نبی کی آمد ممکن یا محال؟

مبسملا وحامدا ومصلیا ومسلما 

نبی کی آمد ممکن یا محال؟

(1)دین خداوندی کے مطابق مطلقا نبی کی آمد ممکن بالذات بھی تھی اور ممکن الوقوع بھی۔

لیکن آیت ختم نبوت کے بعد نبی جدید کی آمد محال بالغیر ہو گئی۔کیوں کہ آیت ختم نبوت کے بعد بھی نبی جدید کی آمد ہو جائے تو آیت ختم نبوت کا معنی باطل ہو جائے گا اور اللہ تعالی کا کذب لازم آئے گا اور کذب الٰہی محال بالذات ہے۔

جو ممکن کسی محال کو مستلزم ہو،وہ خود بھی محال ہوتا ہے،یعنی محال بالغیر ہوتا ہے۔

لہذا آیت ختم نبوت کے بعد نبی جدید کی آمد محال بالغیر ہے اور ممکن بالذات ہے۔جو شخص آیت ختم نبوت کے بعد نبی جدید کی آمد کا امکان وقوعی مانے،وہ کافر کلامی ہے۔

(2)آخری نبی یعنی خاتم النبیین کے عہد مسعود میں یا ان کے بعد نبی جدید کی آمد محال بالذات ہے۔اگر آخری نبی کے عہد میں یا ان کے بعد نبی جدید کی آمد ممکن بالذات ہو تو اس امکان ذاتی کے سبب آخری نبی کا آخری نبی ہونے کا بطلان لازم آتا ہے،کیوں کہ اس صورت میں بعد میں آنے والے نبی آخری نبی ہوں گے اور آخری نبی آخری نبی نہیں ہوں گے،لہذا آخری نبی کے بعد کسی نبی جدید کی آمد کو ممکن بالذات ماننا آخری نبی کے آخری نبی نہ ہونے کو مستلزم ہے اور چوں کہ یہ نظریہ ضروری دینی یعنی عقیدۂ ختم نبوت کے انکار کو مستلزم ہے،لہذا یہ کفر فقہی ہے۔

اگر آخری نبی کے بعد نبی جدید کی آمد کو ممکن الوقوع مانا جائے تو آخری نبی کا آخری نبی ہونا من کل الوجوہ باطل ہو جاتا ہے اور ضروری دینی یعنی عقیدۂ ختم نبوت کا بالکل انکار ہو جاتا ہے،لہذا آخری نبی کے بعد نبی جدید کی آمد کا امکان وقوعی ماننا کفر کلامی ہے۔


(3)المعتقد المنتقد اور المعتمد المستند کی عبارتوں کا یہ خلاصہ ہم نے رقم کیا ہے۔اصحاب علم وفضل کو اپنی رائے پیش کرنے کا حق حاصل ہے۔ان شاء اللہ تعالی مفصل تحریر بھی جلد ہی پیش کی جائے گی اور اصحاب علم وفضل سے رائے طلب کی جائے گی۔

ہم نے ان عبارتوں کو بغور پڑھا اور یہی مفہوم سمجھا۔لیکن کسی نے مجھ سے عمدہ تشریح کی تو ان شاء اللہ تعالی ضرور قبول کی جائے گی۔

ہم دین خداوندی کے شارح ہیں،کسی جدید نظریہ کے بانی نہیں،کیوں کہ مقصود اللہ ورسول(عز وجل وصلی اللہ تعالی علیہ وسلم)کی رضا و خوشنودی ہے۔نہ کہ شخصیت سازی۔

لوگ مجھے بہت بڑا محقق ومدقق سمجھیں اور میں بد اعتقادی کے سبب جہنم میں تڑپتا رہوں۔یہ مجھے بالکل منظور نہیں۔

لوگ مجھے ایک عام مومن سمجھیں اور میں بفضل الہی جنت میں ٹہلتا رہوں،یہ مجھے منظور ہے,بلکہ میں تو یقینا عام مسلمان ہوں،لہذا اللہ ورسول (عزوجل وصلی اللہ تعالی علیہ وسلم)سے آخرت کی بھلائیوں کے ساتھ دنیا کی بھلائیاں بھی طلب کرتا ہوں۔

ہاں،صالحین امت محض رضائے خداوندی ورضائے مصطفوی کے طلب گار ہوتے ہیں اور وہ مجھ جیسوں سے بہت بلند رتبہ ہوتے ہیں۔ہم اس درجے سے نیچے ہوں اور مومن ہیں۔یہ ہم پر اللہ تعالی عزوجل کا بہت عظیم احسان ہے۔

طارق انور مصباحی 

جاری کردہ:14:اکتوبر 2024

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے