-----------------------------------------------------------
انگلش پڑھنا اور پڑھانا شرعا کیسا ہے
◆ـــــــــــــــــــــ♻💠♻ــــــــــــــــــــــ◆
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
کیا فرماتے ھیں علماۓ اکرام ومفتیان اکرام مسٸلہ ذیل کے بارے میں کہ انگلش پڑھنا اور پڑھانا اور انگلش سیکھنا اور سیکھانا شرعاً* *کیسا ھے مع حوالہ جواب پیش فرما کر شکریہ کا موقع فراھم کریں اللہ کریم جزاۓ خیر وعفو عطا ٕفرمائے گا
ساٸل محمد شاھد رضا قادری منظری بنگلور سٹی کرناٹک انڈیا
*◆ـــــــــــــــــــــ♻💠♻ــــــــــــــــــــــ◆*
*وعلیکم السلام ورحمتـہ اللہ وبرکاتـہ*
*📝الجواب اللھم ہدایة الحق والصواب*
*📚اِنَّمَا تُنقَضُ عُرٰی الاِسلام عُروَۃً عُروَۃً اِذَا نَشَأ فِی الِاسَلام مَن لَّا یَعرِفُ الجَاھِلِیَّة*
*👈🏻حضرت سیدنا عمر فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا !*
*اس وقت اسلام تباہ ہو جائے گا جب اس میں قومی رہنما وہ ہوں گے جو جاہلیت کو نہیں پہچان سکیں گے*
*📚👈🏻(المثقى من منہاج السنة امام ذهبى ص٢۹٧)*
*حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ چونکہ حضور سید عالم نورِ مجسم صلی اللہ علیہ وسلم کے منظورِ نظر تھے اس لئے آپ نے اسلام کی تباہی کا سبب یہ نہیں فرمایا کہ علماء ختم ہو جائیں گے بلکہ یہ فرمایا کہ جاہلیت کو نہیں پہچان سکیں گے*
*یعنی جاہلیت کو بھی اسلام سمجھ لیں گے*
*حضرت سیدنا عمرِ فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اس قول مبارک کی روشنی میں اگر دیکھا جاۓ تو انگریزی اسکول تو درکنار آج کل کے نام نہاد اسلامی مدارس بھی جاہلیت سے خالی نظر نہیں آتے*
*یہاں واضع رہے کہ لفظِ جاہلیت کا اطلاق کفار و مشرکین کے قول و فعل پر ہوتا ہے*
*جبکہ جہالت بے خبری کو کہا جاتاہے*
*جہالت اور جاہلیت میں بہت فرق ہے*
*اب آتے ہیں اپ کے سوال کے جواب کی طرف*
*سب سے پہلے زبان اور تعلیم کا فرق سمجھنا چاہیے*
*کیونکہ آپ نے انگریزی زبان کی بات کی جبکہ زبان اور تعلیم دو الگ الگ چیزیں ہیں*
*زبان فقط ایک ذریعہ ہے جو کسی مقصد کے لئے استعمال ہوتا ہے*
*جبکہ کسی قوم کی تعلیم مخصوص فکر وعمل و نظریہ و کردار کا نام ہے*
*لحاظہ زبان کوئی بھی ہو تعلیم کا ذریعہ و وسیلہ ہوتی ہے*
*اسلامی تعلیمات کے نزول سے قبل بھی مکہ و مدینہ منورہ میں زبان عربی تھی لیکن تعلیم کافرانہ و مُشرکانہ تھی*
*پھر ہمارے پیارے آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلامی تعلیمات کا پرچار فرمایا تو زبان وہی عربی تھی لیکن انقلاب برپاء ہو گیا سانپوں بچھوؤں جیسے لوگ جاہلیت سے نکل کر اسلام کے امن کے دائرے میں آ گئے*
*زبان وہی عربی تھی لوگ بھی وہی تھے لیکن یہ تعلیم کا اثر تھا کہ ذہن اور نظریات بدلے جس سے ایک نیا ماحول اور معاشرہ بن گیا*
*اس سے معلوم ہوا کہ تعلیم ہی ایسی چیز ہے جو اقوام کے عروج و زوال کا سبب ہے*
*اس لئے ہمیں خالی کسی زبان سے کوئی اعتراض نہیں کیونکہ زبان فقط ایک ذریعہ ہے*
*لیکن انگریزی زبان بھی انگریزی تعلیم کی طرح حرام ہے*
*{ دلیل }*
*📚👈🏻ہمارے فقہاء کرام نے جائز و حرام کی *فصل یوں بیان فرمائی!*
*۱ جائز لعینهٖ ٢ جائز لغيرهٖ*
*١ حرام لعينهٖ ٢ حرام لغيرهٖ*
*لعینهٖ سے مراد ذات ہے ایسا جائز یا حرام جو اپنی ذات سے حرام یا جائز ہو مثلاً دودھ اپنی ذات سے حلال اور جائز ہے جبکہ پیشاب اپنی ذات سے حرام و نجس ہے*
*لغیرہٖ سے مراد ذات نہیں بلکہ کسی غیر امر یا شرکت سے حرام یا جائز ہو جاتا ہے*
*مثلاً پانی کا ایک پاک صاف گھڑا بھرا پڑا ہو اس میں چند چھینٹیں پیشاب کی پڑ جائیں تو پانی کا سارا گھڑا ناپاک و حرام ہو جائے گا*
*اسی طرح جائز لغیرہٖ کے تحت ایسا حرام جو بذات خود حرام تھا بعض ایسے غیر امر کی شرکت سے جائز ہو جاتا ہے*
*مثلاً کسی غیر محرم مرد کے لئے عورت کو اور غیر محرم عورت کو مرد کا دیکھنا شریعت مطہرہ میں حرام کیا گیا ہے لیکن جب عورت بیمار ہو تو طبیب کے لئے اس عورت کا بازو پکڑنا نبض دیکھنا جائز ہو جاتا ہے*
*صرف زبان انگریزی اگرچہ جائز ہی سہی لیکن اس انگریزی زبان کے برتن میں انگریزوں کی تعلیمات کا زہر بھرا ہوا ہے*
*اس لئے انگریزی زبان بھی حرام لغیرہٖ کے تحت حرام ہے*
*اسلامی تعلیم کے حصول کے لئے چار چیزوں کو ملحوظ خاطر رکھنا فرض اور واجب ہے*
*نیت ، استاد ، نصاب ، ماحول*
*سب سے پہلے حصولِ علم کی نیت یہ ہونی چاہیے کہ معرفت الٰہی اور اسلام کی سربلندی اور امت مسلمہ کی رہنمائی اور اصلاح کیلئے علم حاصل کروں گا*
*تاکہ جاہلیت سے خود بھی بچوں اور لوگوں کو بھی بچا سکوں*
*استاد صحیح العقیدہ عالمِ باعمل نیک صالح اور پرہیز گارہونا چاہیے*
*نصاب قرآن و حدیث کے عین مطابق اور ہر قسم کی گمراہی سے پاک ہو*
*ماحول اسلام کے عین مطابق اور ہر قسم کی لغزش یعنی شرارتوں وغیرہ سے پاک صاف ہو کیونکہ ماحول کے اثرات قلوب و اذہان پر بہت اثر انداز ہوتے ہیں*
*جہاں ان چاروں میں سے ایک بھی رکن کم ہو وہاں تعلیم حاصل کرنا حرام لغیرہٖ میں شمار ہو گا اگرچہ دینی مدرسہ ہی کیوں نہ ہو*
*اب اس کے برعکس انگریزی تعلیم پر نظر ڈالیں*
*نیت ڈاکٹر ماسٹر انجینر وکیل تھانیدار میجر وغیرہ بننے بنانے اور نوکری کے حصول کی ہوتی ہے*
*ماسٹر انگریزی تعلیم کی قابلیت پر اگرچہ بریلوی وہابی دیوبندی شیعہ مرزائی عیسائی جو کچھ بھی ہو اور چاہے کتنا ہی بڑا کمینہ اور بے حیاء کیوں نہ ہو سب ملوث ہیں*
*نصاب آج کل سکولوں میں رائج نصاب اسلام کُش ہے جو کافروں انگریزوں کی تعریفوں اور تحریف شدہ نئے فلسفے سے لبریز ہے جس کو پڑھنے سے مسلمانوں بچے مُلحد اور زندیق بنتے جارہے ہیں جیساکہ ڈارون کا نظریہ ارتقاء وغیرہ*
*اور اسلام کو ایک شدت پسند مذہب کے نام پر بچوں کو پڑھایا جا رہا ہے*
*بلکہ آج کل تو نئے نصاب میں انڈین و انگریزی فلموں ڈراموں کے مضامین بھی شاملِ نصاب ہیں*
*ماحول تو الاماشاءاللہ پورا پورا یہود و نصارٰی والا ہے لڑکے لڑکیاں کلاس روم میں سر یا مس کے ہوتے ہوئے بھی آپس میں ایک دوسرے سے آنکھ مچولی کھیلتے ہیں بلکہ کئی* *سٹوڈنٹ اپنی مس اور کئ سر اپنی سٹوڈنٹ کے ساتھ فِٹ ہوتے ہیں*
*اسلامی یا معاشرتی لباس سکول میں پہننے پر اور سر پر ٹوپی یا ڈوپٹہ لینے پر پابندی ہے*
*پہنٹ شرٹ پہنے بغیر بچے کو کلاس میں نہیں بیٹھنے دیا جاتا*
*یعنی ایسا لعنتی ماحول کہ لڑکیوں کو ڈانس اور لڑکوں کو کھیلوں کی طرف راغب کیا جاتا ہے جبکہ نمازِ ظہر کے لئے وقت میسر نہیں آتا غرضیکہ بچوں کو اسلام سے پورا پورا باغی کیا جاتا ہے*
*اب آپ خود ہی اندازہ لگائیں کہ اگر ایسی تعلم عربی میں بھی دی جائے تو بھی حرام لغیرہٖ کے تحت حرام ہے*
*کیونکہ تعلیم سے ذہن اور نظریات بدلتے ہیں اور نظریات سے ماحول اور ماحول سے پورا معاشرہ بدل جاتا ہے*
*آج اسی نحوست کی وجہ سے پورا معاشرہ تباہ و برباد ہو چکا ہے*
*اب آپ کے سوال کے دوسرے جُز کا *جواب یہ ہے کہ*
*آپ نے پوچھا کہ اگر نیت یہ ہو کہ انگریزی سیکھ کر دین کی خدمت کروں گا تو کیا حکم ہے ؟*
تواسکا جواب
گزشتہ جُز میں زبان اور تعلیم کا فرق بیان ہو چکا ہے
دیکھیں اسلام میں جاسوسی کے لئے چند مخصوص مجاہدین کو کفار کی زبانیں سکھائی جاتی تھیں پہلے وہ مجاہدین چُنے جاتے تھے جو باقاعدہ علمِ دین اور تعلیماتِ شرعیہ سے آراستہ ہوتے نڈر بہادر اور قابلِ اعتماد ہوتے پھر انہیں کفار کی فقط زبانیں سکھائی جاتی نہ کہ کفار کی تعلیم دی جاتی تھی کیونکہ تعلیم و تربیتِ اسلامیہ سے ان کے سینے منور ہوتے تھے یہ تعلیماتِ قرآن کا اثر تھا کہ وہ کافروں میں رہ کر انہیں تہس نہس کر دیتے تھے
اگر آپ بھی اسلام کی سربلندی یا خدمت الاسلام کرنا چاہتے ہیں تو پہلے علم دین حاصل کریں اور اس پر مکمل عمل پیرا ہوں اور پھر وہاں سے انگریزی زبان سیکھیں جہاں* *انگریزوں کی تعلیمات نہ ہو اور استاد بھی شرعی تقاضے سے کامل ہو پھر آپ اپنے اندر کفار و مرتدین کے عزائم اور فتنوں کو سمجھنے کی اہلیت پیدا کریں تاکہ اسلام کی خدمت کرتے کرتے کہیں آپ گمانِ غالب سے مغلوب ہو کر خود اسلام سے دستبردار نہ ہو جائیں
اگر یہ مذکورہ تقاضے آپ پورے کر سکتے ہیں تو آپ خود سے یہ توقع رکھ سکتے ہیں کہ آپ انگریزی پڑھ کر خدمت الاسلام کریں سکیں گے
ورنہ دورِ حاضر میں بہت سے مُلاں پیر اور جہادی تنظیمیں و دیگر* تحریکیں اسلام کی سربلندی کرنے کے *چکر میں خود کو دامنِ اسلام سے* *کھو بیٹھے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ آج دینِ اسلام ایک مذاق بن گیا ہے
واللـــہ تـعالـــیٰ اعلــم باالصــواب
◆ـــــــــــــــــــــ♻💠♻ــــــــــــــــــــــ◆
✍🏼ازقـــــلــم حضـــرت علامــــہ ومولانـــا
محمـــد اسمــاعیـل خـان امجـدی صاحـب
قبلــــہ مدظلــــہ العـــالــٰـی والنـــــورانــــی
دارالـــعـلـــــــــوم شـہـیــــــــداعـظــــــــــم
دولـھـــــــاپورضـلـــــع گـونــــــڈہ یـوپــــی
رابطـــہ 📞 ــــــــــــــــ 9918562794
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں