*اپنی قوت پیدا کریں!*
خلیفہ و تلمیذِ اعلیٰ حضرت مولانا پروفیسر سید سلیمان اشرف بہاری (سابق صدر شعبۂ علوم اسلامیہ مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ) نے ایک صدی قبل ملکی حالات کے تناظر میں جو تحریر فرمایا، وہ حال کے شامیانے میں پڑھنے سے تعلق رکھتا ہے:
’’عزیزانِ وطن! پاک مذہب اسلام جس کی ساری تعلیمات کا جوہر توحید و خدا پرستی ہے، اُس کا دشمن تم صرف انگریزوں کو کیوں قرار دیتے ہو؟ ہر وہ مذہبِ باطل جو دُنیا میں موجود ہے؛ یا کسی وقت اختراع کیا جا سکتا ہے، وہ اس دین قویم اور صراطِ مستقیم کا دشمن جانی ہے؛ کفر و اسلام میں جب کہ تضاد ذاتی ہے؛ پس یہ محالِ عقلی ہے کہ کوئی مذہبِ کفر ٹھنڈی آنکھوں سے اسلام کو دیکھنا گوارا کرے؛ ہاں! مجبوری معذوری کی اور بات ہے، قرآن کریم نے سیکڑوں جگہ اسی کی خبر دی ہے، پس مسلمانوں کو خود اپنے آپ میں قوت پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ نہ کہ غیر قوم میں جذب و مدغم ہونا۔ یہی شریعت کا فتویٰ ہے اور یہی عقلِ سلیم کا حکم۔‘‘
[النور، از پروفیسر سید سلیمان اشرف بہاری، ص۲۰۹، مطبوعہ ۱۹۲۱ء]
آج ایک لہر چل پڑی ہے، مشرکین سے مرعوبیت و اتحاد کی، ان کے مذہبی مراسم میں شرکت کی جا رہی ہے- جو شرک کی نجاست میں آلودہ ہیں، ان کی تکریم مضر و نقصان دہ ہے- اہلِ شرک مسلمانوں کی تباہی و بربادی کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے- مسلمانوں کے جان و مال اور عزت و آبرو کے دشمن بنے ہوئے ہیں- کیا ہم نے فسادات کے زخم نہیں سہے؟ ہم نے اپنے مسلم بھائیوں کی خون میں لت پت لاشیں نہیں اُٹھائیں؟ ہم نے اپنی مساجد کی تاراجی و بے حرمتی کا مشاہدہ نہیں کیا- پھر ایسے مخالفین کی غیر انسانی تہذیبوں کی تکریم، ان کی لادینی تقاریب میں شرکت سے گریز کیوں نہیں کرتے!! یہ سوچنے کی بات ہے- ہمیں اپنے سچے دین سے پختہ وابستگی اختیار کرنی چاہیے- فرسودہ و ذلیل فکروں سے مکمل احتیاط کرنا چاہیے- اسی میں عافیت ہے اور فوز و فلاح کا پیغام بھی-
غلام مصطفیٰ رضوی
نوری مشن مالیگاؤں
١١ جنوری ٢٠٢٣ء
***
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں