تعارفِ حسام الحرمین

🌹 بہاریں...... عرسِ رضوی کی!🌹

تعارفِ حسام الحرمین

    علماے حق نے اپنی ذمہ داری کا احساس کیا.... برصغیر میں پنپ رہے باطل عقائد پر شرعی گرفت کرتے ہوئے انھیں سمجھانے کی کوشش کی... آخرت کا خوف دلایا... جب دیکھا گیا کہ وہ جنبش کو تیار نہیں تو پھر ان کا شرعی مواخذہ کیا....
  جن علماے اہلِ سنّت نے عقائد کی حفاظت کے لیے زیادہ توجہ دی ان علماے ربانیین میں ایک نام اعلیٰ حضرت امام احمد رضا محدث بریلوی (ولادت ۱۲۷۲ھ/۱۸۵۶ء -وصال ۱۳۴۰ھ/۱۹۲۱ء) کا ہے... آپ نوپید فرقوں کے عقائد و گستاخیوں سے متعلق تنبیہ و توبہ کی ترغیب کے بعد دینی ضرورت سمجھتے ہوئے علماے حرمین کی خدمت میں بِلا کم وکاست گستاخانہ عبارتوں کو پیش کیا؛ اور حکمِ شرع واضح کرتے ہوئے علماے حرمین سے تصدیق چاہی۔ اس کا پس منظر کچھ یوں ہے کہ علامہ فضل رسول بدایونی علیہ الرحمۃ (م۱۲۸۹ھ) کی کتاب ’’المعتقد المنتقد‘‘  پر امام احمد رضا نے حاشیہ لکھا بہ نام ’’المعتمد المستند‘‘، اس کا خلاصہ امام احمد رضا نے دوسرے سفر حج ۱۳۲۳ھ میں علماے حرمین کی خدمت میں پیش کیا... اور اس میں ہندوستان میں پیدا ہونے والے فرقوں مثلاً قادیانی، نیچری، وہابی، دیوبندی، غیر مقلد وغیرہم کے عقائد ذکر کیے... جس پر ۳۳؍علماے حرمین نے مذکورہ فرقوں پر فتاویٰ کفر صادر فرمایا؛ جس کی اشاعت ’’حسام الحرمین علی منحرالکفر و المین‘‘ (۱۳۲۴ھ) کے نام سے ہوئی۔

    فتاویٰ حسام الحرمین کی اشاعت عربی میں ہوئی جب کہ اردو اور انگریزی تراجم بھی ہند و پاک سے بار بار شائع ہو چکے ہیں اور ساری دُنیا میں ان کی مقبولیت ہے.....
[غلام مصطفیٰ رضوی] 

Noori Mission Malegaon

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے