دو خطبوں کے درمیان دعا ہاتھ اٹھا کر مانگنی چاہئے یا بغیر ہاتھ اٹھائے؟

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ دو خطبوں کے درمیان دعا ہاتھ اٹھا کر مانگنی چاہئے یا بغیر ہاتھ اٹھائے؟سائل:(اسامہ محبوب عطاری،باب المدینہ کراچی)


بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ


اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ


خطیب دونوں خطبوں کے درمیان ہاتھ اٹھا کر زبانی دعا کرسکتا ہے،لیکن مناسب یہ ہے کہ ہاتھ اٹھائے بغیر دعا کرے تاکہ خطیب کو دیکھ کر مقتدی بھی ہاتھ اٹھا کر زبانی دعا کرنا نہ شروع ہوجائیں کیونکہ قولِ اَرجح کے مطابق دورانِ خطبہ مقتدیوں کو زبان سے دعا کرنے سے احتراز کرنا چاہئے۔ البتہ خطیب کے علاوہ حاضرین ہاتھ اٹھاکر دل میں دعا مانگیں تواس میں فِی نَفْسِہٖ توحرج نہیں لیکن وہی خدشہ کہ عوام ہاتھ اٹھاکر دعا مانگتے دیکھیں گے تو زبانی دعا میں مشغول ہوجائیں گے اس لئے سامعین کو بھی دل ہی میں بغیر ہاتھ اٹھائے دعا کرلینی چاہئے۔


لیکن یاد رہے کہ اگر سننے والوں میں سے کوئی دونوں خطبوں کے درمیان ہاتھ اٹھاکر زبان سے بھی دعا کرتا ہے تو اس سے اُلجھنا،اسے روکنا،منع کرنا بھی رَوا نہیں کہ ایک صحیح اور معتمد قول پر اس کی بھی اجازت ہے، یہی وجہ ہے کہ خود امامِ اہلِ سنّت علیہ الرَّحمہ نے اپنے ایک فتوی میں ارشاد فرمایا ہے کہ (میں نے) ہمیشہ سامعین کو بَیْنَ الْخُطْبَتَیْن دعا کرتے دیکھا اور کبھی منع و انکار نہیں کرتا۔ مزید تفصیل کے لئے فتاویٰ رضویہ میں اس مسئلہ کی تحقیق میں عمدہ تنقیحات پر مشتمل فتاویٰ موجود ہیں ان کا مطالعہ کیا جائے۔


کتبــــــــــــــــہ


عبدہ المذنب ابو الحسن فضیل رضا عطاری عفا عنہ الباری

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے