محمد حسین رضا
پلاموى،
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَةَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ: صورت مسئولہ میں کہ اگر کھیت کی پیداوار اتنی نہیں ہے جو سال بھر کے لیے کافی ہے اور دیگر ذرائع بھی نہیں تو زکوٰۃ لے سکتی ہے اگرچہ ١٠٠ڈسمل زمین ہے،
خانیہ میں ہے: لو كان له حوانيت أو دار غلة تساوي ثلاثة آلاف درهم و غلتها لا تكفي لقوته و قوت عياله يجوز صرف الزكوة إليه في قول محمد رحمه الله تعالى(فتاوي قاضیخان ج1 كتاب الزكاة،فصل فيمن توضع فيه الزكوة، صفحہ233،بيروت)،
اور بہار شریعت میں ہے: اس کی ملک میں کھیت ہیں جن کی کاشت کرتا ہے، مگر پیداوار اتنی نہیں جو سال بھر کی خورش کے لیے کافی ہو اس کو زکاۃ دے سکتے ہیں، اگرچہ کھیت کی قیمت دو سو ۲۰۰ درم یا زائد ہو،(بہار شریعت ج1 صفحہ 930،مکتبۃ المدینہ)،
وَاللهُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُه اَعْلَمُ صَلَّی اللّٰه تَعَالٰی عَلَیْه وَاٰلِه وَسَلَّم
كَتَبَهُ
عبده المذنب محمد شبیر عالم الثقافي غفرله
١٠/رمضان المبارک ١٤٤١ھ مطابق ٤ مئ٢٠٢٠ء
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں