لال اور سبز رنگ کا کپڑا مردوں کے لیۓ پہنا کیا ہے ‏

السلام علیکم ورحمت الله
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسلۂ میں
لال اور سبز رنگ کا کپڑا مردوں کے لیۓ پہنا کیا ہے 
سائل میر قاسم قادری
کلکتہ،
(وعلیکم السلام و رحمة الله و بركاته)

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَةَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ: صورت مسئولہ میں لال اور سبز رنگ کا کپڑا پہننا جائز ہے، جیسا کہ ردالمحتار میں ہے: يجوز للرجال والنساء لبس الثواب الأحمر و الأخضر بلا كراهة،(رد المحتار على در المختار ج9 كتاب الحظر و الإباحة، فصل في اللبس، صفحہ516، الرياض)،یعنی مردوں اور عورتوں کے لیے لال اور سبز کپڑا پہننا بغیر کراہت جائز ہے. مگر ایام محرم شریف میں یہ لباس نہ پہنیں، علامہ صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: عشرہ محرم میں تین رنگ کے لباس اہل بدعت پہنتے ہیں،ان تینوں سے اجتناب چاہیے،اول سرخ یا گلابی کہ یہ خوارج دشمنان اہل بیت،اظہار مسرت کے لیے پہنتے ہیں، دوم سیاہ کہ اس کو روافض پہنتے ہیں، سوم سبز یا دھانی کہ یہ تعزیہ داروں کا شیوہ ہے، اگر کپڑا مختلف رنگ کا ہو تو وہ ان تینوں سے خارج ہے،(فتاوی امجدیہ ج4 صفحہ 167)، اور کسم کا رنگاہوا سرخ پہننا ناجائز و ممنوع اس سے نماز مکروہ تحریمی،جیسا کہ فتاوی رضویہ میں ہے: کُسُم (ایک پھول جس سے گہرا سرخ رنگ نکلتا ہے) کا رنگا ہُوا سُرخ اور کَیْسَر (جو کہ ایک زرد خوشبو دار پھول ہے) کا زرد جنہیں (بالترتیب) مُعَصْفَر ومُزَعْفَر کہتے ہیں مرد کو پہننا ناجائز وممنوع ہے اور ان سے نماز مکروہ تحریمی، اور ان کے سوا اور رنگ کا زرد بلاکراہت مباح خالص ہے....اور خالص سرخ غیر معصفر (یعنی بغیر کسم سے رنگے ہوئے سرخ کپڑے کے بارے میں) اضطرابِ اقوال ہے اور صحیح ومعتمد جواز (یعنی فتوی اس پر ہے کہ ایسے رنگ کا کپڑا پہننا جائز ہے یعنی سرخ رنگ کا اگر کسم سے نہ رنگا ہوا) بلکہ علامہ حسن شرنبلالی نے فرمایا: اس کا پہننا مستحب، حق یہ کہ احادیث نہی سرخ معصفر کے بارے میں ہیں، جیسے حدیث ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما مذکور سوال اور احادیث جواز سرخ غیر معصفر میں، اور حضور صل اللہ علیہ وسلم کا سرخ جوڑا پہننا جواز کے لیے ہے، منتخب الفتاویٰ میں ہے: قال صاحب الروضة يجوز للرجال والنساء لبس الثواب الأحمر و الأخضر بلا كراهةھ١،مصنف روضہ نے فرمایا:مردوں اور عورتوں کے لیے سرخ اور سبز کپڑا پہننا بغیر کراہت جائز ہے، ملخصاً(فتاوی رضویہ مترجم ج 22،صفحہ 196)،
وَاللهُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُه اَعْلَمُ صَلَّی اللّٰه تَعَالٰی عَلَیْه وَاٰلِه وَسَلَّم
كَتَبَهُ
عبده المذنب محمد شبیر عالم الثقافي غفرله

١٤/رمضان المبارک ١٤٤١ھ مطابق ٨ مئ٢٠٢٠ء

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے