شادی وغیرہ میں گیت گانا کیسا ہے

شادی (وغیرہ) میں گیت گانا کیسا ہے؟  

السلام علیکم و رحمۃ اللہ. 
شادی وغیرہ میں گیت گانا کیسا ہے. جواب عنایت فرمائیں 

💚سائل؛ عبداللہ💚 
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

 📝الجواب بعون الملک الوھاب 

 📘فتاوی رضویہ میں ہے : 
 یہ گانے باجے کہ ان بلاد میں معمول و رائج ہیں بلا شبہ ممنوع و نا جائز ہیں، خصوصاً وہ نا پاک ملعون رسم کہ بے تمیز احمق جاہلوں نے شیا طین ہنود ملاعین بےہود سے سیکھی یعنی فحش گا لیوں کے گیت گوانا...... 

 ہاں شرع مطہر نے شادی میں بغرض اعلان نکاح صرف دف کی اجازت دی ہے جبکہ مقصود شرع سے تجاوز کر کے لہو مکروہ وتحصیل لذت شیطانی کی حد تک نہ پہنچے. ولہذا علماء شرط لگاتے ہیں کہ قواعد موسیقی پر نہ بجایا جائے تال سم کی رعایت نہ ہو نہ اس میں جھانج ہوں کہ وہ خواہی نخواہی مطرب و ناجائز ہیں.

 پھر اس کا بجانا بھی مردوں کو ہر طرح مکروہ ہے نہ شرف والی بیبیوں کے مناسب، بلکہ نابالغہ چھوٹی چھوٹی بچیاں یا لونڈیاں باندیاں بجائیں. اور اگر اس کے ساتھ کچھ سیدھے سادے اشعار یا سہرے سہاگ ہوں جن میں اصلا نہ فحش ہو نہ کوئی بے حیائی کا ذکر نہ فسق وفجور کی باتیں نہ مجمع زنان یا فاسقان میں عشقیات کے چرچے نہ نامحرم مردوں کو نغمہء عورات کی آواز پہنچے غرض ہر طرح منکرات شرعیہ ومظان فتنہ سے پاک ہوں تو اس میں بھی مضائقہ نہیں..... ..

 اصل حکم میں تو اس قدر کی رخصت ہے.
 مگر حال زمانہ کے مناسب یہ ہے کہ مطلق بندش کی جایے کہ جہال حال خصوصاً زنان زماں سے کسی طرح امید نہیں کہ انہیں جو حد باندھ کر اجازت دی جائے گی اس کے پابند رہیں اور حد مکروہ وممنوع تک تجاوز نہ کریں لہٰذا سرے سے فتنہ کا دروازہ ہی بند کیا جائے. نہ انگلی ٹیکنے کی جگہ پاءیں گے نہ آگے پاؤں پھیلائیں گے... 

 (📚فتاویٰ رضویہ ج9نصف اول ص77_78ملتقطا)

 🌹ھذا ما ظہر لی والعلم بالحق عند ربی🌹
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

 📝کتبـــــہ 
 حضرت علامہ مفتی محمد انور نظامی مصباحی صاحب قبلہ مدظلہ العالی و النورانی؛ قاضی ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ 
 6/جمادی الاولی 1440ھ؛ 13/جنوری؛ 2019ء

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے