کوئی گل باقی رہے گا نے چمن رہ جائے گا

کوئی گل باقی رہے گا نَے چمن رہ جائے گا
پر رسول اللہ کا دینِ حَسَنْ رہ جائے گا

ہم صفیرو! باغ میں ہے کوئی دَم کا چہچہا
بلبلیں اُڑ جائیں گی، سوٗنا چمن رہ جائے گا

جو پڑھے گا صاحبِ لولاک کے اوپر درود
آگ سے محفوظ اس کا، تن بدن رہ جائے گا

سب فنا ہو جائیں گے کافیؔ ولیکن حشر تک
نعتِ حضرت کا زبانوں پر سخن رہ جائے گا


✍️ مجاہد آزادی حضرت علامہ سید کفایت علی کافی شہید مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے