علماء کرام توجہ فرمائیں اور جواب عنایت فرمائیں۔۔
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَةَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ: صورت مذکورہ میں شخص مذکور منت پوری کرے یعنی تیس دن کے روزے رکھے جن ایام میں روزے رکھنا ممنوع ہے ان میں نہ رکھے اگر مسلسل رکھنے کی نیت کی تھی تو مسلسل رکھنے ہوں گے ورنہ بیچ میں ناغہ کر سکتا ہے اور یہ روزے رمضان کے علاؤہ رکھنے ہوں گے،جیسا کہ بہار شریعت میں ہے: ایک مہینے کے روزے کی منت مانی تو پورے تیس ۳۰ دن کے روزے واجب ہیں، اگرچہ جس مہینے میں رکھے وہ انتیس ہی کا ہو اور یہ بھی ضرور ہے کہ کوئی روزہ ایام منہیہ میں نہ ہو کہ اس صورت میں اگر ایام منہیہ میں روزے رکھے تو گنہگار تو ہوا ہی، وہ روزے بھی ناکافی ہیں اور پے درپے کی شرط لگائی یا دل میں نیت کی تو یہ بھی ضرور ہے کہ ناغہ نہ ہونے پائے اگر ناغہ ہوا، اگرچہ ایام منہیہ میں تو اب سے ایک مہینے کے علی الاتصال روزے رکھے یعنی یہ ضرور ہے کہ ان تیس دنوں میں کوئی دن ایسا نہ ہو، جس میں روزہ کی ممانعت ہے اور پے در پے کی نہ شرط لگائی، نہ نیت میں ہے تو متفرق طور پر تیس روزے رکھ لینے سے بھی منت پوری ہو جائے گی،(بہار شریعت ج1،حصہ5،صفحہ1017،مکتبۃ المدینہ)،
کہ نذر میں ایک منذور ہے یعنی جس چیز کی نذر مانی جس طرح سوال میں ایک مہینے کے روزے رکھنے کی نذر مانی گئی دوسرا منذور علیہ ہےیعنی جس امر پر معلق کرکے نذر مانی مثلا سوال میں کسی شخص کی موت پر تعلیق رکھی گئی کہ اگر فلاں مر گیا تو مجھ پر روزے ، یہ جاننے کے بعد سمجھ لیجیے کہ نذر کے جائز یا ناجائز ہونے کی جو شرائط ہیں ان کا تعلق منذور (جو کہ سوال میں روزے ہیں)سے ہے نہ کہ منذور علیہ،
تو جہاں پر نذر معصیت کی وجہ سے منت نہ پوری کرنے کی بات ہے وہ منذور کے اعتبار سے ہے جیسا کہ ہندیہ میں ہے: والرابع: أن لا يكون المنذور معصية باعتبار نفسه هكذا في البحرالرائق، (الفتاویٰ الهندية،ج1 كتاب الصوم،الباب السادس في النذر،صفحہ329،دارالكتب العلمية،بيروت)،
بہر حال قائل کا ایسا کہنا درست نہیں جبکہ اپنی موت کی تمنّا کرنے سے حدیث میں منع فرمایا ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: لَا یَتَمَنَّیَنَّ اَحَدٌ مِّنْکُمُ الْمَوْتَ اِمَّا مُحْسِنًا فَلَعَلَّہٗ اَنْ یَّزْدَادَخَیْرًاوَاِمَّا مُسِیْئًا فَلَعَلَّہٗ اَنْ یَّسْتَعْتِبَ یعنی تم میں سے کوئی موت کی تمنّا ہرگز نہ کرے (کیونکہ) یا تو وہ نیکوکارہوگا تو شاید وہ نیکیاں بڑھائے یا وہ گنہگار ہوگا تو شاید وہ توبہ کرلے،(سنن نسائی،كتاب الجنائز، باب تَمَنِّي الْمَوْتِ)،
هذا ما ظهرلي والعلم عند الله
وَاللهُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُه اَعْلَمُ صَلَّی اللّٰه تَعَالٰی عَلَیْه وَاٰلِه وَسَلَّم
كَتَبَهُ
عبده المذنب محمد شبیر عالم الثقافي غفرله
٢٦/شعبان المعظم ١٤٤١ھ مطابق ٢١ اپریل ٢٠٢٠ء
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں