مَغْفرَتوں بھرا اجتماع

🕯مَغْفرَتوں بھرا اجتماع🕯*

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖



📬 حضرت سیِّدُنا ابو ہُریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ سرکارِ مدینۂ منوّرہ،سردارِ مکّۂ مکرّمہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عظمت نشان ہے: اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے کچھ سَیّاح (یعنی سیر کرنے والے ) فرشتے ہیں ، جب وہ مَحافِلِ ذکر کے پاس سے گزرتے ہیں تو ایک دوسرے سے کہتے ہیں: (یہاں) بیٹھو۔ جب ذاکرین (یعنی ذِکر کرنے والے) دُعا مانگتے ہیں تو فرشتے اُن کی دُعا پر اٰمین (یعنی ’’ایسا ہی ہو‘‘ ) کہتے ہیں ۔ جب وہ نبی پر دُرُود بھیجتے ہیں تو وہ فرشتے بھی ان کے ساتھ مل کر دُرُود بھیجتے ہیں حتی کہ وہ مُنتَشِر (یعنی اِدھر اُدھر) ہوجاتے ہیں ، پھر فرشتے ایک دوسرے کو کہتے ہیں کہ اِن خوش نصیبوں کے لئے خوشخبری ہے کہ وہ مغفرت کے ساتھ واپس جا رہے ہیں۔

*(جَمْعُ الْجَوامِع لِلسُّیُوطی ج۳ص۱۲۵حدیث۷۷۵۰ )*



*مسجد آباد کرنے کے تین فضائل*



سُبْحان اللّٰہ! ذِکر و دُرُود کی محفلوں کی بھی کیا بات ہے! یاد رہے! سنتوں بھرے اجتماعات ، درس کے مَدَنی حلقے اور اجتماع ذکر و نعت وغیرہ بھی ذکر ہی کی محفلیں ہیں۔ کس قَدَر خوش نصیب ہیں وہ مسلمان جو اچھی اچھی نیتوں کے ساتھ اِس طرح کے رَحمتوں بھرے اجتماعات میں دل لگا کر شرکت فرماتے ہیں اور پھر اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رَحمت سے مغفرت یافتہ اُٹھتے ہیں ۔ البتہ ایسے مغفرت بھرے اجتماعات میں شرکت کی سعادت ہر ایک کو نہیں ملا کرتی یہ فَقَط خوش قسمت حضرات ہی کا حصہ ہے۔عموماً دَرس و بیان مساجِد میں ہُوا کرتے ہیں اور مساجِد کے اندر ہونے والے مَدَنی حلقوں میں بیٹھنا چُونکہ بَہُت زیادہ ثواب کا باعِث ہوتا ہے لہٰذا شیطان مسجِد میں دل لگنے ہی نہیں دیتا ۔

’’ مسجِد بھرو تحریک‘‘ جاری فرمایئے اور مسجِدیں خوب خوب آباد کیجئے اور شیطٰن کو ناکام و نامُراد کیجئے۔ حضرتِ سیِّدُنا عبدالرّحمٰن بن مَعْقِل رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ ہم سے بیان کیا جاتا تھا کہ *اَلْمَسْجِدُ حِصْنٌ حَصِینٌ مِّنَ الشَّیْطٰن* یعنی مسجد شیطان سے بچنے کے لیے ایک مضبوط قَلعہ (قَل۔عَہ) ہے۔ 

*(مُصَنَّف ابن اَبی شَیْبہج۸ ص۱۷۲)*



مزید تحریص (یعنی حرِص دلانے) کیلئے مسجِد کے فضائل پر مبنی تین فرامینِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پیش کئے جاتے ہیں:



{1} بے شک اللہ عَزَّوَجَلَّ کے گھروں کو آباد کرنے والے ہی اللہ والے ہیں۔

*(اَلْمُعْجَمُ الْاَوْسَط ج۲ص۵۸حدیث ۲۵۰۲)*



{2} جو مسجد سے مَحَبَّت کرتا ہے اللہ عَزَّ وَجَلَّ اُسے اپنا محبوب بنا لیتا ہے۔

*(ایضاً ج۴ص۴۰۰حدیث ۶۳۸۳)*



{3} جب کوئی بندہ ذِکر یا نماز کے لئے مسجِد کو ٹھکانا بنا لیتا ہے تو اللہ عَزَّوَجَلَّ اُس کیطرف رحمت کی نظر فرماتا ہے جیسا کہ جب کوئی غائب آتا ہے تو اس کے گھر والے اس سے خوش ہوتے ہیں۔

*( اِبن ماجہ ج۱ ص۴۳۸ حدیث ۸۰۰ )*



➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*المرتب⬅ قاضـی شعیب رضـا تحسینی امجــدی 📱917798520672+*

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے