اہل میت کے لئے کھانا بھیجنا کب تک درست ہے

اہل میت کے لئے کھانا بھیجنا کب تک درست ہے

السلام عليكم ورحمة الله و بركاته...
مفتیان عظام کے بارگاہ میں میرے کچھ سوالات ہیں برائے کرم جواب عنایت فرمائیں ۔
( سوال ① ☜اکثر میں نے دیکھا ہے کہ اگر کسی گھر میں کسی شخص کا انتقال ہوجاتا ہے تو اس کے گھر والے گھر میں چولھا جلاتے نہیں ہیں اور کھاتے بھی نہیں ہیں پوچھنے پر بولتے ہیں کہ آج ہمارے گھر میں فلاں کا انتقال ہو گیا ہے تو اس لیے چولھا جلانا منع ہے اور کھانا بھی ۔ اور گھر میں جھاڑو وغیرہ بھی لگانا منع ہے ایسی اور بھی بہت باتیں ہوتی ہیں تو یہ سب کہاں تک درست ہے ۔ اور اس کے متعلق جو بھی باتیں ہیں سب تفصیل سے بتائی جائیں ۔۔۔
( سوال ② ☜ میں نے سنا ہے کہ جمعہ کے دن اگر کوئی شخص صبح کی نماز نہیں پڑھتا ہے تو کیا اس کی جمعہ کی نماز نہیں ہوتی ہے ۔ اس کے بارے میں بتا دیا جائے ۔ فقط 

*🌹سائل ، حبیب رضا🌹*
ا__________💠⚜💠____________
*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
*📝الجواب بعون الوہاب*
① ☜جس گھر میں میت ہو جائے تو محلہ والوں کے لئے سنت طریقہ یہ ہے پہلے دن کا کھانا پکا کر میت والوں کودیں اور اگر نہ کھائیں تو باصرار کھلائیں یہ کھانا اتنا ہو کہ میت کے گھر والوں کو پورا ہو جائے اور باقی لوگ جو محلہ والے میت کے گھر جمع ہیں انہیں اور جو میت کو دفن کرنے کے بعدواپس آئیں انہیں میت کے گھر کھانا کھانا منع ہے ۔
🎗امام اہلسنت امام احمد رضا خان رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ
اگرچہ صرف ایک دن یعنی پہلے ہی روز عزیزوں کو ہمسایوں کو مسنون ہے کہ اہل میت کے لیے اتنا کھانا پکوا کر بھیجیں جسے وہ دو وقت کھا سکیں اور باصرار انہیں کھلائیں ، مگر یہ کھانا صرف اہل میت ہی کے قابل ہونا سنت ہے اس میلے کے لیے بھیجنے کا ہرگز نہیں اور ان لیے بھی فقط روز اول کا حکم ہے ، آگے نہیں ‘‘۔
*📗فتاوی رضویہ ، ج: ۹،ص: ۶۶۷، مکتبہ رضا فاؤنڈیشن لاہور :*

🔖اہل میت کے علاوہ جو وہاں موجود ہوں جیسے عام رواج ہے کہ میت کے گھر خاص طور پر عورتیں بہت جمع ہوتی ہیں اور منہ بنا بنا کر روتی ہیں اور چیخ چیخ کر ایک دوسرے کے گلے لگتی ہیں اور کہتی ہیں ہائے او فلاں ہائے او میرا فلاں وغیرہ یہ سب حرام ہے 
⚜لہذا ایسے مجمع کو یا جو میت کو دفن کرنے کے بعد واپس میت کے گھرآئیں کو کھانا کھلانا ضیافت ہے اورمیت کی طرف سے ضیافت ناجائز ہے بلکہ دفن کرنے والوں کے لئے حکم یہ ہے کہ وہ کھانا کھائے بغیر میت کے وارث سے اجازت لے کر چلے جائیں اور اپنے اپنے گھر جا کر کھاناکھائیں۔
📑امام اہلسنت اما م احمد رضا خان رضی اللہ تعالی عنہ مزید فرماتے ہیں 
کہ یہ عورتیں کہ جمع ہوتی ہیں افعالِ منکرہ کرتی ہیں ،مثلاً چلاّ کر رونا پیٹنا ،بناوٹ سے منہ ڈھانکنا ،الی غیر ذالک ۔یہ سب نیاحت (نوحہ)ہے اور نیاحت حرام ہے ۔ایسے مجمع کے لئے میت کے عزیزوں اور دوستوں کو بھی جائز نہیں کہ کھانا بھیجیں کہ گنا ہ کی امداد ہو گی 
📄قال اللہ تعالی ’
*’ولا تعاونوا علی الاثم والعدوان* ‘‘یعنی،گناہ اور زیادتی پر ایک دوسرے کی مدد نہ کرو۔
*📚فتاوی رضویہ ، جلد ۹،ص: ۶۶۸، مکتبہ رضا فاؤنڈیشن لاہور*
بقیہ باتیں جہالت پر مبنی ہے

②☜ اگر کسی وجہ سے نمازِ فجر ادا نہ کی گئی ہو تو نمازِ جمعہ اداء کی جا سکتی ہے۔ ہر نماز اپنے مقررہ وقت پر فرض ہے،
📑کما قال اللہ تعالیٰ فی القرآن الکریم
*ان الصلوٰۃ کانت علی المومنین کتبا موقوتا*
🔖 اور کسی بھی نماز کی ادائیگی کسی دوسری نماز سے مشروط نہیں۔
اگر نمازِ فجر ادا نہیں کی تو بہتر یہ ہے کہ نمازِ جمعہ سے پہلے اس کی قضاء پڑھ لی جائے۔ اگر پہلے قضاء نہ کر سکے تو بھی نمازِ جمعہ کی ادائیگی میں خلل نہیں آئے گا۔ بعد میں قضاء پڑھ لی جائے۔ نمازِ جمعہ کسی بھی طرح نمازِ فجر کی ادائیگی سے مشروط نہیں

*🌹واللہ اعلم باالصواب🌹*
ا__________💠⚜💠____________
*✍🏻از قلم حضرت علامہ ومولانا مفتی محمـد مظہر علی رضوی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی خادم التدریس مدرسہ غوثیہ حبیبیہ بریل دربھنگہ بہار*
*🗓 ۱۵ مارچ بروز جمعہ ۲۰۱۹ عیسوی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے