---------------------------------------
🕯سلطان العارفین حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ🕯
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
نام و نسب:
آپکا اسمِ گرامی: طیفور۔
کنیت : بایزید۔
لقب: سلطان العارفین۔
علاقہ "بسطام " کی نسبت سے بسطامی کہلاتے ہیں۔
سلسلہ نسب اسطرح ہے: طیفور بن عیسیٰ بن شروسان بسطامی علیہم الرحمہ۔
تاریخِ ولادت: آپ علیہ الرحمہ 188ھ بمطابق 804ء "خراسان " کے ایک شہر "بسطام "میں پیدا ہوئے۔ بسطام ایران کا علاقہ ہے۔
تحصیلِ علم: آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے گھر کے قریبی مکتب میں حاصل کی ،بچپن ہی سے آپ کا قلبی لگاؤ تصوف کی طرف ہوگیا تھا۔ اس وقت مساجد میں تمام علوم کی مجالس منعقد ہوا کرتی تھیں ۔آپ نے مختلف شہروں میں کئی شیوخ سے علمی استفادہ کیا، اور جملہ علوم میں کمال حاصل کیا۔
بیعت و خلافت: آپ کی روحانی تربیت باطنی طور پر حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہے۔
سیرت و خصائص: آپ مادر زاد ولی اللہ تھے۔ آپ کی والدہ محترمہ فرماتی ہیں:
کہ جب آپ میرے پیٹ میں تھے، تو جب کبھی میں مشتبہ لقمہ کھا بیٹھتی، تو آپ میرے پیٹ میں تڑپنا شروع کر دیتے۔ جب تک قے نہ کرتی اور وہ لقمہ دور نہ ہوجاتا آپ آرام نہ کرتے۔
سید الطائفہ حضرت جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : بایزید ہماری جماعت (جماعتِ صوفیاء) میں ایسے ہیں جیسے حضرت جبرائیل علیہ السلام فرشتوں میں، دیگر سالکین کے مقام کی نہایت بایزید کے مقام کی بدایت ہے۔
ایک دفعہ آپ حج کے لیے روانہ ہوئے اور بارہ سال میں کعبہ میں پہنچے۔ راستے میں چند قدم چلتے اور جائے نماز بچھا کر دو رکعت نماز پڑھتے، فرما تے کہ یہ دنیا کے بادشاہوں کا دربار نہیں کہ یکبارگی وہاں پہنچ سکیں۔ اس دفعہ آپ حج سے فارغ ہوکر واپس آگئے اور مدینہ منورہ میں حاضر نہ ہوئے۔ فرمایا کہ زیارتِ روضہ منورہ کو حج کے تابع بنانا خلاف ادب ہے۔ اس لیے آیندہ سال آپ نے روضہ منورہ کی زیارت کے لیے علیحدہ احرام باندھا۔
شیخ ابوسعید ابوالخیر آپ کی زیارت کیلئے آئے تو فرمانے لگے: یہ وہ جگہ ہے کہ دنیا میں جس شخص کی کوئی چیز گم ہوئی ہو وہ یہاں ڈھونڈے۔
ریاضت و مجاہدہ: آپ بسطام سے نکلے اور تیس سال تک بادیۂ شام میں ریاضت و مجاہدہ کرتے رہے۔ کسی نے آپ سے دریافت کیا کہ سخت سے سخت مجاہدہ کون سا ہے؟ جو آپ نے راہِ خدا میں کیا ہے، فرمایا کہ اس کا بیان ممکن نہیں، اس نے عرض کیا کہ آسان سے آسان تکلیف تو بتا دیجیے جو آپ کے نفس نے اٹھائی ہے، فرمایا ہاں یہ تو سن لو، ایک دفعہ میں نے اپنے نفس کو کسی طاعت کی طرف بلایا اس نے میرا کہا نہ مانا، اس پر میں نے اسے ایک سال پیاسا رکھا۔
(اسیطرح حضرت غوث الاعظم و خواجہ غریب نواز و دیگر مشائخ علیہم الرحمہ طویل مشقتیں اور مجاہدے فرمایا کرتے تھے۔
اس کے با وجود وہ ولایت کے دعوے نہیں کرتے تھے، اللہ تعالیٰ کے فضل سے سارے زمانے میں ان کی ولایت کی دھوم مچی ہوئی ہے۔ لیکن فی زمانہ حالات اس کے برعکس ہیں۔ مجاہدے تو دور احکامِ اسلام اور شرعِ محمدی ﷺ کی پاسداری بھی نہیں ہے۔ اگر القاب کی طرف نظر کریں !تو غوث اور قطب کے مرتبے سے کم کسی مرتبے پر راضی نہیں ہیں۔
حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں:
قال:إذا رأيتم الرجل قد أعطي من الكرامات حتى يرتفع في الهواء فلا تغتروا به حتى تنظروا كيف تجدونه عند الأمر والنهي، وحفظ الحدود والوقوف عند الشريعة۔
ترجمہ: اگر تم کسی شخص میں کرامات دیکھو یہاں تک کہ وہ ہوا میں اڑتا ہو۔ تو اس سے دھوکہ مت کھاؤ ۔ جب تک یہ نہ دیکھ لو کہ وہ امر و نہی۔ حفظ ِحدود اور آداب ِ شریعت میں کیسا ہے۔
ڈاکٹر اقبال فرماتے ہیں:
میراث میں آئی ہے انہیں مسند ارشاد
زاغوں کے تصرف میں ہیں عقابوں کے نشیمن
وصال: آپ نے 15شعبان 261ھ بمطابق 874ء میں انتقال فرمایا۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرتب⬅ محــمد یـوسـف رضــا رضــوی امجــدی 📱919604397443
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں