قربانی کے جانور کیسا ہونا چاہیے

 مسئلہ ۱:  قربانی کے جانور تین قسم کے ہیں ۔ اونٹؔ  ۱  ،گائےؔ ۲  ،بکریؔ ۳    ہرقسم میں  اوس کی جتنی نوعیں  ہیں  سب داخل ہیں  نراور مادہ ،خصی(5)  اور غیر خصی سب کا ایک حکم ہے یعنی سب کی قربانی ہوسکتی ہے۔ بھینس گائے میں  شمار ہے اس کی بھی قربانی ہوسکتی ہے۔ بھیڑ اور دنبہ بکری میں  داخل ہیں  ان کی بھی قربانی ہوسکتی ہے۔(6) (عالمگیری وغیرہ)


(بھار شریعت ، جلد3 ،حصہ15 ، صفحہ339 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی)

     مسئلہ ۲: وحشی جانور جیسے نیل گائے اور ہرن ان کی قربانی نہیں ہوسکتی وحشی اور گھریلو جانور سے مل کر بچہ پیدا ہوا مثلاً ہرن اور بکری سے اس میں ماں کا اعتبار ہے یعنی اوس بچہ کی ماں بکری ہے تو جائز ہے اور بکرے اور ہرنی سے پیدا ہے تو ناجائز۔(1)(عالمگیری)

(…’’ الفتاوی الھندیۃ ‘‘ ،کتاب الأضحیۃ،الباب الخامس فی بیان محل إقامۃ الواجب،ج ۵ ،ص ۲۹۷۔) 

مسئلہ ۳: قربانی کے جانور کی عمر یہ ہونی چاہیے اونٹ پانچ سال کا گائے دو سال کی بکری ایک سال کی اس سے عمر کم ہو تو قربانی جائز نہیں زیادہ ہو تو جائز بلکہ افضل ہے۔ ہاں دنبہ یا بھیڑ کا چھ ماہہ بچہ اگر اتنا بڑا ہو کہ دور سے دیکھنے میں سال بھر کا معلوم ہوتا ہو تو اوس کی قربانی جائز ہے۔(2) (درمختار)
الدرالمختار ‘‘ ،کتاب الأضحیۃ،ج ۹ ،ص ۵۳۳۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے