محدثِ وھابیہ کی گواہی

محدثِ وھابیہ کی گواہی

صاحبو ! مانعین کہتے ہیں کہ فرض نماز کے علاوہ اذان دینا کہیں سے بھی ثابت نہیں اور بدعت و جہالت ہے۔ آئیے فرض نمازوں کے علاوہ اذان کہنے کا ثبوت ہم انہی کے محدث سے پیش کرتے ہیں۔

وھابی مسلک کے محدث ومجدد مولوی نواب صدیق حسن خان بھوپالی لکھتے ہیں کہ:

”زید بن اسلم رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ بعض معاون پر والی تھے۔ لوگوں نے کہا یہاں پر جنات بہت ہیں۔کثرت سے اذانیں (ایک ہی) وقت پر کہا کرو ، چنانچہ ایسے ہی کیا گیا اور پھر کسی جن کو وہاں نہ دیکھا“

[کتاب الدعاء والدواء ، صفحہ 76، مطبوعہ اسلامی کتب خانہ لاھور]

وھابیہ کے محدث نے اس بات کو تسلیم کیا کہ نماز کے علاوہ بھی کثرت کے ساتھ اکٹھی اذانیں دینے سے بلائیں بھاگ جاتی ہیں۔
تو کیا فتویٰ لگے گا آپ کے محدث بھوپالی پر۔۔۔؟؟

وھابیہ کے یہی محدث بھوپالی اپنی کتاب میں ”مشکلات سے نکلنے کیلئے“ کے نام سے عنوان قائم کر کے اس عنوان کے تحت لکھتے ہیں کہ:

”حضرت علی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے مجھ کو مہموم (پریشان) دیکھ کر فرمایا کہ اپنے گھر والوں میں سے کسی کو حکم دے کہ وہ تیرے کان میں اذان کہہ دیں کہ یہ دواءِ ھم (یعنی پریشانی کی دواء) ہے چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا مجھ سے غم دور ہو گیا۔“

[کتاب الدعاء والدواء ، صفحہ 76، مطبوعہ اسلامی کتب خانہ لاھور]

#مشکلات_ٹالنے_کیلئے_اذان

تو وھابیہ کے محدث نے بھی تسلیم کیا کہ اذان سے غم دور ہوتا ہے۔ اور مشکلات ٹَلتی ہیں، تو سوچو جب مسلمانوں کی اذانوں کی آواز اتنے لوگوں کے کانوں میں پڑی تو کتنا سکون ملا ہو گا۔
اگر نماز کے علاوہ اذان دینا جہالت و بدعت ہے تو کیا حکم لگے گا آپکے محدث بھوپالی صاب پر۔۔۔ ؟؟

#مرگی_کے_علاج_کیلئے_اذان

وھابیہ کے مجدد بھوپالی نے اپنی کتاب میں ”مرگی کا علاج“ کے نام سے عنوان قائم کیا، پھر اسکے تحت لکھتے ہیں کہ:

”بعض علماء نے مرگی والے کے دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کہی تھی ، وہ اچھا ہو گیا۔“

[کتاب الدعاء والدواء ، صفحہ 77، مطبوعہ اسلامی کتب خانہ لاھور]

مزید عنوان دیا ”راستہ بھول جانے کا علاج“ اسکے تحت لکھا کہ:

”بعض علماء صالحین نے کہا ہے کہ آدمی جب راستہ بھول جائے اور وہ اذان کہے تو اللّٰہ تعالٰی اسکی رہنمائی فرماوے گا۔“

[کتاب الدعاء والدواء ، صفحہ 76، مطبوعہ اسلامی کتب خانہ لاھور]

مزید اسی کتاب میں آگے چل کر لکھتے ہیں کہ:

”جسکو شیطان خبطی کر دے یا اسکو آسیب کا سایہ ہو.... تو اسکے کان میں سات بار اذان کہےـ“

[کتاب الدعاء والدواء ، صفحہ 76،105، مطبوعہ اسلامی کتب خانہ لاھور]

تو ان دلائل سے ثابت ہوا کہ مصیبت و پریشانی کے وقت اذانیں دینے سے مصیبتیں، وبائیں اور پریشانیاں دور ہوتی ہیں۔ بس اسی جذبے کے تحت مسلمانوں نے "کرونا وائرس" جیسی وباء سے چھٹکارے کے لئے اللّٰہ تعالٰی کے ذکر یعنی اذان کی تدبیر کی تاکہ اللّٰہ کریم ﷻ اپنے ذکر کی برکت سے اس آفت کو ٹال دے اور مسلمانوں کو خوف وہراس سے نکال دے۔
لیکن کچھ لوگ برا مان گئے نہ صرف برا مانے بلکہ اذانوں کا یہ سلسلہ دیکھ کر مسلمانوں کو نہ صرف بدعتی بلکہ جاھل کہنا شروع کر دیا۔
الحمد للہ ہم نے اِتمامِ حجت کے لئے نہ صرف احادیث سے اسکے جواز کے شواہد و براہین پیش کیئے بلکہ ان کے اس #محدث کے حوالے بھی پیش کیے ہیں۔۔۔۔

یقیناً اذان سن کر شیطان ہی کو تکلیف ہوتی ہے اور مسلمانوں کو جاہل کہتا ہے کیونکہ اذان سن کر کرشیطان 36 میل دور بھاگ جاتا ہے۔
امام مسلم رحمۃ اللّٰہ علیہ روایت کرتے ہیں:

 عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ الشَّيْطَانَ إِذَا سَمِعَ النِّدَاءَ بِالصَّلَاةِ ذَهَبَ حَتَّى يَكُونَ مَكَانَ الرَّوْحَاءِ» قَالَ سُلَيْمَانُ: فَسَأَلْتُهُ عَنِ الرَّوْحَاءِ فَقَالَ: «هِيَ مِنَ الْمَدِينَةِ سِتَّةٌ وَثَلَاثُونَ مِيلًا»
یعنی: حضرت جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : بلاشبہ شیطان جب اذان سنتا ہے تو ( بھاگ کر ) چلا جاتا ہے یہاں تک کہ روحاء کے مقام پر پہنچ جاتا ہے۔
سلیمان نے کہا : میں نے ان (اپنے استاد ابو سفیان طلحہ بن نافع ) سے #مقامِ_روحاء کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا : یہ مدینہ منورہ سے چھتیس میل( کے فاصلے )پر ہے ۔ 
[صحیح مسلم، کتاب الصلاۃ، باب فضل الأذان... إلخ، الحدیث:854، مطبوعہ دار السلام ریاض سعودیہ]

لہٰذا کم از کم مسلمان کو اذان سن کر خوش ہونا چاہئے اور آفت ٹلنے کی دعا کرنی چاہئے نہ کہ پڑھنے والوں کو جاہل و بدعتی کہہ کر اپنا رشتہ شیطان سے ظاہر کرنا چاہیے۔۔

اللہ کریم ﷻ سے دعا ہے کہ امت کو اس وبا سے نجات عطا فرمائے اور حق کو سمجھنے کہ توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ النبی الکریم الامین ﷺ


نوٹ:
یہ پوسٹ ایک دوست کی وال سے کاپی کی ہے اور بندہ ناچیز نے تہذیب و تنقیح کی ہے فقط۔

✍🏻حافظ محمد عارف ضیاء الباروی النقشبندی عفی عنہ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے