عقیقہ کا گوشت باراتیوں کو کھلاناکیسا؟

عقیقہ کا گوشت باراتیوں کو کھلاناکیسا؟ 

السلام علیکم زید عقیقہ کر رہا ہے اپنے بچوں کا اور اسکے یہاں شادی بھی ہے تو کیا عقیقہ کا گوشت شادی میں میں آئےہوئے باراتی کھا سکتے ہیں جواب دیکر شکریہ کا موقع فراہم فرمائیں
وعلیکم السلام ورحمةاللہ و برکاتہ؛
ا________🔹💠🔹 ___
الجواب اللھم ہدایةالحق والصواب 
صورت مسئولہ کے تحت شادی بیاہ کے موقع پر باراتیوں کو بھی عقیقہ کا گوشت کھلا سکتے ہیں اس میں کو ئی حرج نہیں ہے 
عقیقہ کا گوشت چاہے کچا تقسیم کر دیا جائے یا پکا کر باقاعدہ دعوت کریں ہر طرح جائز ہے 
 عقیقہ کا گوشت تمام رشتے داروں کو دے سکتے ہیں اور سب کے لئیے کھانا بلا استثناء جائز ہے  
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا کی رایت ہے کہ 
تقطع جدولا ولا یکسر لھا عظم
جدولا لغت میں عضو کو کہتے ہیں لہذا جب حدیث کا مفہوم ہوا کہ عقیقہ کے گوشت کو اعضاء کے اعتبار سے کاٹا جائے اور ہڈیوں کو نہ توڑا جائے ' ایسا کرنا مستحب اور ہڈیوں کو توڑنا خلاف اولی ہے لیکن اس عمل کو ضروری نہ سمجھا چاہئیے 
ابن ابی شیبہ کی روایت ہے  
النبی صلی اللہ علیہ وسلم بعث من عقیقه الحسن والحسين الى القابله برجلها 
 اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ عقیقہ کے گوشت سے رات " دایہ " کو بھجوانی چاہئیے- لیکن اس عمل کو لازمی نہیں سمجھنا چاہئیے 
اگر ایسا نہ کیا تو کوئی حرج نہیں 
(📕📗عقیقہ کے احکام و مسائل صفہ ۲۴)
حضور فقیہ اعظم صدرالشریعہ مفتی امجد علی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں 
عقیقہ کا گوشت غرباء مساکین قریبی رشتے دار ودوست احباب میں کچا تقسیم کریں یا پکا کر دیدیں یا ان کو دعوت دے کر کھلا ئیں سب جائز ہے 
(📚بہار شریعت حصہ ۱۵ صفہ ۱۵۵)
 لہذا گوشت کا پلاؤ بنا کر بزریعہ دعوت جو رشتے داروں کو کھلایا جاتا ہے یا ولیمہ میں کھلایا جاتا ہے سب جائز و درست ہے 
(📚فتاوی فقیہ ملت جلد دوم صفہ ۲۵۶)
واللہ اعلم بالصواب؛
ا________🔹💠🔹_______
کتبــــہ؛
*حضرت علامہ معصوم رضا نوری صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی عرب شریف؛)
بتاریخ؛4/1/2019

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے