Header Ads

حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی اشرفی رحمه الله

#حکیم_الامت #हकीमुल_उम्मत #Hakimul_Ummat
شارح مشکوة حضرت حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی اشرفی رحمه الله کی ولادت 4 جُمادَی الاُولیٰ 1314ھ (1مارچ 1894ء) کو بدایوں (اتر پردیش : ہند ) میں ہوئی تھی۔

حکیم الامت رحمه الله نے مدرسہ شمس العلوم (بدایوں) ، مدرسہ اسلامیہ مین ڈھو (علی گڑھ) اور  جامعہ نعیمیہ مرادآباد میں تعلیم حاصل کی، جامعہ نعیمیہ مرادآباد میں خلیفہ اعلیٰ حضرت علامہ نعیم الدین مفسر مرادآبادی رحمه الله نے آپ کی قابلیت دیکھ کر بذات خود تعلیم دی۔

حکیم الامت رحمه الله محدث، مفسِّر، مفتی، مصنِّف اور نعت گو شاعر تھے۔آپ رحمه الله نے مسلم لیگ کے لیے بھی اپنی خدمات پیش کیں۔ مولانا سید ابو البرکات احمد صاحب رحمه الله کی دعوت پر آپ پاکستان تشریف لے گئے۔

آپ رحمه الله کی چند مشہور تصانیف یہ ہیں

١۔ تفسیر نعیمی (11 جلدیں)
٢۔ نعیم الباری فی انشراح بخاری 
٣۔ مراة المناجیح مشکوۃ المصابیح (8 جلدیں)
۴۔ نور العرفان فی حاشیہ قرآن
۵۔ جاء الحق
٦۔ علم المیراث
٧۔ شان حبیب الرحمن من آیات القرآن
٨۔ اسلامی زندگی
٩۔ دیوان سالک
٩۔ امیر معاویہ ؓ پر ایک نظر
١٠۔علم القرآن
١١۔ اسلام کی چار اصولی اصطلاحیں
١٢۔ سلطنت مصطفے
١٣۔ مواعظ نعمیہ

حضرت حکیم الامت قدس سرہ کی وفات 3 رمضان المبارک 1391ھ (24 اکتوبر 1971ء ) کو ہوئی ۔ آپ کی نماز جنازہ مفتی اعظم پاکستان مولانا سید ابو البرکات احمد صاحب رحمه الله نے پڑھائی۔ آپ کا مزار پاکستان کے ضلع گجرات میں ہے۔

_______________________________________________

#फ़ज़ीलत_परवीन,#Fazilat_Parveen,#فضیلت_پروین
_______________________________________________

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے