فاسق معلن کی اذان کا کیا حکم

فاسق معلن کی اذان کا کیا حکم 

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ہٰذا میں کہ👇
زید داڑھی کاٹتا ہے اور کبھی کبھار خشکشی رکھتا ہے لہذا بغیر ڈاڑھی والا یا خشکشی داڑھی والا آذان اور تکبیر پڑھ سکتا ہے کہ نہیں
 
 💢قرآن و احادیث کی روشنی میں مفصل جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی

💢سائل💢حضرت مولانا غلام مخدوم صاحب قبلہ رضوی امام و خطیب مسجد چمنستان رضا نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ

📝الجواب بعون الملک الوہاب 

🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
📗✒ داڑھی ایک مشت رکھنا واجب اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور انبیائے کرام علیہم الصلوۃ و السلام کی سنت دائمی اور اہل اسلام کے شعار سے ہے ایک مشت سے کم کرنا ناجائز و حرام اور گناہ ہے اور شعار کفار ہے 
👑سرکار اعلیٰ حضرت مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ الرضوان فرماتے ہیں کہ داڑھی حد مقرر شرع (یکمشت) سے کم نہ کرنا واجب اور حضور سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم اور انبیائے کرام علیہم الصلوۃ و السلام کی سنت دائمی اور اہل اسلام کے شعائر سے ہے اور اس کے خلاف ممنوع و حرام اور کفار کا شعار ہے 
📗✒فتاوی رضویہ جلد 9 صفحہ 29
👑حضرت علامہ حصکفی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ یحرم علی الرجل قطع لحیۃ یعنی مرد کو اپنی داڑھی منڈانا حرام ہے 
📗✒در مختار مع شامی ج 6 ص 407 فی فصل البیع 
👑اور فقیہ اعظم ہند حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت العلام مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ داڑھی بڑھانا سنن انبیاء سابقین سے ہے منڈانا یا ایک مشت سے کم کرنا حرام ہے 
📗✒بہار شریعت حصہ 16صفحہ 197
🕹 مذکورہ بالا حوالہ جات سے معلوم ہوا کہ داڑھی رکھنا واجب ہے اور منڈانا فِسق ہے اس کا کٹانا یا ایک مُٹھی سے کم کرانا فِسق ہے اور اگر کٹانے کی عادت ہو تو یہ اِعلانیہ فِسق اور گناہِ کبیرہ ہے ۔
اور اس کے اذان کے بارے میں تو شریعت مطہرہ میں یہ حکم ہے کہ فاسق معلن کو مؤذن مقرر نہیں کرنا چاہئے ہاں اگر کبھی اتفاقا وہ اذان یا اقامت کہہ دی تو اذان واقامت ہوجائے گی مگر اذان کا اعادہ کر لینا بہتر ہے 
🍁سرکار اعلی حضرت مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ 
 اگر فاسق نے اذان دی ہو تو اس پر قناعت نہ کریں بلکہ دوبارہ مسلمان متقی پھر اذان دے ۔
📗✒ فتاوی رضویہ جلد دوم ص 388
الفتاوى الهندية میں ہے کہ 
 وینبغی أن یکون المؤذن رجلاً عاقلاً صالحاً تقیاً عالماً بالسنة. کذافي النهایة. ‘‘ 📗✒الفتاوى الهندية، ج 1 ص 53
’"عن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ليؤذن لكم خياركم وليؤمكم قراؤكم" . 
📗✒سنن أبي داود: ج 1 ص 87 رقم الحدیث:599، باب من أحق بالإمامة،ط:مختار اینڈ کمپنی- دیوبند
📗✒سنن ابن ماجه:ج 1 ص 53، رقم الحدیث: 726 كتاب الأذان، والسنة فيه، باب فضل الأذان، وثواب المؤذنين
ومنها ـ أي من سنن الأذان ـ أن يكون تقياً؛ لقول النبي صلى الله عليه وسلم : «الإمام ضامن، والمؤذن مؤتمن» ، والأمانة لا يؤديها إلا التقي". 
📗✒بدائع الصنائع: ج 1 ص 150 کتاب الصلاة، فصل بيان سنن الأذان، ط:دار الكتب العلمية
  اور ظاہر ہے فاسق امین نہیں ہوسکتا لہذا مقصود اذان کی اعلام اوقات نماز ہے جو فاسق کی اذان سے حاصل نہیں ہو سکتا بلکہ اس کی اذان مکروہ ہے اور دوبارہ اذان دی جائے بہار شریعت میں ہے 
خنثی فاسق اگرچہ عالم ہی ہو اور نشہ والے اور پاگل اور نہ سمجھ بچے اور جنب کی اذان مکروہ ہے ان سب کی اذان کا اعادہ کیا جائے 
📗✒بہار شریعت حصہ 3 ص 31
منحة الخالق على المحر الرائق میں ہے
(قوله و ينمفی ان لا يصح اذان الفاسق الاخ ) كذا فی النهر ايضا وظاهرہ انہ يعاد
وقد صرح في معراج الدراية عن المجتبي انه يكرہ ولايعادو کذا نقله بعض الافاضل عن الفتاوى الهندية عن الذخيرة لكن في القهستانی اعلم ان اعادة اذان الجنب والمرأة والمجنون والسكران والصبى والفاجر والراكب والقاعد والماشي و المنحرف عن القبلة واجبة لانه غير معتدبه وقیل مستحبة فانه معتدبه الا انه ناقص وهو الاصح كما في التمرتاشی ی اہ فقد صرح باعادة أذان الفاجر ای الفاسق لكن في كون اذانه معتدابه نظر لما ذکره 
📗✒منحة الخالق على المحر الرائق ج 1 ص 264
🕹مذکورہ بالا حوالہ جات سے معلوم ہوا کہ داڑھی منڈانے والا یا خشکشی رکھنے والا فاسق معلن ہے اور فاسق معلن اذان کا اہل نہیں اور اس کی اذان مکروہ تحریمی ہے اس کا اعادہ کیا جائے اگر فاسق معلن کی اذان کا اعادہ نہ کیا گیا اور جماعت کے ساتھ نماز پڑھ لی گئی تو نماز ہو جائے گی مگر جماعت مسنون کا ثواب حاصل نہ ہوگا گویا وہ جماعت بغیر اذان ہوئی 
📗✒در مختار و رد المحتار وغیرہ 
📗✒فتاوی خلیلیہ ج 1 ص 233
🔭ایک اہم وضاحت : رمضان میں جن جگہوں پر اذان سحر وافطار کا اعلان ہوتا ہے اور لوگ اسی پر اعتماد کرتے ہیں وہاں فاسق معلن کو دینا جائز نہیں اور اگر دے دے تو اس پر اعتماد کرکے سحر وافطار درست نہیں ردالمحتار میں ہے . المقصود الاصلی من الاذان فی الشرع الاعلام بدخول اوقات الصلوۃ ثم صار من شعار الاسلام فی کل بلدۃ او ناحیۃ من البلاد الواسعۃ فمن حیث الاعلام بدخول الوقت وقبول قولہ لابد من الاسلام والعقل والبلوغ والعدالۃ فاذا اتصف المؤذن بھذہ الصفات یصح اذانہ والافلا یصح من حیث الاعتماد علیہ ۔ 
📗✒ردالمحتار المجلد الاول باب الاذان  
_****************************************_
       (🌺واللہ اعلم بالصواب🌺)
_****************************************_
✍ کتبہ: جلال الدین احمد امجدی ارشدی رضوی نائےگائوں ضلع ناندیڑ مہاراشٹرا مدرس جامعہ قادریہ رضویہ ردرور منڈل ضلع نظام آباد تلنگانہ الھند ـ
(بتاریخ ۲۱/ جنوری بروز منگل ۲۰۲۰/ عیسوی)
( موبائل نمبر 📞8390418344📱)

_*************************************
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
💧الجواب صحيح والمجيب نجيح فقط محمد عطاء اللہ النعیمی خادم الحدیث والافتاء بجامعۃالنور جمعیت اشاعت اہلسنت (پاکستان) کراچی
💧الجواب صحيح والمجيب نجيح فقط محمد اسلام خان رضوی مصباحی صاحب قبلہ صدر المدرسین مدرسہ گلشن رضا کولمبی ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند 
💧ماشاءاللہ بہت خوب ✅الجواب' ھوالجواب واللہ ھوالمجیب المصیب المثاب فقط محمد آفتاب عالم رحمتی مصباحی دہلوی خطیب و امام جامع مسجد مہا سمند (چھتیس گڑھ)
💧ماشاءاللہ بہت عمدہ وجامع جواب
الجواب صحیح والمجیب مصاب
گداۓ حضور انفاس ملت فداءالمصطفی رضوی صمدی انفاسی تخصص فی الفقہ ،، ،، ،، جامعہ صمدیہ دار الخیر پھپھوند شریف ضلع اوریا یوپی
💧الجوابـــــ صحیح والمجیبـــــ نجیح اسیر حضور تاج الشریعہ محمد عامل رضـا خان المعروف ضیاء انجم قادری رضوی مقام کھمریا پوسٹ تکونیاں ضلع لکھیم پور کھیری یوپی الہنـــــــــــــــــــــــد
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے