زید اپنی بیوی کو بولا اگر زیادہ بولوگی تو چھوڑ دینگے عندالشرع طلاق ہوئی یا نہ ہوئی ‏

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبر کاتہ. 
 کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ زید اپنی بیوی کو بولا "اگر زیادہ بولوگی تو چھوڑ دینگے "عندالشرع طلاق ہوئی یا نہ ہوئی مدلل جواب عنایت فرمائیں۔
 المستفتی محمد معراج عالم سیوانی ۔۔۔۔۔۔ 
 وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ. 
 باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب بعون الملک الوھاب.  
صورت مسئولہ میں طلاق واقع نہیں ہوگی کیونکہ یہ کہنا متمحض للاستقبال والابعاد کے قبیل سےہے۔ چنانچہ حضور اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں:"ہم تجھ کو نہ رکھیں گے متمحض للاستقبال والابعادہےاورایسا لفظ اگرصریح بھی ہو اصلاموثر نہیں مثلا اگر ہزار بار کہے میں تجھے طلاق دے دوں گاطلاق نہ ہوگی"(فتاویٰ رضویہ ج١۰،ص: ٢۰٧ مطبو۔۔۔امام احمد رضا اکیڈمی)اور جواہر الاخلاطی میں ہے:"فقال الزوج طلاق می کنم طلاق می کنم طلاق می کنم انھاثلاث،لان می کنم یتمحض للحال وھو تحقیق بخلاف قولہ کنم،لانہ یتمحض للاستقبال،وبالعربیۃ قولہ اطلق لایکون طلاقا،لانہ دائرین الحال والاستقبال فلم یکن تحقیقامع الشک"(فصل فی طلاق الصریح ،قلمی نسخہ ۔ص:۶٩۔٧۰). اورفتاوی رضویہ میں دوسری جگہ ہے:"صرف اتنا کہا تھا کہ مال پھینکوگی تو طلاق دے دوں گا،پس اس صورت میں طلاق ثابت نہیں"(ج:١۰،ص:٢۵۰،)اسی میں ہے:"اس کا کہنا یہ کہ میں جواب دے دوں گا،اور یہ کہ میری بی بی نہیں،اور یہ کہ ماموں زاد بہن ہے،ان میں سے کوئی لفظ کلمہ طلاق نہیں "(ج١۰،ص:٢٢۵). 
واللہ اعلم بالصواب 

 کتبہ:
محمدمناظرحسین مرکزی سیتامڑھی۔ خادم التدریس والافتاءمدرسہ غوثیہ حیدریہ زندہ پٹی،بڑکا گاؤں گوپال گنج9113465054

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے