شيخ الاسلام قطب الاقطاب تاج المشايخ فجر اخبار كبريائي بندگی مخدوم حاجی سیاح سرور سعید الدين الرفاعي قدس سره العزيز( المتوفى 736 ہجری)
آپ سادات رفاعیہ سے ہیں ۔
اور اپنے والد بزرگوار کے مرید و خلیفہ ہیں۔ اصلا آپ کے اجداد ملک عراق بصرہ کے رہنے والے تھے ، پہر ہند میں آکر دہلی میں اقامت اختیار کی ۔
حضرت مخدوم کو سیاحی کا شوق تھا ، بہت سے ملکوں کی سیر کر کے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں کچھ عرصہ اقامت فرمائی پہر دہلی تشریف لائے ۔
کتاب تاریخ قندہار دکن (مطبوعہ 1321 ہجری ) میں موجود ہے کہ آپ کو خرقہ خلافت آپ كے والد بزرگوار سے ملا ہے اور اپ نے حضرت شیخ نظام الدین اولیا قدس سرہ کی خدمت بابرکت میں حاضر ہو کر استفادہ حاصل کیا ہے ۔
*حضرت مخدوم کا سلسلہ خلافت*
آپ کا سلسلہ خلافت رفاعیہ 10 واسطوں سے سید السادات سید احمد کبیر رفاعي سے ملتا ہے ۔
اور وہ اس طرح ہے ۔
سید سعید الدین الرفاعي
١۔ سید ابراہیم نجم الدین الرفاعي
٢۔ سيد شمس الدين الرفاعي
٣۔ سيد نجم الدين الرفاعي
٤۔ سيد تاج الدين الرفاعي
٥۔ سيد شمس الدين الرفاعي
٦۔ سيد نجم الدين احمد
٧۔ سيد قطب الدين أبى الحسن علي
٨۔ سيد ابراهيم
٩۔ سيد عبد الرحيم
١٠۔ سيد علي
١١۔ سيد السادات سيد احمد الكبير الرفاعي قدس سره العزيز
رحمهم الله عليهم
آپ کا سفر دکن
725 ہجری میں حضرت محبوب الہی نظام الدین اولیا قدس سرہ کا دہلی میں وصال ہوا۔ اور اس کے بعد ہی محمد تغلق نے دہلی خالی کر کے دولت آباد کو پایہ تخت قرار دیا۔ اس وقت جن اولیا نے دکن کی طرف رخ کیا ان میں حاجی سیاح سرور قدس سرہ کو خاص اہمیت حاصل ہے ۔
آپ حضرت شیخ سید ابراہیم سپہ سالار (جو محمد تغلق کی فوج میں سپہ سالار تھے) کے ساتھ دولت آباد ائے ۔ آپ کے کرامات اور خرق عادات نے عوام کو گرویدہ کر لیا بہت لوگوں نے آپ کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا ۔اور آپ کے عقیدت مندوں کا حلقہ روز بہ روز وسیع تر ہوتا گیا ۔
دکن آنے کے بعد قندہار کو اپنی اقامت کے لئے پسند کیا ۔ چنانچہ آپ نے تالاب کے مشرقی کنارے پر اور حضرت ابراہیم سپہ سالار نے مغربی کنارے پر قیام کیا ۔
حضرت مخدوم کے سجادہ نشین
حضرت امیر حمزہ نے کتاب تاریخ قندہار دکن (مطبوعہ 1321 ہجری ) میں لکھا ہے کہ جب آپ کا وصال کا وقت قریب پہنچا تو آپ نے اپنے چھوٹے پوتے سید نجم الدین ابن سید عز الحق کے سر پر اپنے سر کا عمامہ رکھا اور تسبیح ، مسواک ، مصلی، عصا مرحمت کیا ۔ اور سید نجم الدین ہی اولادوں میں سجادگی کا سلسلہ جاری ہوا ۔ اور سید نجم الدین ابن سید عز الحق کی اولاد میں چھٹے سجادہ نشین سید شاہ شیخ بڑے حقانی صاحب کو ایک ہی دختر تھیں اور ان کے بعد سجادگی حضرت شیخ بڑے حقانی صاحب کی دختر کی اولاد میں جاری ہوئی ۔ اور پہر سجادگی حضرت کی آل میں منتقل ہو گئی۔
اور اس وقت سید مرتضى پاشا حسینی مسند سجادگی پر متمکن ہیں ۔
حضرت مخدوم کا وصال
16 رجب 736 ہجری میں آپ کا وصال ہوا جیسا کہ کتاب تاریخ قندہار دکن میں موجود ہے ۔
کتاب انوار القندهار میں مولانا شاہ رفیع الدین قدس سرہ اور کتاب تحفة الاحمدي میں مولانا محمد بن سید حسینی رفاعی نے آپ کی تاریخ وفات 17 ماہ رجب 736 ہجری لکھی ہے۔
سيد آمر حسيني الرفاعي
اورنگ آبادي
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں