بہنوئی کی دوسری بیوی کی لڑکی سے نکاح جائز ہے یا نہیں
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
علماء کرام ومفتیان عظام کی بارگاہ میں عرض ہے کہ ایک شخص کی شادی اپنے بہنوائی کی دوسری بیوی کی بیٹی سے جائز ہے یا نہیں قرآن و حدیث کی روشنی میں حوالہ کے ساتھ جواب عنایت مرحمت فرمائیں عنداللہ ماجور ہونگے۔
سائل: محمد مسعود عالم قادری مقام بھیلوا خطیب وامام مدینہ مسجد کھجوریا ضلع بانکا بہارالہند
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
و علیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
📝الجوابـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ⇩
صورت مذکورہ میں شخص مذکورہ کی شادی اپنے بہنوائی کی دوسری بیوی کی لڑکی سے جائز ودرست ہے بشرطیکہ حرمت نکاح کی کوئی دوسری وجہ مثلا رضاعت وغیرہ ثابت نہ ہو اس لئے کہ بہنوئی کی وہ لڑکی جوشخص مذکور کی اپنی بہن سے نہیں ہے بلکہ بہنوائی کی دوسری بیوی سے ہے اور یہ لڑکی شخص مذکور کی محرمات میں سے نہیں ہے بلکہ اجنبیہ ہے اور محرمات کے علاوہ تمام عورتوں سے نکا ح جائز ہے؛؛
📃اللہ تعالی کا ارشاد ہے۔
؛؛واحل لکم ماوراء ذٰلکم؛؛
(📔سورہ نساء آیت 24)
📄 اور اعلی حضرت امام احمد رضامحدث بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں ؛سوتیلی ماں ماں نہیں۔
📄قال اللہ تعالی
ان امھتھم الا الٰئ ولدنھم
اس کی سگی بہن سے نکاح جائز ہے ؛؛اھ
(📕فتاوی رضویہ ج 5 ؛ص 304)
ہوسکتا ہے کسی کو یہ شبہ گزرے کہ بہنوائی کی دوسری بیوی کی لڑکی اور مذ کورہ بالاشخص ماموں بھانجی ہیں ؛؛مگر ایسا نہیں ہے ؛؛ یہ دونوں نہ توحقیقی ماموں بھانجی ہیں نہ اخیافی نہ علاتی اس لئے کہ یہ شخص نہ تو بہنوائی کی دوسری بیوی کا حقیقی بھائی ہے نہ اخیافی نہ علاتی یونہی مذکورہ لڑکی نہ تواس شخص کی حقیقی بہن کی لڑ کی ہے نہ ہی اخیافی اور علاتی ؛؛ بہنوں اور ماموں بھانجی کی بس یہی تین قسمیں ہیں ؛؛؛
( 📚ایساہی فتاوی مر کز تر بیت افتاء جلد اول صفحہ 533 پر ہے )
واللہ تعالی اعلم
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
✍🏻حضرت مولانا محمد اختر رضاقادری رضوی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی نیپال گنجوی ناظم اعلی مدر سہ فیض العلوم خطیب وامام نیپالی سنی جامع مسجد سر کھیت (نیپال)
رابطہ
+9779815598240*
✅الجواب صحیح و صواب حضرت مفتی محمد رضا امجدی صاحب قبلہ دار العلوم چشتیہ رضویہ کشن گڑھ اجمیر شریف المتوطن ھر پوروا باجپٹی سیتا مڑھی بھار
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں