السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مفتیان کرام کی بارگاہ میں ایک سوال ہے کے ایک آدمی کے پاس 100000 روپے رکھیں ہوئے ہیں ان پر سال گزر گیا اور سال کے اختتام پر اس کے پاس250000 ہوگئے تو زکوٰۃ کس رقم کی ادا کرنی ہوگی،براہ کرم حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمادیں
*سائل محمد عاطف قادری*
◆ــــــــــــــــــ♦⛔♦ــــــــــــــــــ◆
*وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ*
*الجواب بعونہ تعالیٰ :* صورت مسئولہ میں جب مال اسی جنس کا حاصل ہوا ہو تو اس پر بھی زکوٰۃ واجب ہے اگر چہ ایک لمحہ پہلے بھی ملکیت میں آجائے ۔
*جوہرۃ النیرۃ میں ہے :*
(ومن كان له نصاب فاستفاد في اثناء الحول مالا من جنسه ضمه الي ماله و زكاہ سواء كان المستفاد من نمائه أو لا، وباي وجه استفاده ضمه سواء كان بميراث، أو هبة، أو غير ذلك، )
ترجمہ: جو شخص مالک نصاب ہے اگر درمیان سال میں کچھ اور مال اسی جنس کا حاصل کیا تو اُس نئے مال کا جدا سال نہیں ، بلکہ پہلے مال کا ختم سال اُس کے لیے بھی سال تمام ہے، اگرچہ سال تمام سے ایک ہی منٹ پہلے حاصل کیا ہو، خواہ وہ مال اُس کے پہلے مال سے حاصل ہوا یا میراث وہبہ یا اور کسی جائز ذریعہ سے ملا ہو
*(📘ج 1کتاب الزکاۃ، باب الزکاۃ الخیل، صفحہ 297)*
*بہار شریعت جلد اول میں ہے :*
جو شخص مالک نصاب ہے اگر درمیان سال میں کچھ اور مال اسی جنس کا حاصل کیا تو اُس نئے مال کا جدا سال نہیں ، بلکہ پہلے مال کا ختم سال اُس کے لیے بھی سال تمام ہے، اگرچہ سال تمام سے ایک ہی منٹ پہلے حاصل کیا ہو، خواہ وہ مال اُس کے پہلے مال سے حاصل ہوا یا میراث وہبہ یا اور کسی جائز ذریعہ سے ملا ہو۔
*(📗حصہ 5 صفحہ 887)*
لہٰذا 250000 پر بھی زکوٰۃ ادا کرنی ہوگی۔
*واللہ تعالیٰ اعلم۔۔۔۔*
◆ــــــــــــــــــ♦⛔♦ــــــــــــــــــ◆
*✍️کتـبـہ" حضرت علامہ مفتی محمد مظہر حسین سعدی رضوی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی ساکن نل باری سونا پوری اتردیناجپور بنگال، خادم شمس العلماء دار الافتاء والقضاء، جامعہ اسلامیہ میرا روڈ ممبئی*
*مـورخـہ؛ ۱۸/ شعبان المعظم ۱۴۴۱ھ*
*13/ اپریل 2020 ء*
◆ــــــــــــــــــ♦⛔♦ــــــــــــــــــ◆
*✅الجواب صحیح خلیفئہ حضور تاج الشریعہ حضرت علامہ مفتی سید شمس الحق برکاتی مصباحی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی*
ـــــــــــــــــــــــــــــ
*✅ الجواب صحیح :*
*حضرت علامہ مفتی رضوان احمد مصباحی صاحب قبلہ رامگڑھ خادم التدریس دارالعلوم غوثیہ نوریہ*
*و خادم الافتاء رضوی دارالافتاء رامگڑھ جھارکھنڈ
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں