کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ روزہ افطار کی دعا( الھم لک صمت الخ )افطار کرنے سے پہلے پڑھی جائے یا بعد میں؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی۔بینوا توجروا۔
المستفتی :حافظ محمد توقیر رضا مدرس دارالعلوم امام احمدرضا، خان بیریا گوپال گنج ،بہار۔
باسمہ تعالیٰ الجواب بعون الملک العزیز الوھاب۔ صورت مسئولہ میں روزہ افطار کی دعا بعد افطار پڑھنا سنت ہے قبل افطار خلاف سنت ہے یہ بات محض دعا کی عبارت پر ادنیٰ توجہ سےہی واضح ہوجاتی ہے ۔(الھم لک صمت الخ) یعنی اے اللہ میں نے تیرے لئے ہی روزہ رکھا اور تجھی پر ایمان لایا اور تیرے ہی دیئے ہوئے رزق سے روزہ کھولا ۔ نیز اس میں سارے ماضی کے صیغے استعمال کئے گئے ہیں اس سے بھی مسئلہ واضح ہو جاتا ہے جیسا کہ عام دستور ہے کہ کھانا کھانے کے بعد ہی یہ دعا پڑھی جاتی ہے (الحمدللہ الذی اطعمناالخ) یعنی اللہ کا شکر ہے جس نے ہمیں کھلایا، پلایا، اور ہمیں مسلمان بنایا۔ تو جیسے عام کھانا کھانے سے قبل دعا نہیں یوں افطار سے قبل بھی دعا مانگنا عجیب ہے ۔اور قبل افطار تسلیم کر لیا جائے تو یہ لازم آئے گا آپ ابھی کھائے پئے ہی نہیں لیکن پھر بھی کہے جا رہے ہیں کہ میں نے کھا پی لیا،ابھی بھوک وپیاس لگی ہے اور آپ منہ بھر کے جھوٹ بولے جا رہے ہیں اور گناہ کئے جارہے ہیں کہ میں نے کھا پی لیا۔۔کیوں نہ ایسا ہو کہ احادیث و اقوال فقہاء سے اسکی تحقیق کی جائے اور گناہ سے بھی بچا جائے اور دعا کو بر محل مانگا جائے۔جیساکہ حدیث پاک میں ہے:عن معاذ بن زھرۃ قال ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم کان اذا افطر قال اللھم لک صمت وعلیٰ رزقک افطرت (مشکوٰۃ شریف ص: 175)حضرت ملا علی قار ی رحمۃ اللہ علیہ مرقاۃ شرح مشکوٰۃ میں اس حدیث کی شرح کرتے ہوئے فرماتے ہیں :ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم کان اذا افطر قال ای دعا ،وقال ابن الملک ای قرا بعدالافطار (ج:4ص:426)وعن عائشۃ رضی اللہ عنھا رائیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وھو صائم یترصد غروب الشمس بتمرۃ فلما توارت القاھافی فیہ۔ یعنی حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو روزہ کی حالت میں دیکھا کہ کھجور لیے غروب آفتاب کا انتظار فرماتےجیسے ہی غروب ہوتا تو آپ اپنے دھن مبارک میں کھجور ڈال لیتے ۔(کشف الغمہ ص:290)تومذکورہ حدیث میں غروب آفتاب اور افطار میں کوئی فاصلہ نہ ہوتا۔یہ بھی بعد افطار دعا کی دلیل ہے ۔نیز حضور اعلی حضرت فرماتے ہیں:"افطار کرنے کی دعا افطار کے بعد پڑھنا سنت ہے قبل افطار نہیں "(فتاویٰ رضویہ ج۴ص۶۵١) لہذا مذکورہ بیان سے صراحتا معلوم ہوگیا کہ بعد افطار سنت ہے نہ کہ قبل افطار۔
واللہ اعلم بالصواب ۔۔
کتبہ ۔محمد مناظرحسین مرکزی خادم التدریس والافتاء ۔مدرسہ غوثیہ حیدریہ زندہ پٹی،بڑکا گاؤں ،گوپال گنج، بہار9113465054
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں