1st Muslim scientist in indo pak.
چودھری ذکریا مصطفائ ترابیؔ
مفکرِ اسلام امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ کی شخصیت کا ایک پہلویہ بھی ھے۔
امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ صرف ایک عالم، مفتی، حافظ، مفسر، محدث، فقیہ، نعت گو شاعر، مصنف اور محقق ہی نہیں تھے بلکہ دینی علوم میں مہارت رکھنے کے ساتھ ساتھ وہ ایک عظیم سائنس دان بھی تھے۔ آج کا نوجوان اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کو صرف ایک عالم کی حیثیت سے جانتا ہے اور ان کی سائنسی خدمات ریاضی دانی اور ان کے تحقیقی کارناموں سے بالکل ناواقف ہے۔
جبکہ "امام احمد رضا علیہ الرحمہ" پچھلی کئی صدیوں میں وہ واحد نام ھے جو بیک وقت تفسیر، حدیث، فقہ، تصوف، نعتیہ شاعری، علم کلام، منطق، فلسفہ، ہیئت، نجوم، توقیت، جفر، تکسیر، تقابل ادیان، جغرافیہ، سائنس، ریاضی، معاشیات، عمرانیات، لسانیات، الغرض الہیات، ارضیات، فلکیات اور بحریات سمیت ماہرین کے مطابق کم و بیش 50 علوم کے نہ صرف ماہر تھے بلکہ استحضازکی کیفیت یہ تھی کہ فی البدیہہ حوالے بھی ان کی نوک زبان پر رہا کرتے تھے۔
امام احمد رضا علیہ الرحمہ نے صرف "سائنسی علوم" پر تقریباً 150 کتب (رسائل و حواشی و مقالات) تصنیف و تالیف فرمائیں جبکہ آپ کی تحریر کردہ مختلف موضوعات پر تمام تصانیف کی تعداد (مع فقہ و حدیث و ترجمہ قرآن مجید) ایک ہزار سے زائد ہے۔
ساءنسی علوم جن ہر آپ نے کتب تحریر فرماءیں ان میں سے چند ایک فزکس ، کیمسٹری ، بیالوجی، میتھس، جیومیٹری ، لوگارتھم، ٹوپولوجی، سائکولوجی، پیراسائکولوجی، فونیٹکس، فونالوجی، اسٹرالوجی ، اسٹرا نومی، علم التوقیت، زیجات، مثلث کروی، مثلث مسطح، ہیئت جدیدہ یعنی انگریزی فلسفہ، مربعات، منتہی علم جفر، علم زائچہ، خط نسخ، خط نستعلیق، منتہی علم حساب، منتہی علم ہیئت، منتہی علم ہندسہ، منتہی علم تکسیر وغیرہ قابل ذکر ہیں۔
امام احمد رضا کے سائنسی علوم و تحقیقات پہ چند گفتگو مناسب سمجھتا ہوں۔امام احمد رضا بر صغیر ہند وپاک کے پہلے مسلم سائنسدان ہیں جن نے 1896ء میں اپنی کتاب "الصمصام" 'میں الٹرا ساؤند مشین کا فارمولہ' نظریہ روشنی (Light theory) کے بیس پر پیش کر کے سائنسی دنیا میںسبقت حاصل کر لی۔
امام احمد رضا پہلا مسلم سائنسدان جس نے 1896 میں اپنی کتاب "الصمصام" میں Topology سے متعلق Theory پیش کی بعد میں اپنی کتاب "الدولۃ المکیہ" میں 1905ء میں اس پہ گفتگو کر کے سائنسی دنیا میں اپنے قدم اچھے سے جما لیے۔ جب کہ 1968ء میں یہ علم ہند و پاک میں متعارف ہوا۔
امام احمد رضا پہلا مسلم سائسندان و طبیب جس نے 1908ء میں جزام ( Leprosy) سے متعلق 32 صفحات پر مشتمل ایک کتاب تحریر فرمائ جس میں جزام کو سائنس علوم کی بنا پر غیر متعدی (Non communicable) پیش کر کے اسلام کی برتری کو پیش کیا۔
امام احمد رضا نے طاعون (plauge) بیماری کے متعلق اپنی تصنیف "مقامع الحدید" میں اسلامی تحقیق کی اور ایسی وضاحت فرمائ ہے کہ جسے میڈیکل سائنس خراجِ تحسین پیش کرتی ہے۔
صوتیات (Sound) ست متعلق modern commubication system کے بنیادی اصول پر فکری بحث کو تجربات سے ثابت کیا اور 1909 میں اپنی کتاب "الکشف شافیہ" گراموفون پر تلاوتِ قرآن سننے کے جواب مۓن تحریر فرمائ اور تحقیق سے ثابت کیا کہ آوازیں فضامیں موجود ہیں۔ اس رسالے میں فوٹوگرافی اور فونوگرافی کا فرق ظاہر کیا نیز Sound theory پیش کر کے کان کی ساخت Anotomy of the muscles cancer اور ائیر اوٹر او مڈل کو سماعت کی لیے ضروری بتایا جس کی تائد جدید physical Science نے بھی کر دی ہے یہ بحث آج کل Dempt harmonic motion کہلاتی ہے۔ علم صوتیات پر امام احمد رضا کی ایک اور تصنیف "البیان شافیہ حکم فونو غرافیہ" بھی ہے۔
وضوع اور غسل کے پانی سے متعلق ایک چھوٹے سے سوال پہ پوچھے گئے سوال کے جواب میں physics کی موضوع پر Fluid Dynamics سے متعلق کاب "الدولۃ و طبیان" 1915 پر لکھ کر جدید سائنسی اور فقہی انداز سے تحقیق کے انمول موتی بکھیرے اور پانی کے 307 اقسام بیان کیے۔ اور ایک کتاب تحریر فرمائ جس میں پانی کی 43 قسموں کو physical properties میں تقسیم کیا اس طرح پانی کے کل 350 اقسام کا بیان ہوا۔ یہ صرفاعداد میں نہ ہوا بلکہ ہر قسم کا نام اور اس کا شرعی حکم بھی بیان کیا اور اس پر بحث کر ک ماہیرین کو حیرت میں ڈال دیا۔
1335ھ میں mineral physics کے تحت تیمم کے مسائل پر مٹی اور پتھر کی تحقیق فرمائ اس موضوع پہ امام کی کتاب kinds of minerals پہ تحقیق کرنے والو کے لیے ایک بہترین رہنما ہے۔ امام احمد رضا نے زمین کے اجناس minerals کی 311 اقسام بیان کرنے کے بعد لکھا یہ 311 چیزوں کا بیان ہے صرف 181 سے تیمم جائز ہے۔ جن میں 73 منصوص اور اور107 زیادات فقیر ہیں۔ اوف 130 سے ناجائز جن میں 58 منصوص اور 72 زیادات فقر ہیں۔
1919 میں سب سے پہلے ایٹمی پروگرام قرآنی تصور اپنی ماب "الکلمۃ الملہمہ" میں نظریہ بیان کیا اور JJ thoms کے نظریات کی تائد کی اور دلائل عقلیہ سے پہلے آیات قرآنی پیش کی اور امریکہ میں جوہری توانائ کے کام کرنے ولے پروفیسر البرٹ النسٹائن سے سر کا خطاب پانے والے Newton کے خیاکات کا دلیلوں سے رد کیا اور اپنی تحقیق میں ایٹمی نظریے سسے متعلق طویک گفتگو کی۔ اور غلبہ اسلام کی حقانیت کو ثابت کر کے مفکروں اور مدبروں کو دعوت فکر دی۔
باطل نے جس محاذ پر دین اسلام پر حملہ آور ہونے کی کوشش کی چاہے تھیوریز(theories)اور نظریات کا لبادہ اوڑھ کر، چاہے فیشن و تہذیب کا بھیس بدل کر، چاہے فلسفہ اور سائنس کا روپ دھار کر اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اسے ہر موڑ پر پسپا کیا اور باطل کے دام ِفریب کو تارتار کیا۔ اعلیٰ حضرت نے اپنے رسالے (فوز مبین) میں عقلی ونقلی دلائل سے زمین کی گردش کی نفی کی ہے اور تمام قدیم و جدید فلاسفہ خصوصاً کاپرنیکس، کبلی لونیٹن، البرٹ، ایف پورٹا اور آئن اسٹائن وغیرہ کا رد کیا۔ یقیناً اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی کو کیمسٹری، فزکس، جغرافیہ، اسٹرونوی اور ریاضی کے مختلف شعبوں، ڈائنامکس، اسپنٹکس، بائر الجبرا اور سعولڈ جیومیٹری میں بے پناہ مہارت تھی اور انہوں نے مختلف تھیوریوں مثلاً ماش اینڈ ویٹ، حجم، اسپپفک گریویٹی، اٹریکشن زبلیشن گریوشینل فورس، سینٹرل، ٹیبل، سینٹری، فیوگل فورس اور میتھ میٹکس کی مختلف تھیوریوں اور نکات کو آپ نےاس طرح پیش کیا کہ علوم عقلیہ میں جتنے مضامین (subjects) آج کی یونیورسٹیوں میں رائج ہیں ان سب کا محقق دنگ رہ جائے گا۔(ماہنامہ سنی دنیا، ہند)
1919 میں زمین کے ساکن ہونے کے بافے میں 4 فکر انگیز کتابیں تحریر فرمائ اور 115 دلائل سے ثابت کیا کی زمین ساکن ہے اور سورج سمیت تمام سیارے اس کے ارد گرد گھومتے ہیں۔ اور حرکتِ زمین کی تحقیق میں اپنے رسالے "فوز مبین" میں ایک باب علم البحر کی ذیلی شاخ "مدوجزر" Tides جسے جوار بھاٹا بھی کہا جاتا ہے پر بحث اور تحقیق کی۔
1 دسمبر 1919 میں دنیا میں ہونے والی ہولناکیوں کی دنیا بھر کے اخبارات میں پیشن گوئ مرنے والے فرانسس کو امریکہ کے ماہہر ثواقب( Meteorologist) پروفیسر البرٹ ایف پوٹا کا زبردست رد بلیغ اپنی کتاب "الکلمۃ الملہمہ" میں فرما کر ماہر علوم فلکیات (Astrologist) کی رہرست میں بھی النا نام لکھوا لیا۔
امام احمد رضا نے 1327ھ میں Earth quake زلزلے پر تحقیق فرمائ، ایک نظریہ یہ تھا کہ زمین ایک گائے کے سینگ پہ ہے اور وہ گائے مچھلی پہ کھڑی کے جب اس کا سینگ تھک جاتا ہے تو وہ سینگ بدلتی ہے اس سے زلزلہ آتا ہے۔ مگر بریلی کے امام احمد رضا نے نہ صرف اس کو غلط ثابت کیا بلکہ زلزلے کی مزید تحقیق بھی کی اور لکھا اس کا اصل بائث آدمیوں کے گناہ ہیں۔ اور زلزلہ پیدا یوں ہوتا ہے کہ ایک پہاڑ زمین کے محیط ہے جو شینک اینڈ کرسٹ کوانالینیٹر کہ تحہ سے ہے اور اس کے ریشے زمین کے ااندر سب جگہ پہلے ہیں جب کسی خطے می۔ زلزلے کا حکم ہوتا ہے تو وہ پہاڑ اس جگہ ریشے کو جنبش کا حکم دیتا ہے تو زمین ہلنے لگتی ہے۔ امام نے Earth quake intensity & magnitude پہ بھی گفتگو کی۔
امام احمد رضا کی زندگی کے ایک پہلو کا ایک زرا بھی میں اس تحریر میں بیان نہیں کر پایا۔۔ یہ ایک جھلک ہے جہاں تک میری نظر گی ویسے امام احمد رضا بریلویؒ نے صرف سائنسی موضوعات پہ 150 کتب لکھی ہیں
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں