سید اور آل رسول میں کیا فرق ہے؟

سید اور آل رسول میں کیا فرق ہے؟
جن سادات کے پاس سیادت کی سند نہ ہو انھیں سید ماننا کیسا؟
از قلم
محمد ساحل پرویز اشرفی جامعی
  کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین 
(1)سوال ۔سید اور آل رسول میں کیا فرق ہے؟کیا سید نام کا استعمال کرنے والے تمام لوگ آل رسول ہیں؟۔کیا ہر سید آل رسول ہیں؟
(2) سوال۔ آل رسول اور سید میں آل رسول افضل ہیں یا سید؟
(3) سوال ۔ ہمارے شہر ناسک میں ایسے حضرات کی بہتات ہوگئی ہیں جن کے پاس فارسی زبان میں سند ہے یہ سند تین چار سو سال پرانی ہے اس سند میں ان الفاظ کا استعمال کیا گیا ہے ۔شاہ، فقیر، قاضی، پیرزادگان، ملا اور ملانی وغیرہ وغیرہ الفاظوں کا استعمال کیا گیا ہے ۔آج کل یہ لوگ اپنے اپنے ناموں کے ساتھ لفظ سید لگا رہے ہیں جبکہ سند میں لفظ سید کا استعمال کہیں بھی نہیں کیا گیا ہے ۔
مجھے قرآن و حدیث کی روشنی میں مندرجہ بالا تینوں سوالوں کے جوابات مع حوالہ بتائیں کہ آل رسول کے حسب ونسب سے اپنے آپ کو خود کار سید کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟۔ اگر کوئی جھوٹا بغیر ثبوت کے اپنے آپ کو سید بولتا ہے تو اس کے جھوٹ اور فریب میں آکر عام مسلمان اس فریبی اور جھوٹے کی ہاں میں ہاں ملا کر لفظ سید صاحب کا استعمال کر کے جھوٹ بولنے کے گناہ کا مرتکب تو نہیں ہوگا؟۔ کیا عام لوگ آل رسول اور سید کے زمرے میں جھوٹوں کو شامل کرنے کا گناہ تو نہیں ملے گا؟۔ 
بتائیں بڑی مہربانی ہوگی ۔
آپ کا شکرگزار 
شیخ اعظم بابو محلہ چوک منڈی ناسک شریف

*الجواب بعون الملک الوھاب*
(1) شریف کا لفظ جو عرب میں سید کے معنی میں بولا جاتا ہے پہلے زمانہ میں علوی،جعفری اور عباسی وغیرہ پر بھی بولا جاتا تھا مگر جب مصر پر فاطمی حکومت کا قبضہ ہوا تو یہ لفظ حضرات حسنین کریمین رضی اللہ تعالی عنہما کی اولاد کے ساتھ خاص ہو گیا اور یہی عرف اب تک چلا آرہا ہے اسی لیے ہندوستان میں بھی سید سے اولاد حسنین ہی مراد لیتے ہیں ۔
فتاوی حدیثیہ میں ہے "واعلم ان اسم الشریف کان یطلق علی من کان اھل البیت ولو عباسیا او عقیلیا ومنہ قول المؤرخین الشریف العباسی الشریف الزینبی فلما ولی الفاطمیون بمصر قصروا الشریف علی ذریۃ الحسن والحسین فقط واستمر ذالک الی الآن اھ۔
(منقول از فتاوی فیض الرسول جلد دوم صفحہ ۵۸۴)
اور فتاوی رضویہ میں ہے کہ "حضرت امام حسن اور امام حسین رضی اللہ تعالی عنھما کی اولاد کو سید کہتے ہیں " عام اھل سنت کا طریقہ بھی یہی ہے کہ وہ حضرات حسنین کریمین رضی اللہ عنہما کی اولاد کو سید کہتے ہیں مگر بعض لغات مثلا لغات سعیدی وغیرہ میں ہے کہ علویان گروہ سادات سے ہیں ۔اوراھل ہند تخصیص عرفی کی بنیاد پر سید بول کر اولاد حسنین مراد لیتے ہیں لہذا اس کی وجہ سے علوی وغیرہ حضرات سید ہونے سے خارج نہ ہوں گے ۔
اور آل کے تین معنی ہیں اول فرزند دوم اہل خانہ سوم متبعین جیساکہ غیاث اللغات میں ہے "آل در عربی بمعنی فرزندان واہل خانہ وپیروں آمدہ است "
پس اس طرح آل رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تین قسمیں ہوتی ہیں اور حضرات حسنین کریمین رضی اللہ تعالی عنہما قسم اول سے ہیں۔
(فتاوی فیض الرسول جلد دوم صفحہ ۶۵۲)
 آل کا اطلاق کبھی متبعین پر ہوتا ہے(جیساکہ اوپر بتایا گیا )اوراسی معنی کے اعتبار سے قوم فرعون کو آل فرعون کہا جاتا ہے مگر اس سے یہ لازم نہیں کہ سادات کرام کو آل رسول نہ کہا جائے وہ یقینا نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی آل میں ہیں بخاری و مسلم میں کعب بن عجرہ رضی اللہ تعالی عنہ مروی انھوں نے فرمایا سألنا رسول صلی اللہ علیہ وسلم فقلنا یا رسول اللہ کیف الصلوۃ علیکم اھل البیت فان اللہ قد علمنا کیف علیک ؟قال قولوا الھم صل علی محمد وعلی آل محمد کما صلیت علی ابراھیم وعلی آل ابراھیم انک حمید مجید الھم بارک علی محمد وعلی آل محمد کما بارکت علی ابراھیم وعلی آل ابراھیم انک حمید مجید ۔ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ آپ پر یعنی آپ کی اھل بیت پر کس طرح درود بھیجیں؟ارشاد فرمایا کہ یوں کہو "الھم صل علی محمد وعلی آل محمد "اھ اس سے معلوم ہوا کہ کہ حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے اھل بیت کو آل کہا جائے گا۔
دوسری حدیث میں ارشاد فرمایا 
"انما الصدقات اوساخ الناس لا تحل لمحمد ولآل محمد" یعنی صدقہ آل محمد کے لیے حلال نہیں۔ 
ظاہر ہے کہ آل سے صرف وہی لوگ مراد ہیں جن پر صدقہ حرام ہے نہ کہ تمام امت کیوں کہ امت پر صدقہ جائز ہے جب کہ وہ شخص فقیر ہو۔
اور اگر آل بمعنی متبع ہو جب بھی سادات کو شامل ۔ جیساکہ علامہ طیبی نے شرح مشکوۃ میں فرمایا اختلفوا فی الآل من ھم قیل من حرمت علیہ الزکوۃ کبنی ھاشم وبنی المطلب والفاطمۃ والحسن والحسین وعلی اخویہ جعفر وعقیل واعمامہ صلی اللہ علیہ وسلم العباس والحارث وحمزہ واولادھم وقیل کل تقی آلہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔
اور حضرت شیخ محدث دہلوی نے فرمایا ان ازواجہ صلی اللہ علیہ وسلم داخلۃ فی ھذا الخطاب والآل ایضا یجئ بمعنی الاتباع وبھذا المعنی ورد الی کل مومن۔
 جو کچھ یہاں کہا جا سکتا ہے صرف اتنا کہ کبھی امت اور متبعین پر بھی لفظ آل کا اطلاق ہوتا ہے نہ یہ کہ اولاد پر اطلاق نہیں ہوتا ۔(مفھوما وملخصا از فتاوی امجدیہ جلد چہارم ص: ۵۲۵، ۵۲۶)
(2)معنوی اعتبار سے سید اور آل رسول میں عموم وخصوص مطلق کی نسبت ہے آل رسول عام ہے اور سید خاص ہےیعنی ہر سید آل رسول ہے مگر ہر آل رسول کا ہر فرد سید نہیں ۔  
پس اس معنی کے اعتبار سے سید کو آل رسول پر فضیلت حاصل ہوگی اس لیے کہ ہر سید تو آل رسول ہے مگر ہر آل رسول سید نہیں کہ علی الاطلاق متبعین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی آل رسول کہا جاتا ہے جیساکہ اوپرگزرا ۔
نیز سید کا فضل ذاتی ہے جو فسق بلکہ بد مذہبی سے بھی نہیں جاتا جب تک کہ معاذ اللہ حد کفر تک نہ پہنچے اور متبع رسول کا فضل عملی ووصفی ہے لہذا آل رسول بمعنی متبع معاذ اللہ اگر بد مذہب ہو اس کی تعظیم وتوقیر حرام۔ اور سید کی تعظیم سبب جزئیت حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ہے اور جزئیت تا بقائے اسلام باقی ہے ۔(ملخصا از فتاوی رضویہ جلد ۱۱ ،ص: ۲۳) البتہ دور موجودہ کے عرف کا خیال رکھتے ہوئے اس بارے مجھ فقیر اشرفی کی راۓ یہ ہے کہ ہند میں سید اور آل رسول میں نہ کوئی فرق ہوگا اور نہ سید کو آل رسول پر کوئی فضیلت حاصل ہوگی۔ اس لیے کہ ہند میں جس طرح سید کا لفظ اولاد حسنین کے لیے خاص ہو گیا ہے ٹھیک اسی طرح آج ہند میں آل رسول کا لفظ بھی حضرات حسنین ہی کی اولاد کے لیےعرفا خاص ہو گیا ہے ۔
لہذا ان دونوں میں اب کوئی فرق قرار نہ دیا جائے گا اور نہ ایک دوسرے پر کوئی فضیلت قرار دی جائے گی .
(3)۔ سیادت کی بنیاد کسی سند پر نہیں ہوتی بلکہ ہر وہ شخص جس کے آبا و اجداد میں ہر ہر فرد صحیح النسل سید ہوں وہ شرعا مصدقہ سید قرار دیا جائےگا خواہ اس کے پاس کوئی سند یا شجرہ ہو یا نہ ہو، ورنہ صدہا سادات کرام ایسے ہیں جن کے پاس نہ کوئی سند ہے اور نہ ہی کوئی نسبی شجرہ وہ سبھی حضرات خارج از سیادت قرار پائیں گے ۔ 
اب اگر کچھ لوگ واقعی سید نہیں ہیں مگر اپنے آپ کو سید کہتے اور لکھتے ہیں تو ایسےلوگوں پر اللہ ورسول تمام فرشتوں اور سارے انسانوں کی لعنت ہے خداۓ تعالی ان لوگوں کا نہ کوئی فرض قبول فرمائے گا نہ نفل ۔ جیساکہ حدیث شریف میں ہے : من ادعی الی غیر ابیہ فعلیہ لعنۃ اللہ والملائکۃ والناس اجمعین لا یقبل اللہ منہ یوم القیامۃ صرفا ولا عدلا ۔ یعنی جو اپنے باپ کے علاوہ دوسرے کی طرف اپنی نسبت کرے اس پر اللہ تعالی کی سب فرشتوں اور آدمیوں کی لعنت ہے اللہ قیامت کے دن اس کا نہ فرض قبول فرمائے گا نہ نفل ۔اھ (بخاری و مسلم ) لہذا جو لوگ سید نہیں ہیں اور اپنے آپ کو سید کہتے اور لکھتے ہیں وہ لوگ سخت گنہگار اور مستحق عذاب نار ہیں ۔
 اسی طرح وہ لوگ بھی گنہگار اور وعید کے مستحق ہیں جو ایسے افراد کو سید مانتے ہیں جوفی الواقع سید نہیں اس لیے کہ جب اپنے باپ کے سوا دوسرے کی طرف اپنی نسبت کرنے والے پر یہ وعید ہے تو جو شخص کسی کو اس کے باپ کے سوا دوسرے کی طرف منسوب کرے وہ بدرجہ اولی اس وعید کا مستحق ہے۔
اب رہی بات یہ کہ جو لوگ اپنے آپ کو سید کہتے اور لکھتے ہیں مگر اس کے بارے کسی کو تحقیق کے ساتھ یہ معلوم نہیں کہ یہ لوگ واقعی سید ہیں یا نہیں تو ایسے لوگوں کو سید ماننا اور بولنا چاہیے کہ نہیں؟ تو اس بارے امام اہل سنت اعلی حضرت امام احمد رضا خاں فاضل بریلوی رحمتہ اللہ تعالی علیہ لکھتے ہیں کہ "اور یہ فقیر بار ہاں فتوی دے چکا ہے کہ کسی کو سید سمجھنے اور اس کی تعظیم کرنے کے لیے ہمیں اپنی ذاتی علم سے اسے سید جاننا ضروری نہیں جو لوگ سید کہلائے جاتے ہیں ہم ان کی تعظیم کریں گے ہمیں تحقیقات کی حاجت نہیں ۔نہ سیادت کی سند مانگنے کا ہم کو حکم دیا گیا ہے ۔اور خواہی نخواہی سند دکھانے پر مجبور کرنا اور نہ دکھا ئیں تو برا کہنا، مطعون کرنا ہرگز جائز نہیں "الناس امنا علی انسابھم"(لوگ اپنے نسب پر امین ہیں )ہاں جس کی نسبت ہمیں خوب تحقیق معلوم ہو کہ یہ سید نہیں اور وہ سید بنے اس کی ہم تعظیم نہ کریں گے نہ اسے سید کہیں گے ۔اور مناسب ہوگا کہ نا واقفوں کو اس سے مطلع کردیا جائے ۔میرے خیال میں ایک حکایت ہے جس پر میرا عمل ہے کہ ایک شخص کسی سید سے الجھا،انھوں نے فرمایا میں سید ہوں ۔کہا کیا سند ہے تمہارے سید ہونے کی ۔رات کو زیارت اقدس سے مشرف ہوا کہ معرکہ حشر ہے یہ شفاعت خواہ ہوا ۔اعراض فرمایا ۔اس نے عرض کی میں بھی حضور کا امتی ہوں فرمایا کیا سند ہے تیرے امتی ہونے کی "۔(فتاوی رضویہ جلد ۱۱)فقط و اللہ تعالی اعلم بالصواب وعلمہ اتم واحکم 
*کتبہ* 
*العبد المذنب محمد ساحل پرویز اشرفی جامعی عفی عنہ*
خادم اشرفی نقشبندی دارالافتا 
شیخ الحدیث وصدر المدرسین جامعہ فاطمۃ الزہرا للبنات بائیس پھلیا دادرا نگر حویلی 
۱۶ شعبان المعظم ۱۴۴۱ھ ۱۱ اپریل ۲۰۲۰ء
*الجواب صحیح والمجیب نجیح*
حضرت علامہ مفتی محمد شرف الدین رضوی 
شیخ الحدیث دارالعلوم قادریہ حبیبیہ فیل خانہ ہوڑہ کلکتہ ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے