کیا کثرت قضا نمازوں والے دورانِ ادا کچھ تخفیف کر سکتے ہیں؟
السوال :
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ جس پر قضا نماز زیادہ ہوں وہ ان کی نیت کیوں کر کرے اور قضا میں کیا کیا نماز پڑھی جاتی ہے اور جس کے ذمہ قضائیں بہت کثیر ہیں جن کی ادا سخت دشوار ہے تو آیا اس کے لیے کوئی تخفیف نکل سکتی ہے جس سے ادا میں آسانی ہوجائے کہ ادا میں جلدی منظور ہے کہ موت کا وقت معلوم نہیں۔ بینوا توجروا ۔
الجواب :
قضا ہر روز کی نماز کی فقط بیس رکعتوں کی ہوتی ہے دو فرض فجر کے ، چارظہر ، چار عصر ، تین مغرب ، چار عشاء کے ، تین وتر۔
اور
قضا میں یوں نیت کرنی ضرور ہے کہ نیت کی میں نے پہلی فجر جو مجھ سے قضا ہوئی یا پہلی ظہر جو مجھ سے قضا ہوئی ، اسی طرح ہمیشہ ہر نماز میں کیا کرے اور جس پر قضا نمازیں بہت کثرت سے ہیں وہ آسانی کے لیے اگر یوں بھی ادا کرے تو جائز ہے
کہ
ہر رکوع اور ہر سجدہ میں "تین تین بار سبحان ربی العظیم ، سبحان ربی الاعلی" کی جگہ صرف ایک بار کہے ، مگر یہ ہمیشہ ہر طرح کی نماز میں یاد رکھنا چاہئے کہ جب آدمی رکوع میں پورا پہنچ جائے اس وقت "سبحان کا سین شروع کرے اور جب عظیم کا میم" ختم کرے اس وقت رکوع سے سر اٹھائے اسی طرح جب سجدوں میں پورا پہنچ لے اس وقت تسبیح شروع کرے اور جب پوری تسبیح ختم کرلے اس وقت سجدہ سے سر اٹھائے … بہت سے لوگ جو رکوع سجدہ میں آتے جاتے یہ تسبیح پڑھتے ہیں بہت غلطی کرتے ہیں ایک تخفیف کثرت قضا والوں کی یہ ہوسکتی ہے ۔ دوسری تخفیف یہ کہ
فرضوں کی تیسری اور چوتھی رکعت میں الحمد شریف کی جگہ سبحان ﷲ ، سبحان ﷲ ، سبحان ﷲ تین بار کہہ کر رکوع میں چلے جائیں مگر وہی خیال یہاں بھی ضرور ہے کہ سیدھے کھڑے ہو کر سبحان ﷲ شروع کریں اور سبحان ﷲ پورے کھڑے کھڑے کہہ کر رکوع کے لیے سر جھکائیں ، یہ تخفیف فقط فرضوں کی تیسری چوتھی رکعت میں ہے وتروں کی تینوں رکعتوں میں الحمد اور سورت دونوں ضرور پڑھی جائیں ۔
تیسری تخفیف
پہلی التحیات کے بعد دونوں درودوں اور دعا کی جگہ صرف اللھم صلی علی محمد والہ کہہ کر سلام پھیردیں ۔
چوتھی تخفیف
وتروں کی تیسری رکعت میں دعائے قنوت کی جگہ ﷲ اکبر کہہ کر فقط ایک یا تین بار "رب اغفر لی" کہے ۔
واﷲ تعالٰی اعلم ۔
[ فتاویٰ رضویہ]
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں