••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
*📚گنہگار والدین کی بھی اطاعت و خدمت اولاد پر لازم ہے📚*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
کیافرماتےہیں علماء اہلسنت از روۓ شرع اس امر میں خالد نمازی ہے اور حکم شرع کا پابند ہے مگر خالد کے والدین نہ تو نمازی ہیں اور نہ ہی حکم شرع کے پابند، اسی وجہ سے خالد دنیاوی معاملات میں اپنے والدین کے مشورے کو اہمیت نہیں دیتا اور انکے حکموں پر عمل نہیں کرتا جس سے خالد کے والدین اس سے ناراض رہتے ہیں اب امر تفتیش یہ ہے کہ کیا ایسے والدین کے قدموں میں خالد کے لئے جنت ہے ایسے والدین اگر ناراض ہیں تو کیا اللہ بھی راضی نہیں ہوگا اور خالد کیا نمازیں رائیگاں جائیں گی۔ مدلل و مفصل جواب سے نوازیں اور عنداللہ اجر عظیم کے مستحق بنیں
*سائل: محمد فیروز احمد قادری نہرنیاں ہرلاکھی مدھوبنی بہار*
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــ
*وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب:*
والدین اگرچہ گناہ کبیرہ کے مرتکب ہوں پھر بھی جائز باتوں میں انکی اطاعت فرض ہے لہذا خالد کو چاہئے کہ وہ جائز امور میں (خواہ دنیاوی ہوں) والدین کی اطاعت و فرمانبرداری کرکے انہیں راضی رکھے بلا شبہ ان کی رضا میں اللہ ورسول کی رضا اور انکی ناراضی میں خدا و رسول کی ناراضی ہے۔ والدین کی بد عملی و گناہ کا وبال ان پر ہے اس بنا پر اولاد انکی اطاعت سے باہر نہیں ہوسکتی۔ ہاں اگر کسی ناجائز امر کا حکم دیں تو اس میں ہرگز انکی اطاعت نہ ہوگی کہ امور ناجائزہ میں کسی کی بھی اطاعت جائز نہیں۔ *لاطاعۃ لاحد فی معصیۃﷲ تعالٰی*۔ﷲ تعالٰی کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت (فرمانبرداری) نہیں۔ ملخصا *( 📕فتاویٰ رضویہ جدید ج 21..158 مکتبہ روح المدینہ اکیڈمی موبائل ایپ)*
مزید جلد 24 میں ہے: باپ کی نا فرمانی اللہ جباروقہار کی نافرمانی ہے اور باپ کی ناراضی اللہ جباروقہار کی ناراضی ہے، آدمی ماں باپ کو راضی کرے تو وہ اس کے جنت ہیں اور ناراض کرے تو وہی اس کے دوزخ ہیں۔ جب تك باپ کو راضی نہ کرے گا اس کا کوئی فرض، کوئی نفل، کوئی عمل نیك اصلًا قبول نہ ہوگا، عذاب آخرت کےعلاوہ دنیا میں ہی جیتے جی سخت بلاء نازل ہوگی مرتے وقت معاذﷲ کلمہ نصیب نہ ہونے کا خوف ہے۔
احادیث میں ہے: *ھما جنتك ونارک۔* ماں باپ تیری جنت اور تیری دوزخ ہیں۔ *(سنن ابن ماجہ ابواب الادب باب برالوالدین ایچ ایم سعید کمپنی دہلی ص۲۶۹)*
مجمع الزوائد باب ماجاء فی من یکذب بالقدر دارالکتب العربی بیروت ۷ /۲۰۶ میں ہے: *ثلثۃ لایقبل ﷲ عزوجل منھم صرفا ولا عدلا عاق و منان ومکذب بقدر۔* تین شخصوں کا کوئی فرض و نفل ﷲ تعالٰی قبول نہیں فرماتا: عاق ( والدین کا نافرمان) اور صدقہ دے کر احسان جتانے والا اور ہرنیکی وبدی کو تقدیر الٰہی سے نہ ماننے والا۔
*( 📒فتاویٰ رضویہ جدید ج 24...384 /385 مکتبہ روح المدینہ اکیڈمی موبائل ایپ)*
حاصل یہ کہ ...... والدین اگر بے نمازی اور حکم شرع کے پابند نہ ہوں تب بھی انکی خدمت و اطاعت کو لازم جانے انکی نافرمانی سے اپنی عاقبت خراب نہ کرے۔ انہیں بہ نرمی وادب سمجھائے انکے لئے پابندی شرع کی دعا کرے، ترك نماز و احکام شرع سے تغافل پر قرآن عظیم و احادیث میں جو سخت وعیدیں ہیں بار بار سُنائیں جن کے دلوں میں ایمان ہے انھیں ضرور نفع پہنچے گا ﷲ عزوجل فرماتا ہے۔
*" وَّذَکِّرْ فَاِنَّ الذِّکْرٰی تَنۡفَعُ الْمُؤْمِنِیۡنَ۔* اور سمجھاؤ کہ سمجھانا مسلمانوں کو فائدہ دیتاہے۔ *(القرآن، ۵۱/ ۵۵)*
*واللہ اعلم باالصواب*
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــه:*
*خاک پائے علماء ابو فرحان مشتاق احمد رضوی جامعہ رضویہ فیض القرآن سلیم پور نزد کلیرشریف اتراکہنڈ*
*رابطہ* 9758982572
*✅ الجواب صحیح والمجیب نجیح : حضرت علامہ مولانا مفتی محمد جابر القادری رضوی صاحب قبلہ جمشید پور۔*
*✅ الجواب صحیح والمجیب نجیح : فقیر محمد عمر رضا خان مسعودی دارالعلوم ظفر الاسلام لوکاہی بازار۔*
https://t.me/Faizan_E_DarulUloom_Amjadia_Ngp
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں