السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔۔
حضور کی بارگاہ میں ایک سوال ہے۔۔ کسی ادارے یا کمیٹی کو زکوۃ کی رقم دینا کیسا۔۔
وہ ادارہ یا کمیٹی کا یہ کہنا کہ غریب و مسکین تک زکوۃ کے رقم پہنچانے کی بات کو ماننا کیسا۔۔
کیا ہمیں ان کی بات کو مان کر ان کو زکوۃ کی رقم دے سکتے۔۔۔ یا ہمیں ھلعاشری کرکے زکوۃ کی رقم دینا ہوگا ۔
جزاک اللہ۔
*🔸سائل اصغر علی منگلور🔸*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
*الجواب :* انقلاب زمانہ کی بدولت آج مسلمانوں کی بعض تنظیمیں اپنے اپنے طور پر رفاہی فنڈ قائم کرکے مسلمانوں کی رقوم جمع کرتی ہیں اور بلا جھجھک جہاں دل میں آیا خرچ کرتی ہیں جبکہ زکوٰۃ اور صدقات واجبہ کے مصارف کہ فہرست خود کلام ربانی نے پیش کردی ہے اور کلمہ *"انما"* سے انہیں مصارف میں منحصر کردیا ہے -
البتہ صدقات واجبہ کو قرآن میں مذکور و متعین مصارف کے علاوہ کسی اور جگہ پر صرف کرنے کے لئے ائمہ اسلام نے تین بنیادی امور کا لحاظ لازم قرار دیا ہے -
(1) یہ کہ جس مصرف میں رقم لگائی جائے اسکا از قبیل قربت ہونا ضروری ہے -
(2) یہ کہ حیلہ شرعی کرکے ہی لگائی جائے -
(3) یہ کہ اس مصرف میں خرچ کرنے کے لئے حیلہ شرعیہ کی حاجت و ضرورت بھی متحقق ہو -
متعدد کتب فقہ میں ان امور کی صراحت موجود ہے
📑چنانچہ فتاوی عالمگیری میں ہے کہ *" فی جمیع ابواب الخیر کعمارۃ المساجد و بناء القناطیر الحیلۃ ان یتصدق بمقدار زکاتہ علی فقیر " اھ*
*(📓 ج:1/ص:188)*
📃فتاوی رضویہ میں ایک مقام پر حیلہ شرعیہ کا تذکرہ کرتے ہوئے اعلی حضرت امام احمد رضا قادری قدس سرہ رقمطراز ہیں کہ " جو شخص شرعا مصرف زکوٰۃ ہے اسے بہ نیت زکوٰۃ دیکر اسکو اسکا قبضہ کرادے پھر وہ اپنی طرف سے اپنے آپ خواہ اسے دیکر خریدار یتیم خانہ خواہ کسی دینی مقدمہ وغیرہ امور خیر میں لگادے " اھ
*(📘 ج:4/ص:473)*
📄اور فتاوی امجدیہ میں ہے کہ
" اس قسم کے امور خیر کے لئے حیلہ کرنے میں کسی قسم کی کراہت یا قباحت نہیں " اھ
*(📔 ج:1/ص:376)*
*( 📚ماخوذ از فتاوی علیمیہ ج:1/ص:389/390/ شبیر برادرز اردو بازار لاہور - )*
🔎خلاصہ کلام یہ کہ جو ادارے ,کمیٹی, اور تنظیم وغیرہ حیلہ شرعیہ کے بعد اگر واقعی فقیر و مسکین مستحق زکوٰۃ مسلمانوں کی مدد کرتے ہیں تو انکو زکوٰۃ و صدقات واجبہ دینا جائز ہے ورنہ نہیں -
اب رہی یہ بات کہ ان ادارے اور کمیٹی والوں کی بات ماننا کیسا ہے ؟
تو جن اداروں کمیٹیوں اور تنظیموں کے متعلق مشہور و معروف ہو کہ یہ زکوٰۃ و صدقات واجبہ کو مستحقین تک پہنچاتے ہیں انہیں کو دیں اور جنکے متعلق شک و شبہ ہو یا یقینی معلوم ہو کہ یہ زکوٰۃ و صدقات واجبہ کو مستحقین تک نہیں پہونچاتے یا مستحق و غیر مستحق میں فرق نہیں کرتے تو انکو زکوٰۃ و صدقات واجبہ نہ دیا جائے اور نہ ایسوں کو زکوٰۃ دینے سے ادا ہو بلکہ ایسی صورت میں خود ہی کسی مسلمان مستحق زکوٰۃ کو تلاش کرکے ادا کردے
*🔸واللہ تعالیٰ اعلم🔸*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــہ*
*حضرت علامہ مفتی محمد اسرار احمد نوری بریلوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی خادم التدریس والافتاء مدرسہ عربیہ اہل سنت فیض العلوم کالا ڈھونگی ضلع نینی تال اتراکھنڈ*
*🗓 ۹ رمضان المبارک ۱۴۴۱ھ ۳,مئ ٠٢٠٢ء مطابق بروز اتوار*
*رابطہ* https://wa.me/+919756464316
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*✅الجواب صحیح و صواب حضرت مفتی محمد رضا امجدی صاحب قبلہ ھرپوروا باجپٹی سیتامڑھی بھار*
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح حضرت مفتی مشیر اسد صاحب قبلہ صاحب قبلہ ممبئی*
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں