مردہ کو دفن کرنے کے بعد قبر پر پانی ڈالنا کیسا ہے

🕯 « احــکامِ شــریعت » 🕯
-----------------------------------------------------------
مردہ کو دفن کرنے کے بعد قبر پر پانی ڈالنا کیسا ہے
~<>=<>=<>=<>=<>=<>=<>=<>=<>=<>=>~

❂ *اَلسَّــلَامْ عَلَیْڪُمْ وَرَحْمَةُاللہِ وَبَرَڪَاتُہْ*❂

ســوال:
سوال یہ عرض ہے : قبر پر پانی ڈالنا کیسا ہے ؟

 المستفتی: نعمان رضا جیپور راجستھان

─━━━═•✵⊰✿ 🏵 ✿⊱✵•═━━━─

❂ *وَعَلَیْڪُمْ اَلسَّــلَامْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ*❂

*📝 الجواب بعون الملک الوھاب؛* 
 *مردہ کو دفن کرنے کے بعد  مٹی جمانے اور قبر کی حفاظت کی غرض سے پانی چھڑکنا مستحب ہے، سر کی جانب سے پانی چھڑکنا شروع کرے اور پائنتی تک چھڑک دے، اور اگر اس مقصد کے لیے بطورِ تبرک زم زم کا پانی بھی استعمال کرلے تو  یہ بھی جائز  ہے، نیز اگر بعد میں بھی قبر کی مٹی منتشر ہوگئی ہوتو قبر کو ٹھیک کرکے پانی چھڑکنے میں  کوئی مضائقہ نہیں ہے*

*📖 جیسا کہ حدیث شریف میں ہے کہ "*
*وعن جعفربن محمد عن ابیه مرسلا ان النبی صلی الله تعالی علیه وسلم علی المیّت ثلٰث جثیات بیدیه جمیعا وّانّه رشَّ علی قبر ابنه ابراھیم و وضع علیه حصبآء " اھ*

*یعنی حضرت جعفر ابن محمد رضی اللہ تعالٰی عنہ اپنے والد سے مرسلا روایت کرتے ھیں کہ تحقیق رسول اللہ نے قبر پر تین لپ دونوں ہاتھوں سے بھرکر ڈالے اور اپنے صاحبزادہ حضرت ابراھیم کی قبر پر پانی چھڑکا اور اس پر سنگریزے بھی رکھے " اھ*

*📗 ( أخرجہ البغوی فی شرح السنہ ج 5 ص 401 رقم حدیث 1515 )*

 *💫 اور مشکوة المصابیح میں ہے کہ "*
*و عن جابر قال رشَّ قبر النّبی صلی الله تعالی علیه وسلم وکان الذّی رشّ المآء علٰی قبرهٖ بلال بن رباح بقربة بداء من قبل راسه حتّٰی انتهٰی الٰی رِجلیهٖ رواہ البیہقی فی دلائل النبوة " اھ*

*یعنی حضرت جابر رضی اللہ تعالٰی عنہ روایت کرتے ھیں کہ رسول اللہﷺ کی قبر مبارک پر پانی چھڑکا گیا اور یہ کام حضرت بلال بن رباح نے مشک سے انجام دیا۔سرھانے سے پانی چھڑکنا شروع کیااورقدموں تک آئے " اھ*

 *📘 ( مشکوٰۃ المصابیح ص 148 / 149 / مرقاۃ المفاتیح ج 4 ص 168 ، رقم حدیث 1710 )*

 *اسی میں ہے کہ "👇*

*وعن ابی رافع قال سلّ رسول الله صلی الله تعالی علیه وسلم سعدًا ورشّ علٰی قبرهٖ مآء رواه ابن ماجہ " اھ*
 *یعنی حضرت ابو رافع رضی اللہ تعالٰی عنہ  روایت کرتے ھیں کہ رسول اللہ صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم نے جناب سعد کو قبر میں سر کی جانب سے لٹایااور ان کی قبر پرپانی چھڑکا " اھ*

 *📘 ( مشکوٰۃ المصابیح ص 366 ) اور در مختار میں ہے کہ "*
 *ولا بأس برش الماء عليه حفظا لترابه عن الاندراس " اھ*

*📓 ( در مختار ج 3 ص 169 : کتاب الصلاۃ ، مطلب : فی دفن المیت ) اور حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح میں ہے کہ "*

 *قوله : " ولا بأس برش الماء " بل ينبغي أن يكون مندوباً لأن النبي صلى الله عليه وسلم فعله بقبر عيد وقبر ولده إبراهيم وأمر به في قبر عثمان بن مظعون " اھ ( حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح ص 611 )*

*اور اسی میں ہے کہ " فائدة : يجوز الوضوء والغسل بماء زمزم عندنا من غير كراهة بل ثوابه أكبر، وفصل صاحب " لباب المناسك " آخر الكتاب فقال : يجوز الاغتسال والتوضؤ بماء زمزم إن كان على طهارة للتبرك " اھ*

 *📕 ( حاشیہ طحطاوی علی مراقی الفلاح ص 21 )*

*فتاوی رضویہ میں ہے کہ "👇*

 *بعد دفن قبر پر پانی چھڑکنا مسنون ہے اور نئی ڈال دی گئی یا منتشر ہو جانے کا احتمال ہو تو اب بھی پانی ڈالا جائے کہ نشانی باقی رہے اور قبر کی توہین نہ ہونے پائے " به علل فى الدر غيره أن لا يذهب الأثر فيمتهن " اھ*
 *یعنی در مختار وغیرہ میں علت بیان فرمائی ہے کہ نشان مٹ جانے کے سبب بے حرمتی نہ ہو " اس کے لئے کوئی دن معین نہیں ہو سکتا ہے جب حاجت ہو اور بے حاجت پانی کا ڈالنا ضائع کرنا ہے اور پانی ضائع کرنا جائز نہیں اور عاشورہ کی تخصیص محض بے اصل و بے معنی ہے " اھ*

 *📚 ( فتاوی رضویہ ج 9 ص 372 : رضا فاؤنڈیشن لاھور )*

 *📝 اور علامہ صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ " اس( قبر) پر پانی چھڑکنے میں حرج نہیں بلکہ بہتر ہے " اھ*

*📙 ( بہار شریعت ج 1 ص 846 : قبر و دفن کا بیان )*

*واللہ تعالٰی اعلم بالصواب؛*

*─━━━═•✵⊰✿ 🏵 ✿⊱✵•═━━━─*
✍🏻کـــتبــــــــــــــــــــــــــــــہ

 حـضــرت عــلامــہ مـفــتـى كـــريـــم اللـــــه صـــاحــب رضــوى مـــد ظــله العــالـى والــنورانـى، خادم التــدريـــس دارالـعـــلـوم مخـــدوميـــه اوشـــيوره بــرج جــوگيشـــورى ممـــبئـی
☎7666456313
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے