تنخواہ متعین یا غیر متعین کرکے امامت کا حکم شرعی؟
_*🌻السلام علیکم و رحمة الله وبرکاته🌻*_
*_📜السوال__________↓↓↓*
*_کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں زید ایک جگہ امامت کیلے گیا وہاں کے مقتدی نے زید سے کہاامام صاحب کتنا روپیہ لینگے لیکن زید نے کچھ نہیں کہا اتنا کہا آپ لوگوں کی مرضی جتنا روپیہ دینگےدریافت طلب یہ ہے کہ اس طرح نماز پڑھنا جائز ہے یانہیں قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں کرام ہوگا_*
*🖊️السائل۔👈محمد اکبرعلی اتردیناجپور بنگال ۔*
_*۔ ✧◉➻═══════📓══════➻◉✧*_
_*🌻وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ🌻*_
_*📝الجـــــواب بعون الملک الوھاب👇*_
*_✒️فقہاء متاخرین نے خوف ضیاع دین اور احتیاج اکتساب کی بنیاد پر استیجار علی الطاعات کی صحت کا قول کیا ہے شرح عقود رسم المفتی ۶۴پر ہے لکن جاء من بعدهم من المجتهدين الذين هم أهل التخريج والترجيع فافتوابصحته اور اسی میں ہے فانہ کان للمعلمین عطایا من بیت المال وانقطعت فلو لم یصح الاستیجار و اخذ الاجرة لضاع القرآن وفيه ضياع الدين لاحتياج المعلمين إلى الاكتساب_*
*_لہٰذا👈 مذکورہ امام کا مطالبہ کرنا بھی درست ہوتا اور ان کے پیچھے نماز پڑھنے میں شرعا کوئی قباحت نہیں ہوتی اس کے باوجود مطالبہ نہیں کیا تو بدرجۂ اتم جائز ہوا۔_*
_*💧والله تعالٰی اعـلم💧*_
_*۔ ✧◉➻═══════📓══════➻◉✧*_
*_✍کتبـــــــــــه : ↓↓_*
_*حضـــرت علامـــہ ومــــولانا محمــــد عمیــر رضـا قـادری مرکـزی صـــاحـــب قبلـــہ مدظلـــہ العالـــی والنورانـــی ادارہ شرعیہ پٹنہ (بہار )*_
*📞رابطــہ نمبــر____👇*
*📲+918755058736
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں