{صبحِ آزادی مبارک}
فضائل ہند کے باب میں مؤرخِ ہندی حسان الہند علامہ میر سید غلام علی آزاد چشتی بلگرامی تحریر فرماتے ہیں:
انھیں( آثار) میں سے روح القدس (حضرت جبریل علیہ السلام) کا سب سے پہلے ہندُستان میں آدم علیہ السلام کے پاس تشریف لانا ہے۔
انھیں (آثار) میں سے ہے کہ: اسی سرزمین (ہندُستان) سے پہلے پہل ملتِ حنفیہ کا آوازہ بلند ہوا۔اور مملکتِ محمدیہ کی نوبت بجی۔
انھیں میں سے جبریل علیہ السلام کا پہلے نبی (آدم علیہ السلام) کو آخری نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) کے ظہور کی بشارت دینا ہے۔
(علامہ جلال الدین)سیوطی کی روایت کے مطابق یہ تینوں امور سب سے پہلے ہندُستان میں پیش آئے۔(1)
علامہ جلال الدین سیوطی رحمۃاللہ علیہ الدرالمنثور میں سورۃ الاحقاف کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ:
ابن ابی حاتم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے (حدیث) تخریج کی ہے، آپ نے فرمایا کہ:
’’لوگوں کے لیے سب سے بہتر مکہ کی وادی ہے اور سرزمین ہندُستان کی وہ وادی ہے جہاں حضرت آدم علیہ السلام کا نزول ہوا۔(2)
"حرم مکی! اللہ اسے شرافت عطا فرمائے، کی جانب پہلا قصد (سفر) ہندُستان سے ہوا۔ اس لیے کہ اس کے پہلے زائر آدم علیہ السلام تھے۔"(3)
"پہلی جگہ جہاں آدم (علیہ السلام) اُتارے گئے وہ ہندُستان کے جزیروں میں سے ایک جزیرہ میں واقع پہاڑ ہے جسے ’’راہون‘‘ کہا جاتا ہے، یہ سرندیپ (سری لنکا) کی مملکت میں وہ جگہ ہے جو ’’دجنی‘‘ کہلاتی ہے-
اور اس (پہاڑ) پر آدم علیہ السلام کے قدم کا نشان ہے اور اس (نشانِ) قدم پر ایسا چمک دار نور ہے کہ وہ نگاہ کو خیرہ کر دیتا ہے اور کوئی اس کی طرف دیکھ نہیں پاتا ہے، چٹان پر قدم کی لمبائی ستر بالشت ہے اور پہاڑ پر برقِ خیرہ نظر جیسی روشنی ہوتی ہے، اور اس جگہ لازمی طور پر روز بارش ہوتی ہے جو قدمِ آدم (علیہ السلام) کو دُھلتی ہے۔
آدم (علیہ السلام) نے اس پہاڑ سے ساحل سمندر تک ایک قدم میں پار کر لیا، جب کہ یہ دو دن کی مسافت ہے۔(4)
پھر ایک عہد وہ آیا کہ سرزمینِ ہند پر سلطان الہند خواجہ غریب نواز علیہ الرحمۃ کی روحانی حکمرانی قائم ہوئی، جس کی برکتیں اب تک اہلِ ہند کو مل رہی ہیں-
*ماحصل:*
1- ان سطور سے واضح ہوا کہ پہلے نبی حضرت آدم علیہ السلام سے ہی ہند سے اسلام کا گہرا تعلق و رشتہ ہے، گویا یہ حقیقت ہے کہ:
ہے اگر قومیّتِ اسلام پابندِ مقام
ہند ہی بنیاد ہے اِس کی، نہ فارس ہے، نہ شام
2- مسلمان اس ملک کے قدیم باشندے ہیں کہ پہلے نبی کا جائے نزول ہند ہے-
3- مملکت ہند کی شہنشاہی سرکار خواجہ غریب نواز علیہ الرحمۃ کو حاصل ہے:
ارض گنگ میری ہے خطۂ جمن میرا
میں غلام خواجہ ہوں ہند ہے وطن میرا
جو لوگ مسلمانوں کے وجود کو ہند سے مٹانا چاہتے ہیں یقیناً وہ ملک کے دشمن ہیں اور ملک کو کمزور کرنا ان کا مقصد ہے- چمن سے بہاروں کو ختم کرنے والے چمن کے محب نہیں ہو سکتے- یہاں کی بہاریں جن کے دَم قدم سے ہے وہ مسلمان ہیں، جن کی تگ و دو سے ملک آزاد ہوا-
*حوالہ جات:*
(1) شمامۃالعنبرفی ماورد فی الہند من سیدالبشرﷺ، طبع دارالعلوم جائس، ص٥٨
(2) نفس مصدر، ص۴۱
(3) نفس مصدر، ص۵۲۔۵۳
(4) نفس مصدر، ص۴۵
***
از: غلام مصطفیٰ رضوی
نوری مشن مالیگاؤں
15 اگست 2023ء
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں