’مولانا ارشاد حسین بن مولانا حکم احمد حسین بن غلام محی الدین بن فیض احمد بن شاہ کمال الدین بن شیخ احمد بن شیخ زین العابدین عرف میاں فقیر اللہ بن حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی شیخ احمد فاروقی سرہندی رحمہم اللہ تعالیٰ اجمعین-‘‘ (١)
آپ نے فارسی کی کتب اپنے والد معظم اور بھائی امداد حسین مجددی، شیخ احمد علی اور شیخ واجد علی سے پڑھیں۔ اس کے بعد صرف ونحو مولوی غلام نبی، مولوی جلال الدین اور مولانا نصیرالدین خان سے پڑھی۔ اس کے بعد علماے لکھنؤ بالخصوص مولانا محمد نواب افغانی نقشبندی سے علوم عقلیہ اور باقی کتب کا درس لیاَ۔(٢)
دہلی جا کر حضرت مولانا شاہ احمد سعید مجددی سے مرید ہوئے، اجازت و خلافت سے سرفراز کیے گئے۔ حالات کی ابتری اور ملک پر انگریزی اقتدار و غلبہ کی وجہ سے حضرت شاہ احمد سعید مجددی نے جب جانبِ طیبہ ہجرت کا ارادہ کیا تو آپ کو رامپور جانے کا حکم دیا۔ آپ نے اپنے مرشد سے ایک سال تک مدینہ منورہ میں رہ کر اکتساب فیض کیا-
اعلیٰ حضرت آپ کے زہد و تقویٰ کے بڑے مدح تھے-(٣) نیز اعلیٰ حضرت نے آپ کو کئی القاب سے یاد فرمایا- حامی سنت حضرت مولانا ارشاد حسین رامپوری کو ”فاضل رامپوری“ کے خطاب سے بھی یاد کیا۔(٤)
اعلیٰ حضرت امام اہلِ سنّت کی کئی کتب و فتاویٰ پر آپ نے تصدیقات لکھیں۔ انگوٹھا چومنے کے ثبوت میں اعلیٰ حضرت کی تحقیقی کتاب "منیر العین فی تقبیل الابہامین" پر مولانا ارشاد حسین مجددی کی تصدیق موجود ہے-
مولانا ارشاد حسین مجددی کے خلیفہ مولانا دیدار حسین الوری کو اعلیٰ حضرت سے بھی اجازت و خلافت حاصل تھی- مولانا الوری نے دیابنہ و رافضیت کے رد میں کئی علمی کتابیں تصنیف کیں-
مولانا ارشاد حسین مجددی رامپوری نے وہابیہ کے رد میں "اشعار الحق" کے عنوان سے کتاب تصنیف کی-
مولانا ارشاد حسین مجددی کے فرزند مولانا محمد معوان حسین مجددی رامپوری (مدرسہ ارشادالعلوم، رامپور) نے تحفظِ ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اعلیٰ حضرت کی اہم تصنیف "حسام الحرمین" کی تصدیق کی؛ لکھتے ہیں:
’’حسام الحرمین کے احکام حسبِ نقول صحیحہ معتبرہ لازم الاتباع ہیں۔‘‘ (٥)
عظیم بزرگ حضرت سید شاہ علی حسین اشرفی میاں جیلانی کچھوچھوی علیہ الرحمۃ نے اکابر کے تذکرہ میں آپ کا بھی خاص ذکر کیا ہے- فرماتے ہیں:
"ہندوستانیوں نے دیکھا کہ بدایوں میں حضرت مولانا عبدالقادر صاحب اور رامپور میں حضرت مولانا ارشاد حسین صاحب اور لکھنؤ میں حضرت مولانا عبدالرزاق صاحب رحمۃاللہ تعالیٰ علیہم وغیرہ وغیرہ اور سر زمینِ بریلی پر ایک حق گو حق پرست اور حق شناس ہستی (اعلیٰ حضرت) تھی؛ جس نے بلاخوف لومۃِ لائم اعلانِ حق کے لیے میدانِ جہاد میں قدم رکھ دیا-"(٦)
خدمت دین میں اعلیٰ حضرت کے معین و دوست و محب علامہ شاہ وصی احمد محدث سورتی نقشبندی کی ردِ وہابیت پر مشہور کتاب "جامع الشواہد" پر مولانا ارشاد حسین رامپوری کی تصدیق موجود ہے- ایک مقام پر ارشاد فرماتے ہیں:
"بلاشبہہ یہ فرقۂ ضالہ (وہابیہ) مبتدع (بدعتی) ہے- اور اس کے حق میں یہی حکم ہے، جو مجیب مصیب نے تحریر کیا- واللہ سبحانہ الموفق-"(٧)
وہابیت و غیر مقلدیت کی تردید میں مولانا سید شاہ احمد علی بٹالوی نقشبندی مجددی کی کتاب "نصرالمقلدین فی جواب الظفر المبین" پر مولانا ارشاد حسین مجددی کی تقریظ و تصدیق موجود ہے- الغرض! مولانا ارشاد حسین مجددی رامپوری نے دین کی حمایت و نصرت کے لیے مثالی خدمت انجام دی- عقائد اہل سنّت کے تحفظ کے لیے زبردست کام کیا اور گلشن سُنّیت تازہ ہو گیا-
آپ کے شاگردوں کا سلسلہ بہت وسیع ہے؛ جن میں سے آپ کے فرزند اکبر احسان حسین مجددی، سید دیدار علی قادری امیر انجمن حزب الاحناف لاہور، مولانا ریاست علی خان شاہجہانپوری، سید شجاعت علی رامپوری، ظہور حسین فاروقی نقشبندی رامپوری سابق صدر (مدرس) دارالعلوم منظراسلام بریلی، محمد عبدالجلیل غفران رامپوری، پروفیسر سید فدا علی رامپوری، سید محمد گوہر علی، مفسر قرآن علی عباس خان رامپوری، مولوی شبلی نعمانی مؤلف سیرت النبی، قاضی القضاۃحفیظ اللہ خان رامپوری، نائب مجسٹریٹ جے پور سراج الدین احمد خان رامپوری۔ (٨)
آپ کا وصال دو شنبہ ۱۵؍جمادی الاخریٰ ۱۳۱۱ھ میں ہوا۔
***
*حوالہ جات:*
(١) نزہۃ الخواطر: ٤٩/٨
(٢) تذکرہ کاملان رام پور، ص ٣٠
(٣) تذکرہ علماے اہلِ سنّت، مولانا شاہ محمود احمد قادری،طبع ١٩٩٢ء، ص ٢٤-٢٥
(٤) فتاویٰ رضویہ، جدید، رضا فاؤنڈیشن لاہور، جلد ۱۷،ص ۵۳۲
(٥) الصوارم الہندیہ۱۳۴۵ھ، مرتب مولانا حشمت علی خان قادری، نوریہ رضویہ پبلشنگ کمپنی لاہور،جنوری۲۰۱۱ء، ص۱۰۱
(٦) ماہ نامہ المیزان،کچھوچھہ، اپریل مئی ١٩٧٢ء، ص٨، بہ حوالہ ماہ نامہ اشرفی مئی١٩٢٥ء
(٧) تذکرہ محدث سورتی، خواجہ رضی حیدر، رضا اکیڈمی ممبئی ٢٠١٢ء، ص١٦٣
(٨) تذکرہ علماء اہل سنت، ص١٧٤
شذرہ: مالیگاؤں کے بزرگ مولانا محمد اسحاق نقشبندی کے مشائخ میں چوتھے بزرگ مولانا شاہ احمد سعید مجددی ہیں، جن سے مولانا ارشاد حسین مجددی رامپوری کے روابط کی کڑیاں اس تحریر میں اجاگر کی گئیں-
محررہ: ٧ جنوری ٢٠٢٣ء
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں