بین الخطبتین امام و مقتدی کا دعا مانگنا کیسا؟

بین الخطبتین امام و مقتدی کا دعا مانگنا کیسا؟

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
 
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
سوال یہ ہے کہ جمعۃ المبارک کے خطبہ کے دوران جو وقفہ ہوتا ہے اس وقفے میں نمازی یا امام کوئی دعا مانگ سکتے ہیں اگر مانگ سکتے ہیں تو ہاتھ اٹھا کے مانگنا کیسا ہے؟
علمائے کرام اس بارے میں رہنمائی فرماکر سائل کی تشفی کا سامان کریں۔ جزاك الله خيرا واحسن الجزاء

  *سائل: ذوالفقار علی قادری کراچی پاکستان*

*""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""*
  *وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ*

✒الجواب بعون الملک الوھاب :✒
*صورت مسئولہ میں دونوں خطبوں کے درمیان امام کو ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا جائز ہے مقتدیوں کے بارے میں حنفی مذہب میں اختلاف ہے*

[📖 فتاویٰ رضویہ میں ہے؛👇🏻
*” دونوں خطبوں کے بیچ میں امام کو دعا مانگنا تو بالاتفاق جائز ہے بلکہ خود عین خطبہ میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا مینہ کے لئے دونوں دستِ انور بلند فرما کر دعا مانگنا کتب صحاح میں موجود ہے ۔ مقتدیوں کے بارے میں مذہبی حنفی میں اختلاف ہے “*

🌸 امام ابو یوسف و امام محمد رحمۃ اللہ تعالی علیہما بلاشبہ ان کے لئے بھی جائز فرماتے ہیں۔

[📖 اور امام اعظم رضی اللہ تعالی عنہ سے دو روایتیں آئیں ہیں؛👇🏻
*” ایک مطابق قولِ صاحبین کہ امام کے نزدیک بھی مقتدیوں کو بین الخطبتین دعا مانگنا جائز ہے “* امام سغناقی نے نہایہ و امام اکمل الدین بابرتی نے عنایہ شروح ہدایہ میں فرمایا *” هو الصحيح “* یہی صحیح ہے

*” سنتها خمسة عشرة رابعتها التعوذ في نفسه قبل الخطبة سادستها البداية بحمد الله تعالى الخ ملخصًا “*
*🖋یعنی؛* اس کی پندرہ سنتیں ہیں، چوتھی یہ کہ خطبہ سے پہلے دل میں تعوذ کا پڑھنا، چھٹی یہ کہ اللہ تعالی کی حمد و ثنا سے ابتداء کرنا الخ ملخصا ۔

🍃پھر یہ کوئی ایسا امر نہیں جس پر تشدّد ضروری ہو نرمی سے سمجھایا جائے اگر نہ مانے تو گروہ بندی واثارت فتنہ کی حاجت نہیں *” والفتنة اكبر من القتل“* ( فتنہ قتل سے بڑا ہے)
*(📚 فتاوی رضویہ جلد 8 صفحہ 397)*

         *واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب*

*"""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""*
✍کتبہ:
حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مظہر حسین سعدی رضوی صاحب قبلہ مدظلہ النورانی؛ ساکن؛نل باری سونا پوری اتر دیناجپور بنگال
رابطہ نمبر؛___________📞8793969359
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے