---------------------------------------------
🕯حضرت مولانا شاہ مصباح الحسن پھپھوندوی رحمۃ اللہ علیہ🕯
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*نام و نسب:*
*اسم گرامی:* مولانا شاہ مصباح الحسن۔
*لقب:* سید العلماء۔
مقام پھپھوند کی نسبت سے ’’پھپھوندوی‘‘ کہلاتے ہیں۔
*سلسلہ نسب اس طرح ہے:* حضرت مولانا شاہ مصباح الحسن پھپھوندی بن مولانا خواجہ سید عبد الصمد ابدال سہسوانی پھپھوندوی بن سید غالب حسین علیم الرحمہ ۔
خاندانی تعلق قطب المشائخ حضر ت خواجہ ابو یوسف چشتی علیہ الرحمہ سے ہے۔
شاہ مصباح الحسن کے والد گرامی ’’مجلس علمائے اہل سنت‘‘ کے مستقل صدر تھے۔
اسی طرح آپ کا سارا خاندان علم و فضل، ورع و تقویٰ میں اپنی مثال آپ ہے۔
*تاریخِ ولادت:* آپ کی ولادت باسعادت بروز منگل 7/جمادی الاول 1304ھ، مطابق یکم فروری 1887ء کو بمقام پھپھوند ضلع اٹاوہ (ہند) میں ہوئی۔
والدِ گرامی نے ’’منظور ِ حق‘‘ اور ’’فوہب اللہ لہ غلاماً زکیا‘‘ سے سن ولادت کا استخراج کیا۔
*تحصیل علم:* قرآن پاک مولانا حافظ اخلاق حسین بن الطاف حسین حالی (مرید مولانا عبدالصمد) سے مکمل کیا، مولانا امیر حسن سہسوانی انصاری مرحوم سےفارسی اور ابتدائی عربی ہدایۃ النحو پڑھی، مولانا مفتی محمد ابراہیم بن حضرت مولانا شاہ محب احمد قادری قدس سرہما سے کافیہ،شرح جامی، شرح وقایہ، شرح تہذیب،برادر عم زاد حضرت مولانا الحاج سید شاہ اخلاص حسین ،حکیم مولانا مومن سجاد سے بھی کچھ درس لیا، شرح وقایہ، ملا حسن،نور الانوار، والد ماجد سے پڑھیں۔ صفر 1323ھ میں جون پور جاکر حضرت استاذ العلماء علامہ محمد ہدایت اللہ خاں قادری رامپوری رحمۃ اللہ علیہ سے کامل تین سال اکتساب فیض کیا۔ 1326ھ میں حضرت مولانا شاہ وصی احمد محدث سورتی قدس سرہٗ سے دورۂ حدیث کیا، اور صحاح ستہ کی سند حاصل کی، والد کے شاگرد و مرید مولانا حکیم مولانا مومن سجاد سے عوارف المعارف کا درس لیا۔ 1328ھ میں علوم ظاہری و باطنی سے فراغ پایا۔
*بیعت و خلافت:* والدِ ماجد صدر جماعت اہل سنت عارف باللہ، امیر شریعت، بحرِ طریقت، استاذالعلماء، سید الاصفیاء، عالم ربانی حضرت علامہ مولانا خواجہ سید عبدالصمد سہسوانی رحمۃ اللہ علیہ کے دست حق پرست پر بیعت ہوئے، اور ان کی وصیت کے مطابق ان کے وصال کے بعد جانشین منتخب ہوئے۔ حضرت خواجہ شاہ یار محمد بختیار (اولاد حضرت قطب الاقطاب خواجہ بختیار کاکی، مرید و خلیفہ حضرت خواجہ شاہ اللہ بخش تونسوی) اور حضرت شاہ امتیاز احمد خیر آبادی (سجادہ نشین شیخ الاسلام خواجہ محمد علی خیر آبادی،استاذ مولانا فضلِ حق خیر آبادی) نے اجازتیں اور خلافتیں عطاء فرمائیں۔اسی طرح 1368ھ میں رمضان المبارک، شوال المکرم، ذوالقعدہ تین ماہ مدینہ طیبہ زادہا اللہ شرفا و تکریماً میں مقیم رہے۔حضرت مولانا شاہ علی حسین خیر آبادی سے سند حدیث حاصل کی۔
*سیرت و خصائص:* استاذ العلماء، سند الاولیاء، سید الاتقیاء، حبرِ شریعت، بحرِ طریقت، صاحبِ فضل و منن حضرت علامہ مولانا شاہ مصباح الحسن رحمۃ اللہ علیہ۔
شاہ صاحب علیہ الرحمہ ساداتِ کرام، اولیاء عظام، اور علماءِ ذوالاحتشام کی عظیم جماعت سے تعلق رکھتے ہیں۔ تمام اوصافِ حسنہ، صفاتِ عالیہ، اور علوم نقلیہ و عقلیہ، اسرار و معارفِ اصفیاء کے عالم تھے۔ساری زندگی دین متین کی خدمت، مسلک حق کی اشاعت، درس و تدریس وعظ و نصیحت، میں مصروف عمل رہے۔
شاہ صاحب کو کبھی کسی نے وقت ضائع کرتے ہوئے نہیں دیکھا، ہمہ وقت کسی نہ کسی کام مشغول ہوتے تھے۔ مطالعہ کا خاص ذوق تھا، والد ماجد کے فراہم کردہ کتب خانہ میں اضافہ اسی ذوق کا نتیجہ تھا،ہر کتاب پر صحت اغلاط، ضروری حواشی، اور تشریح و توضیح اور یاد داشت موجود ہے۔
استاذالعلماء حضرت علامہ مولانا محمود احمد قادری علیہ الرحمہ فرماتےہیں:
’’حفظ ِ قرآن کے بعد 1377ھ میں اپنے بچپن میں چھ ماہ آپ کے زیرِ کرم رہا، سونے کا شرف آپ کے پائیں گھر میں کمرے کے باہر حاصل تھا، رات میں جب آنکھ کھلتی آپ کو مصروف ِمطالعہ دیکھتا۔
حضرت کے معمولات میں روزانہ ایک منزل تلاوت ِقرآن پاک تھا ،راقم ِسطور کی صغر سنی کے پیش نظر حفظ قرآن کی پختگی کے لیے پاس بٹھا کر تلاوت کراتے اور فرماتے دیکھو پہلے تم منزل ختم کرتے ہو یا میں۔ کبھی احقر آگے ہوتا،اور کبھی آپ۔ بہار شریعت جزو اوّل کا کچھ حصہ آپ سے پڑھنے کا شرف حاصل ہوا۔
آپکو فرقِ ضالہ دیوبندی، وہابی، شیعہ، قادیانی سے سخت نفرت تھی، تصلب فی الدین میں بزرگ اور نامور والد محترم کے قدم بقدم تھے۔ قومی و ملکی خدمات میں آپ نے عظیم کارنامے انجام دیئے، کاکوری کیس کے امیر آپ ہی تھے، حضرت مولانا حسرت موہانی حضرت مولانا شاہ عبدالقادر بدایونی سے خصوصی تعلقات و روابط تھے۔
مصباح تخلص فرماتے تھے، کلام عربی، فارسی، اُردو تینوں زبانوں میں ہے، سوز و گداز، بلندی، روانی خصوصیت کلام ہے جس کو راقم سطور نےاپنی کتاب بنام ’’فرید عصر مولانا سید مصباح الحسن رحمۃ اللہ علیہ‘‘ میں درج کردیا ہے۔
*(تذکرہ علمائے اہل سنت:229)*
حضرت کی علم پروری کی زندہ مثال خانقاہ صمدیہ پھپھوند شریف میں ایک عظیم دینی درسگاہ کی صورت میں موجود ہے۔ جہاں حفظ و ناظرہ کے ساتھ ساتھ درس نظامی کی ابتدائی کتب سے لےکر تخصص کےدرجے تک معیاری تعلیم کا سلسلہ جاری و ساری ہے۔ سجادہ نشین اکبر المشائخ حضرت علامہ سید محمد اکبر میاں چشتی علیہ الرحمہ نے اس ادارے کو چار چاند لگادئے، اور ان کے وصال کے بعد ان کے صاحبزادے حضرت علامہ سید انور چشتی دام ظلہ اعلیٰ صلاحیتوں کے مالک ہیں، اور خدمتِ دینِ میں مصروف عمل ہیں۔ اس جامعہ کا شمار ہند کے بڑے جامعات میں ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ دیگر سجادگان کو ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطاء فرمائے، اور اس ادارے کو مزید عروج عطا فرمائے۔
آمین بجاہ النبی الامینﷺ
*تاریخِ وصال:* آپ کا وصال 11/ رمضان المبارک 1384ھ، مطابق وسط ماہ جنوری/1965ء کی شب واصل باللہ ہوئے۔
بدر الکاملین حضرت مولانا الحاج شاہ رفاقت حسین علیہ الرحمہ نے وصیت کے مطابق نماز جنازہ کی امامت فرمائی۔ خانقاہِ صمدیہ پھپھوند ضلع اوریا ہند میں والد گرامی کے قدموں میں آرام فرما ہیں۔
*ماخذ ومراجع:* تذکرہ علمائے اہل سنت۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ محــمد یـوسـف رضــا رضــوی امجــدی 📱919604397443*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں