تلاوتِ قرآن کے وقت رونا

تلاوتِ قرآن کے وقت رونا

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

قرآنِ کریم کی تلاوت کے وقت رونا مستحب ہے۔
حضرت سعد بن ابی وقاص رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضور پُر نور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
 ’’بے شک یہ قرآن حُزن کے ساتھ اترا ہے، اس لئے جب تم اسے پڑھو تو رؤو اور اگر رو نہ سکو تو رونے جیسی شکل بناؤ۔ 
*( ابن ماجہ، کتاب اقامۃ الصلاۃ والسنّۃ فیہا، باب فی حسن الصوت بالقرآن، ۲ / ۱۲۹، الحدیث: ۱۳۳۷)*

   اور یہ رونا اگر اللّٰہ تعالیٰ کے خوف سے ہو تو اس کی بڑی فضیلت ہے۔
 چنانچہ ترمذی و نسائی کی حدیث میں ہے، حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ،نبی اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
’’ وہ شخص جہنم میں نہ جائے گا جو اللّٰہ تعالیٰ کے خوف سے روئے۔ 
*( ترمذی، کتاب فضاءل الجہاد، باب ما جاء فی فضل الغبار فی سبیل اللّٰہ، ۳ / ۲۳۶، الحدیث: ۱۶۳۹، نسائی، کتاب الجہاد، فضل من عمل فی سبیل اللّٰہ علی قدمہ، ص۵۰۵، الحدیث: ۳۱۰۵)* 


 *تلاوتِ قرآن سے دل میں نرمی پیدا ہوتی ہے:* 
 قرآنِ کریم دل میں نرمی 
اور خشوع وخضوع پیدا کرتا ہے ۔ 
اسی لئے حدیث ِ مبارک میں حضرت عبداللّٰہ بن عمر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
 کہ یہ دل ایسے زنگ آلود ہوتے ہیں جیسے لوہا پانی لگنے سے زنگ آلود ہوجاتا ہے۔ 
صحابۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم نے عرض کی :یا رسولَ اللّٰہ! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، ان دلوں کی صفائی کس چیز سے ہو گی؟ ارشاد فرمایا: موت کو زیادہ یاد کرنے اور قرآن کریم کی تلاوت کرنے سے۔ 
( شعب الایمان، التاسع عشر من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی ادمان تلاوتہ، ۲ / ۳۵۲، الحدیث: ۲۰۱۴)

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرتب⬅ قاضـی شعیب رضـا تحسینی امجــدی 📱917798520672+
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے