قرآن پاک کے پارے وغیرہ جو فاتحہ میں ذکر کرتے ہیں کہ 10 پارہ فلاں کو ایصال کرتے ہیں یہ نہیں کرسکتے

سوال۔ قرآن پاک کی تلاوت کا ثواب مرحوم کو پہنچتا ہے کہ نہیں اگر پہنچتا ہے تو اس کی اصل کیا ہے دیوبندی کا اعتراض یہ ہے کہ قرآن پاک کے پارے وغیرہ جو فاتحہ میں ذکر کرتے ہیں کہ 10 پارہ فلاں کو ایصال کرتے ہیں یہ نہیں کرسکتے۔مزید یہ کہ ان لوگوں کو کس طرح الزامی جواب دیا جاسکتا ہے ۔ 
سائل۔ محمد عبداللہ خان یوپی،

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَةَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ: صورت مسئولہ میں حکم یہ ہے کہ اہل سنت و جماعت کے نزدیک تلاوت اور ذکرو اذکار وغیرہ کا ثواب مرحوم کو پہونچتا ہے، جیسا کہ طحطاوی میں ہے: فللإنسان أن يجعل ثواب عمله لغيره عند أهل السنة والجماعة صلاة كان أو صوما أو حجا، صدقة أو قرءأة للقرآن أو الأذكار أو غير ذلك من أنواع البر و يصل ذلك الي الميت، و ينفعه،(حاشية الطحطاوي علي مراقي الفلاح،كتاب الصلاة،باب أحكام الجنائز،فصل في زيارة القبور، صفحہ621)،یعنی اہل سنت وجماعت کے نزدیک انسان اپنے عمل کا ثواب اپنےغیر کو پہونچا سکتا ہے، چاہے نماز ہو یا روزہ یا حج یا صدقہ یا تلاوت قرآن ہو یا ذکر و اذکار یا ان کے علاوہ کوئی اور نیک عمل ہوں تو یہ میت کو پہونچے گا اور نفع دیگا،
اور درمختارمیں ہے:وفي الحديث،من قرأ الإخلاص احد عشر مرة ثم وهب اجرها للاموات أعطي من الاجر بعدد الأموات، (رد المحتار علی الدرالمختار ج3 كتاب الصلاة،باب صلاة الجنازة،مطلب في زيارة القبور،صفحہ154، الرياض)، یعنی حدیث میں ہے جو شخص گیارہ بار سورہ اخلاص پڑھے پھر اس کا ثواب مردوں کو بخشے تو اس کو تمام مردوں کے برابر ثواب ملےگا، پھر اسی جگہ شامی میں ہے:ويقرأ من القرآن ما تيسرله من الفاتحة وأول البقرة إلى المفلحون وآية الكرسي وآمن الرسول وسورة يسين وتبارك الملك وسورة التكاثر والإخلاص اثنى عشر مرة أو عشراً أو سبعاً أو ثلاثاً ثم يقول : اللهم أوصل ثواب ما قرأناه إلى فلان أو إليهم اھ(ایضاً صفحہ 151)، یعنی جو ممکن ہو قرآن پڑھے سورہ فاتحہ، سورہ بقرہ کی اول آیات مفلحون تک، اور آیت الکرسی، اور آمن الرسول اور سورہ یاسین اور سورہ ملک اور تکاثر، اور سورہ اخلاص بارہ مرتبہ یا دس یا سات یا تین بار پڑھے پھر کہے ایے اللہ جو کچھ میں نے پڑھا اس کا ثواب فلاں کو پہونچا دے،
یہ دلیلیں ہمارے لیے کافی ہیں، اب جو کہے کہ قرآن پاک کی تلاوت کا ثواب مرحوم کو نہیں پہونچتا ہے تو اس سے صرف اتنی بات کہیے کہ ہاں:اہل سنت و جماعت کے علاوے کو نہیں پہونچتا ہے آپ مت پہونچائے، ہم اہل سنت و جماعت کا ثواب پہونچتا ہے اور مرحوم کو ثواب بھی ملتا ہے، ہم پہونچا تے ہیں اور پہونچا تے رہنگے،.
نوٹ. 
مزید معلومات کے لیے مطالعہ کیجیے، ثبوت فاتحہ اموات، علامہ فیض احمد اویسی علیہ الرحمہ کی،
اور مروجہ فاتحہ اور نذر و نیاز کے موضوع پر لاجواب تحقیقی کتاب"نذرونیاز" علامہ سید محمد اشتیاق عالم شہبازی سچادہ نشین خانقاہ شہبازیہ بھاگلپورکی ،.
وَاللهُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُه اَعْلَمُ صَلَّی اللّٰه تَعَالٰی عَلَیْه وَاٰلِه وَسَلَّم
كَتَبَهُ
عبده المذنب محمد شبیر عالم الثقافي غفرله

٧/رمضان المبارک ١٤٤١ھ مطابق ١ مئ٢٠٢٠ء

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے