کیا عیدین کی نماز بعد نماز فجر فورا ادا کرنا جائز ہے؟

*✍🏻کیا عیدین کی نماز بعد نماز فجر فورا ادا کرنا جائز ہے؟✍🏻*

✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️

مفتی صاحب قبلہ۔ 
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ۔
مسئلہ یہ ہے کہ اس لاک ڈان میں حکومت ہمیں عید کی نماز پڑھنے نہیں دے گی تو عید کی نماز لوگ کیسے ادا کریں گے ، کیا عید کی نماز بعد نماز فجر پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟ اس میں شریعت کا کیا حکم ہے ذرا تفصیل سے بتائیں بہت مہربانی ہوگی۔ 
محمد انعام الحق حمیدی
رامگڑھ جھارکھنڈ

✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️

➖➖➖➖ *الجواب* ➖➖➖➖
سب سے پہلے آپ یہ جان لیں کہ عیدین کی نماز ہر کسی پر واجب نہیں بلکہ اسی پر واجب ہے جس پر جمعہ فرض ہے ، اور اس کی ادا کی وہی شرطیں ہیں جو جمعہ کے ادا کی ہیں ۔
 ‍‌۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ *بس فرق اتنا ہے کہ*۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 جمعہ میں خطبہ شرط ہے اور عیدین میں سنت ، اس لئے اگر جمعہ میں خطبہ نہ پڑھے تو جمعہ نہ ہوگا اور عیدین میں نہ پڑھے تو نماز ہو جائے گی مگر اس کا چھوڑنا برا ہے ، 
*دوسرا فرق* یہ ہے کہ جمعہ کا خطبہ قبل نماز ہے اور عیدین کا بعد نماز اگر قبل نماز پڑھے تو جاںٔز ہے مگر ایسا کرنا مکروہ ہے۔
*اور تیسرا فرق* یہ ہے کہ جمعہ میں اذان و اقامت ہے اور عیدین میں اذان و اقامت نہیں ہے ۔
فتاویٰ عالمگیری میں ہے!
*تجب صلوٰۃ العید علی کل من تجب صلوٰۃ الجمعة كذا فى الهداية*و يشترط للعيد ما يشترط للجمعة إلا الخطبة كذا فى الخلاصه*فإنها سنة بعد الصلاة و تجوز الصلاة بدونها و ان خطب قبل الصلاة جاز و يكره كذا فى محيط السرخسى*-
(📙فتاویٰ عالمگیری ج ١ص ١٥٠) 
*اقول*- میری نظر میں ایک فرق اور بھی ہے اور وہ یہ کہ جمعہ کا وقت وہی ہے جو ظہر کا ہے اور عیدین کا وقت وہ نہیں ہے بلکہ اس کا وقت آفتاب کے ایک نیزہ کی مقدار بلند ہونے سے ضحوی کبری یعنی نصف النہار شرعی تک ہے۔ (ت ابو رحمانی)
فتاویٰ ہندیہ میں ہے!
*و وقت صلوٰۃ العیدین من حین تبیض الشمس الی ان تزول کذا فی السراجیة* -
*ترجمہ*- اور عیدین کا وقت سورج چمکنے ( ایک نیزہ بلند ہونے) سے لے کر زوال تک ہے، ایسا ہی سراجیہ میں ہے۔
(📙فتاویٰ ہندیہ ج ١ ص ١٥٠)
صورت مسئولہ میں جب کہ ایک عالمی وباںٔی مرض "کرونا وائرس" نے تقریباً پورے ملک ہندوستان میں اپنا گھر کر لیا ہے اور گورنمنٹ نے اسی کے مہلک اثرات سے حفاظت کی خاطر ملک کے ہر گوشے میں دفعہ ١٤٤/ لاک ڈاؤن کرفیو نافذ کردیا ہے ، اور چار پانچ افراد سے زیادہ لوگوں کے مجتمع ہونے پر بھی سخت پابندی عائد کیا ہے یہاں تک کہ مساجد میں نماز پنجگانہ اور جمعہ ادا کرنے کے لئے پانچ افراد سے زیادہ کی اجازت نہیں ہے ، اس کی خلاف ورزی کرنے والوں پر سخت قانونی کارروائی کی بھی تاکید کی گئی ہے۔
پس اس صورت میں انسان مجبور اور معذور محض ہے ، ایسے لوگوں پر نماز جمعہ اور عیدین واجب نہیں کہ وجوب جمعہ اور عیدین کی شرائط میں سے ایک شرط حاکم کے خوف کا نہ ہونا بھی ہے۔
ردالمحتار میں ہے!
*(و عدم خوف) ای من السلطان او لص*- یعنی جمعہ(و عیدین) واجب ہونے کی شرطوں میں سے ایک شرط حاکم یا چور کا خوف نہ ہونا بھی ہے۔
(📙ردالمحتار کتاب الصلاۃ باب الجمعہ ج ٢ ص ٢٩)
فلہذا حکومت کی طرف سے جتنے لوگوں کو مسجد میں باجماعت نماز جمعہ یا عیدین ادا کرنے کی اجازت حاصل ہے اتنے ہی لوگوں پر نماز جمعہ و عیدین کا وقت پر ادا کرنا واجب ہے اور باقی لوگوں سے اس کا وجوب ساقط ہے۔ 
مابقیہ حضرات اپنے اپنے گھروں میں نمازعید کے بجائے نماز چاشت چار رکعت ادا کریں۔ یا پھر شکرانہ کے طور پر دو رکعت پڑھیں ، چار رکعت پڑھنا بہتر ہے ، حدیث شریف میں اس کی بہت فضیلت آںٔی ہے۔
علامہ ابن عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں!
*و ان تنفل بعدھا فی البیت جاز بل یندب تنفل باربع*-
(📙ردالمحتار باب العیدین)
نیز جن کے دلوں میں نماز عید الفطر ادا کرنے کی تڑپ ہے اور وہ کسی عذر کے باعث نماز عید الفطر میں شرکت نہیں کر سکے تو ان کو بھی نماز عید الفطر ادا کرنے کا ثواب ملے گا۔
جیسا کہ حدیث شریف میں ہے کہ!
ایک شخص کو اس کی نیند نے اپنی آغوش میں لے لیا جس کی وجہ سے وہ صلوٰۃ اللیل ادا نہ کر سکا تو اس کے لئے حضور ﷺ نے فرمایا!
*یکتب له اجر صلاته ، و كان نومه صدقة عليه*-
یعنی اس کے لئے نماز کا ثواب لکھا جائے گا اور اس کی نیند اس پر اللہ کا صدقہ ہے ۔
(📙عمدة القارى ج ١٤ ص ١٨٨ بحوالہ لیٹر پیڈ اشرفیہ)
اور کرمانی شرح بخاری میں ہے!
*فيه دليل على ان المعذور له ثواب الفعل إذا تركه العذر*-
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ اگر کوئی عذر شرعی کی وجہ سے عبادت نہ کر سکے (درآنحالیکہ عبادت کی نیت تھی) تو اسے اس عبادت کا ثواب ملے گا۔ 
(📙حاشیہ بخاری)
صورت مستفسرہ میں عیدین کی نماز کے لئے شرع میں جو وقت متعین و مقرر ہے اس کو اسی وقت میں ادا کرنا لازم و ضروری ہے اس سے قبل یا بعد میں ادا کرنا جائز نہیں ہے!
قرآن مجید میں ہے!
*ان الصلوٰۃ کانت علی المؤمنین کتابا موقوتا*- 
*ترجمہ*- بے شک نماز مسلمانوں پر وقت باندھا ہوا فرض ہے۔ 
(📙القرآن۔ النساء ١٠٣ ت کنز الایمان)
ہاں اگر کسی عذر کی بنا پر عید کی نماز پہلے دن نہ ہوسکی مثلا سخت بارش یا ابر کے سبب چاند نظر نہ آیا یا گواہی ایسے وقت گزری کہ اس وقت نماز نہیں ہو سکتی (یعنی زوال کے بعد) تو ان سب صورتوں میں دوسرے دن اسی وقت مذکورہ میں نماز عید الفطر ادا کریں اس کے بعد نہیں ہو سکتی۔
فتاویٰ ہندیہ میں ہے!
*و وقتھا من الغد کوقتھا من الیوم الاول کذا فی التتار خانیه*-
(📙فتاویٰ ہندیہ ج ١ ص ١٥٣)
اور اگر بلا عذر شرعی پہلے دن نہیں پڑھا تو دوسرے دن نہیں پڑھ سکتے کہ جاںٔز نہیں ‌۔ 
اگر کرفیو کے سبب پہلے دن وقت کے اندر کسی بھی وقت (یعنی سورج نکلنے کے بیس منٹ بعد سے نصف النہار شرعی تک) نہیں پڑھ سکے ، اور دوسرے دن موقع ملتا ہے تو دوسرے دن اسی وقت مذکورہ میں پڑھ لیں اس کے بعد نہیں پڑھ سکتے۔
*بعد نماز فجر فورا عیدین کی نماز ادا کرنا جائز نہیں۔*
البتہ نماز عید الفطر میں تاخیر اور عید الاضحی میں تعجیل مستحب ہے ۔ 
فتاویٰ عالمگیری میں ہے!
*والافضل ان یعجل الاضحی و یوخر الفطر کذا فی الخلاصه*-
(📙فتاویٰ عالمگیری ج ١ ص ١٥٣)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب۔

✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️✒️

*کتبہ ۔ حضرت علامہ و مولانا مفتی رضوان احمد مصباحی رامگڑھ۔*
📱9576545941=
✨✨✨
*المرتب ۔ فیصل اقبال صدیقی مہاراشٹرا۔*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*منجانب ـ رضوی دارالافتاء و تربیت افتاء کورس و فقہی بحث و مباحثہ گروپ-*
✨✨✨✨
🖋️٢٠/ رمضان المبارک سنہ ١٤٤١ھ مطابق ١٤ مںٔی سنہ ٢٠٢٠ء
✨✨✨

Follow this link to join my WhatsApp group: https://chat.whatsapp.com/GTaIqWu2wCPH13vsqq3gB8
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
اس گروپ میں ملک ہندوستان سے باہر کے افراد شامل نہ ہوں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے